پاکستان کیلئے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں، بھارتی وزیر آبی وسائل کا اعلان، 3 منصوبوں پر کام شروع
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد پاکستان کو پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند کرنے کے لیے تین منصوبوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ بھارتی جل شکتی (آبی وسائل) کے وزیر سی آر پاٹل نے کہا کہ حکومت کے پاس قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی تین علیحدہ منصوبے ہیں تاکہ پاکستان کو پانی کا ایک قطرہ بھی نہ پہنچے۔
جمعہ کے روز بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہائش گاہ پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں انڈس واٹرز معاہدے کی مستقبل کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اجلاس میں کئی تجاویز پر بات چیت کی گئی جن میں دریاؤں کا پانی موڑنے، نئے ڈیموں کی تعمیر اور موجودہ ڈیموں سے سلٹ نکالنے جیسے طویل مدتی اقدامات شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے ان تمام قانونی رکاوٹوں کا بھی توڑ نکال لیا ہے جن کا سامنا پاکستان کی جانب سے عالمی بینک سے رجوع کرنے کی صورت میں ہو سکتا ہے۔ بھارتی حکام نے کہا ہے کہ اگر پاکستان عالمی بینک سے شکایت کرے گا تو بھارت کے پاس اس کا مؤثر جواب تیار ہے۔
بھارت ان آبی منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے جن پر ماضی میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے تحت اعتراضات کیے تھے۔ معاہدے کے تحت بھارت کو کسی نئے منصوبے پر عمل درآمد سے قبل پاکستان کو چھ ماہ کا نوٹس دینا ہوتا ہے لیکن اب بھارت نے یہ پابندی بھی معطل کر دی ہے۔
اس کے علاوہ بھارت نے پاکستان کو ہائیڈرو لاجیکل ڈیٹا ، جو سیلاب اور خشک سالی کے انتظام کے لیے ضروری ہوتا ہے ، دینا بھی روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے بھارتی شہریوں کو کسی قسم کی دقت نہیں ہوگی اور ہر اقدام بھارت کے مفاد میں ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کو بھارت نے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاق سے صوبائی حقوق کیلئے باضابطہ خط و کتابت کا کہہ دیا
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وفاق سے صوبائی حقوق کےلیے باضابطہ خط و کتابت کا کہہ دیا۔
پشاور میں سہیل آفریدی کی زیرصدارت محکمہ توانائی اور برقیات کا اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبائی حقوق کےلیے وفاق سے باضابطہ خط و کتابت شروع کرنے کا کہا۔
اجلاس میں منصوبوں پر مقررہ وقت پر عمل درآمد کے لیے قانون سازی کی ہدایت کی گئی جبکہ توانائی شعبے میں وفاق سے جڑے معاملات موثر انداز میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ متعلقہ محکمے مشترکہ مفادات کونسل کے زیر التوا امور کا فالو اپ کریں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی منصوبوں میں کوتاہی برداشت نہیں، زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ ہوگی، تاخیر کے ذمے داروں کے خلاف سخت سزائیں تجویز ہوں گی۔
سہیل آفریدی نے مقامی بجلی گھروں سے بجلی کی ترسیل و تقسیم کے پلان تیار کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔