بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف زہر اگلنے، دہشت گردی کی سرپرستی کرنے سمیت حال ہی میں کیے گئے جارحانہ اقدامات سے مودی سرکار کی جنگی ذہنیت کھل کر دنیا کے سامنے آ گئی ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے پڑوسی ملک کی ایسی ہی خفیہ چالوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ملک دشمن تنظیموں کو اسلحہ اور دیگر ساز و سامان فراہم کر کے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی سازش کر رہا ہے۔

خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کالعدم تنظیمیں جنہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں تیز کر رہی ہیں۔ بھارت کا مقصد سندھ اور پنجاب سمیت پورے ملک میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا ک پہلگام واقعے میں جس نامعلوم تنظیم کا نام استعمال کیا گیا ہے، اس کا کوئی وجود تک نہیں۔ ایسی فرضی تنظیموں کا استعمال بھارت کی پرانی حکمت عملی رہی ہے، جیسا کہ ماضی میں پلواما اور دیگر واقعات میں دیکھا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ درحقیقت بھارتی خفیہ اداروں کے اہلکار ہیں جو پردے کے پیچھے کارروائیاں کر رہے ہیں، مگر یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ پاکستانی ادارے ملک بھر میں الرٹ ہیں اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

علاوہ ازیں برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر کسی قسم کی جارحیت کی گئی تو پاکستان اس کا مؤثر اور سخت جواب دے گا۔

انہوں نے کہا کہ دو جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہونی چاہیے اور تصادم کی صورت میں اس کے اثرات خطے سے باہر بھی محسوس کیے جائیں گے۔

اسی تناظر میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی بھارت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پہلگام حملے کے حوالے سے اگر بھارت کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ پاکستان کو پیش کرے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ بلوچستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی سرگرمیوں کے ثبوت پاکستان کے پاس پہلے سے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سفارتی اور دفاعی دونوں محاذوں پر بھرپور تیاری کیے ہوئے ہے۔ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے بھارت کو خبردار کیا کہ پاکستان کی افواج پوری طرح تیار ہیں اور بہتر یہی ہو گا کہ بھارت کسی قسم کی مہم جوئی سے باز رہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کہ پاکستان بھارت کی انہوں نے

پڑھیں:

بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہرغازی آباد میں ایک حیران کن انکشاف ہوا ہے، اسپیشل ٹاسک فورس نے ایک جعلی سفارتخانہ پکڑا ہے۔ اس جعلی سفارتخانے میں مہنگی سفارتی نمبر پلیٹس والی گاڑیاں کھڑی تھیں، جعلی سفارتی پاسپورٹس اور دفتر میں وزارت خارجہ کی جعلی مہریں موجود تھیں۔ پولیس نے ہرش وردھن جین نامی شخص کو گرفتار کیا ہے جو اس دھوکہ دہی کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہرش وردھن جین نے ایک پرتعیش 2 منزلہ عمارت کرائے پر لے کر اسے ‘ویسٹارکٹکا’ کے سفارتخانے کے طور پر پیش کیا تھا۔ ویسٹارکٹکا ایک مائیکرونیشن (خودساختہ ریاست) ہے جسے کسی بھی خودمختار ملک کی جانب سے تسلیم نہیں کیا گیا، اسے 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کیا تھا۔

جین خود کو ویسٹارکٹکا کا ‘بارون’ ظاہر کرتا تھا اور مہنگی گاڑیوں میں سفارتی نمبر پلیٹس لگا کر گھومتا تھا۔ وہ جعلی تصاویر میں خود کو صدر، وزیر اعظم اور دیگر معزز شخصیات کے ساتھ دکھاتا تھا تاکہ بااثر حلقوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا سکے۔ اس کے خلاف 2011 میں بھی ایک مقدمہ درج ہوا تھا، جب وہ غیر قانونی سیٹلائٹ فون رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔

ایس ٹی ایف نے کارروائی کے دوران 4 مہنگی گاڑیاں، 12 مائیکرونیشنز کے جعلی سفارتی پاسپورٹس، وزارت خارجہ کی جعلی مہریں، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقد، غیر ملکی کرنسی اور 18 سفارتی نمبر پلیٹس برآمد کی ہیں۔

ایس ایس پی سشیل گھولے کے مطابق ہرش وردھن خود کو مختلف مائیکرونیشنز کا سفیر ظاہر کر کے نیٹ ورکنگ کرتا تھا۔ وہ بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر لوگوں سے پیسے بٹورتا تھا اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ ہنڈی کا کاروبار بھی چلا رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف جعلسازی اور جعلی دستاویزات رکھنے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ویسٹارکٹکا کیا ہے؟

ویسٹارکٹکا 2001 میں امریکی بحریہ کے افسر ٹریوس میک ہینری نے قائم کی تھی۔ یہ انٹارکٹکا کے ایک حصے پر دعویٰ کرتی ہے جو 6 لاکھ 20 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا ہے۔ انٹارکٹک معاہدے کے تحت اگرچہ ممالک دعویٰ نہیں کرسکتے، لیکن افراد پر ایسی کوئی پابندی نہیں۔ ویسٹارکٹکا کے 2 ہزار 356 شہری ہیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی وہاں نہیں رہتا۔ یہ ادارہ جنوبی کیلیفورنیا میں قائم ایک غیر منافع بخش تنظیم کے طور پر کام کرتا ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور انٹارکٹکا سے متعلق شعور اجاگر کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس کی کارروائی سے کچھ دن قبل ویسٹارکٹکا کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی دہلی میں اپنے ‘قونصل جنرل’ کی تصاویر شیئر کی گئی تھیں، جس میں ہرش وردھن جین کو قونصل جنرل بتایا گیا تھا۔ کیپشن کے مطابق یہ دفتر 2017 سے کام کررہا تھا، اس دفتر میں ہر سال 5 بار مقامی لوگوں کو کھانا فراہم کیا جاتا تھا۔

دنیا بھر میں ویسٹارکٹکا جیسے متعدد مائیکرونیشنز موجود ہیں جو خود کو خودمختار ریاستیں قرار دیتی ہیں لیکن انہیں کسی بھی ملک کی طرف سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت
  • پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
  • بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • بھارت: تقریباﹰ دس سال سے چلنے والا جعلی سفارت خانہ بے نقاب
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
  • سلامتی کونسل میں کھلا مباحثہ، پاکستانی سفیر نے بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا