مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ پہلگام سانحے کو جواز بنا کر بھارت کا پاکستان پر الزامات اور جنگی دھمکیاں دینا نہایت غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز اقدام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کی خودمختاری، سلامتی اور دفاع پر پوری قوم متحد ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ایک اسلام دشمن سوچ کا حامل شخص ہے، جسے دنیا گجرات کے قصائی کے نام سے جانتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، قتل عام اور انسانی حقوق کی پامالی ایک طویل عرصے سے جاری ہے، جسے دنیا دیکھ رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈومکی قبیلے کے معززین اور جیکب آباد یوتھ کی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حالیہ دنوں مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے علاقے پہلگام میں ہونے والا حملہ انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے، جس میں 26 بے گناہ انسان جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے۔ ہم اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ معصوم شہریوں کا قتل کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سانحے کو جواز بنا کر بھارت کی جانب سے پاکستان پر بلا ثبوت الزامات اور جنگی دھمکیاں دینا نہایت غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز اقدام ہے، جو خطے کے امن کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ بھارت اب تک اس واقعے کا کوئی ٹھوس ثبوت یا شواہد پیش نہیں کر سکا، جبکہ غیر جانبدار ذرائع بھی بھارتی مؤقف کو مشکوک قرار دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن اگر مودی حکومت نے پاکستان پر حملے کی کوشش کی، تو پوری قوم منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ ہم اپنے وطن کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے، یہ ہمارا قومی اور دینی فریضہ ہے۔ علامہ ڈومکی نے کہا کہ اگرچہ ہمیں فارم 47 کے نتیجے میں قائم جعلی حکومت اور ان کے سرپرستوں سے سو اختلافات ہیں، اور ہم عوامی مینڈیٹ کے چوروں اور ان کے سرپرستوں کو تسلیم نہیں کرتے، لیکن جب بات وطن کی سالمیت اور قومی وقار کی ہو، تو ہم سب سے پہلے میدان عمل میں ہوں گے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ خطے کے امن و استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارت کی جنگی جنونیت اور الزام تراشی کا نوٹس لے اور جنوبی ایشیا کو ممکنہ تباہی سے بچانے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈومکی نے کہا علامہ مقصود نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ

نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کی۔ مباحثے کا موضوع ‘مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ’ تھا۔

اپنے خطاب میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، امدادی قافلوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا عمل ہے جس کا مقصد اجتماعی سزا دینا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سلامتی کونسل غزہ میں جاری مظالم بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرے، پاکستان

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔ ساتھ ہی، انہوں نے یاد دلایا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے جو عبوری احکامات دیے ہیں، ان کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

انہوں نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیا اور کہا کہ اگر عالمی ادارہ اس مسئلے پر کوئی ٹھوس کارروائی کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اس کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Deputy Prime Minister/Foreign Minister, Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaq50, presided over the United Nations Security Council's Quarterly Open Debate on the "Situation in the Middle East including the Palestinian Question". The Open Debate was upgraded to the Ministerial level… pic.twitter.com/UrAWI4iGey

— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) July 23, 2025

اس موقع پر انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی، اسرائیلی قبضے اور جبری بے دخلی کا خاتمہ، اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کی بحالی، غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب اور او آئی سی کے منصوبے پر عمل درآمد اور دو ریاستی حل کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششیں کرے۔

اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور جامع امن کے لیے شام، لبنان اور ایران جیسے خطوں میں جاری بحرانوں کو بھی پرامن سفارتی طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف فلسطین نہیں بلکہ پورے خطے میں امن اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب تمام مسائل کو بین الاقوامی قانون اور مؤثر کثیرالطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، وقار اور اپنی خودمختار ریاست پر مبنی حقوق دیے جائیں جن سے وہ دہائیوں سے محروم ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہی راستہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن اور استحکام کی ضمانت فراہم کر سکتا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے ایکس پر جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سربراہی میں اس مباحثے کو وزیر سطح تک اپ گریڈ کیا گیا جس سے نہ صرف اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا بلکہ عالمی برادری کی توجہ بھی بھرپور طریقے سے اس سنگین انسانی مسئلے کی جانب مبذول ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل پاکستان جنگ بندی سلامتی کونسل غزہ فلسطین ہلاکتیں

متعلقہ مضامین

  • بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
  • نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے: عطا تارڑ
  • دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، عطا تارڑ
  • پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • پوری پی ٹی آئی کچھ نہیں کرسکی تو عمران خان کے بچے کیا کرلیں گے؟ طلال چوہدری
  • سردار مسعود خان کا تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد پر زور
  • سندھ حکومت بارشوں کے بڑے اسپیل سے نمٹنے کیلئے تیار(غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی جاری)
  • عالمی برادری فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے کوششیں کرے، سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا صدارتی خطبہ
  • شدید بارشیں، سیلاب،کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو امداد کیلئے حاضر ہیں:شرجیل میمن