سینیٹ کی عدالتی کمیٹی میں سب سے سینئر ڈیموکریٹ سینیٹر ڈک ڈربن نے کہا کہ جب امیگریشن حکام فوجداری انصاف کے نظام میں مداخلت کرتے ہیں تو یہ گواہوں اور متاثرین کو آگے آنے سے روکتا ہے، ایک جج کو گرفتار کرنے سے امریکا کیسے محفوظ ہو سکتا ہے؟۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی حکام نے وسکونسن کی ایک جج کو گرفتار کر لیا ہے اور ان پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے امیگریشن کے نفاذ کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور مقامی حکام کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع میں امیگریشن حکام سے بچنے کے لیے اپنی عدالت میں ایک شخص کی مدد کی تھی۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے مجرمانہ شکایت میں کہا کہ ملواکی کاؤنٹی سرکٹ جج ہنا ڈوگن نے امیگریشن ایجنٹوں کو روکا۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق یہ ایجنٹس 18 اپریل کو عدالتی وارنٹ کے بغیر اس شخص کو گرفتار کرنے عدالت کے باہر آئے تھے، اور جج نے اسے جیوری کے دروازے سے باہر نکلنے کی اجازت دے کر گرفتاری سے بچنے میں مدد کرنے کی کوشش کی تھی۔ ایجنٹوں نے ایڈورڈو فلورس روئز نامی شخص کو عدالت کے باہر سے اس وقت گرفتار کرلیا تھا، جب وہ اپنے وکیل کے ساتھ جا رہا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ گرفتار کی گئی جج ہنا ڈوگن ملواکی کی ایک وفاقی عدالت میں مختصر وقت کے لیے پیش ہوئیں، تاکہ سرکاری کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے اور گرفتاری کو روکنے کے لیے ایک شخص کو چھپانے کے الزامات کا سامنا کرسکیں۔ انہیں رہا کر دیا گیا تھا، اور وہ 15 مئی کو ایک پٹیشن داخل کرنے والی ہیں، ان کی پیشی کے دوران عدالت کے باہر ایک ہجوم جمع ہو گیا، جو نعرے لگا رہا تھا کہ ’جج کو رہا کرو‘۔ ڈوگن بغیر کسی تبصرہ کے عدالت کے دروازے سے باہر نکل گئیں۔

ایک پبلسٹی فرم نے ان کی جانب سے کہا کہ جج ڈوگن بھرپور طریقے سے اپنا دفاع کریں گی اور انہیں بری کیے جانے کا انتظار ہے۔ ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹرمپ نے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد امیگریشن کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔ محکمہ انصاف نے وفاقی پراسیکیوٹرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس کوشش میں مداخلت کرنے والے مقامی حکام کے خلاف فوجداری مقدمات کی پیروی کریں، اس طرح کی مزاحمت ٹرمپ کے پہلے 2021-2017 کے دور اقتدار کے دوران وسیع پیمانے پر کی گئی تھی۔

اٹارنی جنرل پام بونڈی نے ایک بیان میں کہا کہ کسی بھی جج کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی وفاقی ججوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی محاذ آرائی جاری ہے، کیوں کہ بہت سے ججز نے ایسے فیصلے جاری کیے، جو امیگریشن اور دیگر معاملات میں صدارتی اختیارات کے جارحانہ استعمال کو محدود کرتے ہیں، ریاستی عدالتوں نے اس تنازع میں کم اہم کردار ادا کیا ہے۔

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ایجنٹوں نے فلورس روئز کی گرفتاری میں مداخلت کرنے پر جج ہنا ڈوگن کو گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں انہوں نے اس پوسٹ کو حذف کر دیا، جو اس سے قبل کی گئی تھی، جب ڈوگن کے خلاف کیس کو رازداری کے قواعد کی ممکنہ خلاف ورزی کرتے ہوئے وفاقی عدالت میں سیل نہیں کیا گیا تھا۔

سینیٹ کی عدالتی کمیٹی میں سب سے سینئر ڈیموکریٹ سینیٹر ڈک ڈربن نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ہمارے آئین کی حدود کی جانچ جاری رکھے ہوئے ہے اور جب امیگریشن حکام فوجداری انصاف کے نظام میں مداخلت کرتے ہیں تو یہ گواہوں اور متاثرین کو آگے آنے سے روکتا ہے۔ ڈربن نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک جج کو گرفتار کرنے سے امریکا کیسے محفوظ ہو سکتا ہے؟۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کو گرفتار کر میں مداخلت عدالت کے کہا کہ

پڑھیں:

بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے

عدالت نے نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی
آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب،سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا

کراچی میں بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے قیوم آباد سے بچیوں سے زیادتی اور نازیبا ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت نے ملزم شبیر تنولی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی ساتھ ہی جوڈیشل مجسٹریٹ نے آئندہ سماعت پرپیشرفت پورٹ طلب کرلی۔سماعت کے دوران پولیس نے زیادتی کا شکار بچیوں کو عدالت میں پیش کیا، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم کو تھپڑ بھی مارے۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو اہل علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا، ملزم 2016 سے بچوں اور بچیوں سے زیادتی کر کے ویڈیوز بناتا تھا، ملزم کے خلاف تھانہ ڈیفنس میں مقدمات درج ہیں۔اس سے قبل ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی سید اسد رضا نے بتایا تھا کہ پولیس نے ملزم شبیر کے قبضے سے ایک موبائل فون برآمد کیا، جس میں اس کے کمرے میں 8 سے 12 سال کی عمر کی نابالغ لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جنسی زیادتی کی ویڈیوز موجود ہیں۔ دوران تفتیش ملزم نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ سیکڑوں نابالغ لڑکیوں کو چند سو روپے دے کر بہلاتا تھا، اس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمسن بچیوں کو اپنے کمرے میں لاتا تھا جہاں وہ اکیلا رہتا تھا اور قیوم آباد کے سی-ایریا میں اپنے کمرے میں تقریباً 100 نابالغ لڑکیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا اور ان سب کی فلم بندی کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا
  • امریکی جج نے فلسطینی نژاد محمود خلیل کی ملک بدری کا حکم دے دیا
  • بچوں سے زیادتی کیس، متاثرہ بچیوں نے احاطہ عدالت میں ملزم شبیر تنولی کو تھپڑ مارے
  • پیٹرول پمپ سیل کرنے کے الزام میں میئر کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا
  • ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ کا جامعہ پنجاب سے طلبہ کی گرفتاریوں پر شدید ردعمل
  • 26نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فرد جرم عائد
  • اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
  • جاپان: ائر پورٹ کا سیکورٹی افسر چوری کے الزام میں گرفتار
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • ٹنڈوآدم ،جعلی چیک دینے کے الزام میں ضمانت کی درخواستیں رد