UrduPoint:
2025-04-26@20:54:38 GMT

کوڑا کرکٹ بھی کسی چیلنج سے کم نہیں

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

کوڑا کرکٹ بھی کسی چیلنج سے کم نہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 اپریل 2025ء) ویسے تو اس گھریلو کچرے کی دو بڑی آسان تقسیم نامیاتی اور غیر نامیاتی ہوتی ہے، یعنی وہ کچرا جو سڑ کر بہ آسانی زمین یا مٹی کا حصہ بن جاتا ہے، بلکہ پیڑ پودوں کے لیے اچھی کھاد کا کام بھی دیتا ہے، جب کہ دوسری طرف غیر نامیاتی کچرا وہ ہوتا ہے جس میں پلاسٹک اور ایسی ٹھوس کیمیائی چیزیں شامل ہیں، جو بعض بہت طویل عرصے بعد مٹی کا حصہ بن کر تلف ہو پاتی ہیں، تو بعض کو ٹھکانے لگانا تو بہت بڑا مسئلہ بن جاتا ہے۔

دنیا بھر میں کوڑا کرکٹ کے حوالے سے باقاعدہ گھریلو سطح پر تربیت کی جاتی ہے کہ کس قسم کے کچرے کو کس رنگ کے تھیلے میں ڈالنا ہے اور کس طرح کے کچرے کو کس تھیلے میں۔ جسے روزانہ پھر سرکاری اہل کار اٹھا کر لے جاتے ہیں اور یہ سختی اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اگر کسی نے غلط رنگ کے تھیلے میں کوئی کچرا ڈال دیا تو اس کا باقاعدہ جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف جب ہم اپنے ملک میں دیکھتے ہیں تو یہاں شہروں میں اب بھی بہت بڑی تعداد کچرے کو کچرے دان میں ڈالنے کے حوالے سے ہی غافل نظر آتی ہے، بلکہ گنجان اور متوسط طبقے کے علاقوں میں تو کچرے کے حوالے سے شہری ایسے ایسے مظاہرے کرتے ہیں کہ جنھیں ضبط تحریر میں لانا بھی بہت تکلیف دہ محسوس ہوتا ہے۔ یہ تو ہوا عام کچرے کا ایک مرحلہ، لیکن آپ نے سوچا ہے کہ بڑے بڑے شہروں میں روزانہ ٹنوں کے حساب سے پیدا ہونے والا کچرا آخر جاتا کہاں ہے اور اسے کس طرح ٹھکانے لگایا جاتا ہے؟ تو ہمارے ہاں بدقسمتی سے آلودگی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کے باوجود حکومتوں کی توجہ اس جانب کوئی بہت زیادہ نہیں رہی ہے، اگر ہم کراچی کی بات کریں تو ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور نایاب پانی کے بعد کوڑا کرکٹ اور گندگی بھی اس شہر کے چند نمایاں مسائل میں نظر آتی ہے۔

انتہا یہ ہے کہ صفائی ستھرائی کے خالص بلدیاتی مسئلے کو بھی صوبائی ادارے 'سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ' کے ماتحت کر دیا گیا ہے، جس کے ذریعے کچرے کو مختلف لینڈ فل سائٹ پر ڈھیر کیا جاتا ہے، لیکن ان بڑے بڑے انبار کو ٹھکانے لگانے کے لیے بھی باقاعدہ طور پر کوئی خاطر خواہ بندوبست نظر نہیں آتا۔ ماسوائے اس کے کہ اسے آگ لگا دی جائے اور جو کوڑا پڑے پڑے شاید اتنی آلودگی پیدا نہ کرے، جتنا اسے نذر آتش کرنے کے بعد فضائی آلودگی پیدا ہو جاتی ہے۔

دنیا کے بڑے شہروں میں کچرے کو باقاعدہ ٹھکانے لگانے کے لیے ری سائیکلنگ ہونا بہت پرانی بات ہو گئی، لیکن ہمارے ہاں اس جانب توجہ نہیں۔ مختلف ممالک میں اس کے لیے کوئی بہت بڑے بجٹ کی بھی ضرورت نہیں، بلکہ مختلف ادارے بہت سہولت سے یہ کام سر انجام دیتے ہیں، اس سے نہ صرف روزانہ کی بنیاد پر پیدا ہونے والا کچرا ٹھکانے لگ جاتا ہے، بلکہ ایک کار آمد شکل بھی اختیار کر جاتا ہے۔

حال ہی میں لاہور میں "لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی" نے محمود بوٹی ڈمپنگ سائٹ" پر جمع ہونے والے کچرے کو ماحول دوست طریقے سے تلف کرنے کے لیے اقدام کیا ہے، جس کے بعد اب اس کچرے سے نہ صرف تعفن کا خاتمہ ہونے کی امید ہے، بلکہ اس کچرے کی تہہ میں جمع ہونے والے پانی سے رساؤ کے باعث زیر زمین پانی کی آلودگی بھی تھم سکے گی۔ یہی نہیں بلکہ کچرے سے پیدا ہونے والی گیس کو، جو فضا میں پھیل کر مہلک کردار ادا کرتی ہے، اسے بھی باقاعدہ ایندھن کے طور پر کام میں لایا جا سکے گا۔

پاکستان کے بڑے شہروں میں کچرے کو باقاعدہ کام میں لینے کے باقاعدہ سلسلے موجود نہ ہونے کے باعث بہت سے غریب خانہ بدوش کچرا اٹھانے کا کام کرتے ہیں اور پلاسٹک، گتے اور کانچ کے مختلف ٹکڑے جمع کر کے بیچتے ہیں، لیکن حکومتی سطح پر اس حوالے سے مجموعی طور پر اتنی توجہ موجود نہیں ہے، جب کہ پاکستان آلودگی سے متاثر ہونے والے ممالک میں سرفہرست ہے، جس کی وجہ سے اسے کثیر الجہت مسائل کا سامنا ہے، کبھی بارشوں کی شدید کمی ہو جاتی ہے تو کبھی غیر معمولی برسات شدید نقصان پہنچاتی ہے۔

ایسے ہی پاکستان کے طول و عرض میں موسمی شدت اور تغیر بھی واضح طور پر نوٹ کیا جا رہا ہے۔ سمندری سطح کی بلندی سے پاکستان کی ساحلی پٹی بھی شدید مسائل سے دوچار ہو رہی ہے۔

دوسری طرف ہر سال "سموگ" کے باقاعدہ طویل دورانیوں کے سلسلے بھی سامنے آ رہے ہیں۔ جو لوگوں کی صحت کو اتنا شدید متاثر کر رہے ہیں کہ ماہرین اس کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں کی اوسط عمر میں کمی کا انتباہ کر رہے ہیں۔

انہی وجوہ کی بنا پر پاکستان میں اب موسمیاتی تبدیلی اور تغیرات کی باقاعدہ وزارت موجود ہے، لیکن افسوس ہمارے بڑے بڑے شہروں میں ابھی تک کچرے کو باقاعدہ ماحول دوست طریقے سے تلف کرنے اور اسے کار آمد کرنے کی طرف کوئی خاص توجہ موجود نہیں ہے۔

پنجاب میں اس وقت موجودہ حکومت ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے مثبت کردار ادا کر رہی ہے۔ بڑے شہروں سے لے کر چھوٹے قصبوں تک میں صفائی کا باقاعدہ اہتمام کیا جا رہا ہے۔

صفائی کی آگاہی کے حوالے سے بھی بھر پوری کیمپین جاری ہے تاکہ شہری بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کریں۔

کوڑا کرکٹ روزانہ کی بنیاد پر ماحولیاتی آلودگی کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے، حکومت نہ صرف اس طرف فوری توجہ دے، بلکہ گھروں سے کچرا اٹھانے کے لیے باقاعدہ پالیسی تشکیل دے، جس کے تحت مختلف طرح کے کچرے گھروں ہی سے الگ الگ تھیلوں میں ڈالے جائیں اور پھر انھیں زیادہ سہولت اور آسانی سے ری سائیکل یا تلف کیا جا سکے۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بڑے شہروں میں کے حوالے سے جاتا ہے کچرے کو پیدا ہو کیا جا کے لیے

پڑھیں:

کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے اپنی حکومتی ایما پر ایک مرتبہ پھر کھیل میں پھر سیاست لے آیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ وادی کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگرد حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے حکومتی دباؤ پر پاکستان سے کسی بھی قسم کی کرکٹ کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعہ اور موجودہ سفارتی تعلقات کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح پر کرکٹ میچز منعقد نہیں کیے جائیں گے۔

بورڈ ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی مسائل کے سبب پاکستان کیساتھ کسی بھی قسم کی کرکٹ نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آئی سی سی ایونٹس میں بھی پاک بھارت میچز پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

گزشتہ روز بھارت کے زیر قبضہ مقبوضہ وادی کشمیر کے علاقے پہلگام میں دہشتگرد حملہ ہوا جس میں 26 سیاحوں کو ہلاک کردیا گیا تھا، واقعہ کی تحقیقات کیے بغیر ہندوستان نے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرادیا اور بورڈ نے حکومتی ایما پر کرکٹ کھیلنے سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا۔

دوسری جانب بھارتی بورڈ کے بیان کے بعد ایشیاکپ اور چیمپئینز ٹرافی جیسے ٹورنامنٹس پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

ادھر بھارتی بورڈ کے یکطرفہ اقدامات پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی طرف سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 2012 میں آخری بار ون ڈے سیریز کھیلی گئی تھی جس کے بعد سے دونوں ٹیمیں محض آئی سی سی ایونٹس میں ایک دوسرے کے مدمقابل آتی ہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعہ؛ سابق بھارتی کپتان بھی مودی کی زبان بولنے لگے
  • نہروں کا منصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • نہروں کا مںصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
  • پاکستان کیساتھ آئندہ دو طرفہ کرکٹ سیریز نہیں کھیلیں گے، نائب صدر بی سی سی آئی
  • امریکہ، ییل یونیورسٹی میں غاصب و سفاک صہیونی وزیر کا "کچرے" کیساتھ استقبال
  • کرکٹ میں بھی سیاست، پہلگام حملے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو کیا پیغام دیا؟
  • ورلڈکپ میں پاک بھارت میچ ہو گا یا نہیں ؟ بھارتی کرکٹ بورڈ نے حیران کن کا اعلان کر دیا
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! “کرکٹ نہیں کھیلیں گے”
  • کھیل میں سیاست؛ پہلگام واقعہ! کرکٹ نہیں کھیلیں گے