پہلگام واقعے کی تحقیقات یورپی اور پڑوسی ممالک سے کروالیں، وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہماری طرف سے آفر ہے کہ پہلگام واقعے کی بالکل تحقیقات کرائیں اور ان تحقیقات میں یورپی ممالک اور پڑوسی ممالک کے لوگ شامل کر لیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آفر کی ہے کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ انٹر نیشنل کمیونٹی پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جو کہہ رہا ہے اس کی کریڈیبلٹی کو چیک کر یں جبکہ وزیر اعظم کی تقریر جامع تھی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے تمام تر چیزیں اپنی تقریر میں ایڈریس کی ہیں۔
انہوں نے اپنا مؤقف دوہراتے ہوئے کہا کہ ہماری طرف سے آفر ہے کہ بالکل تحقیقات کرائیں وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی تحقیقات کرانے کی بات کی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ تحقیقات میں یورپی ممالک اور پڑوسی ممالک کے لوگ شامل کر لیں جبکہ سلامتی کونسل کے ممبر ممالک کو اس کے حل کے لیے دعوت دی جا سکتی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ چین کا اس معاملے میں کرادر بہت اہم ہے، چین دونوں ممالک کا ہمسایہ ہے ، کشمیر کے ایک حصے پر بھارت نے قبضہ کیا ہوا ہے ، کشمیر کا مسئلہ برطانیہ کا دیا گیا ورثہ ہے ، انہیں بھی دعوت دی جا سکتی ہے کہ یہ فراڈ ہو رہا ہے ۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارتی عوام ہی اپنے وزیر اعظم پر اعتبار نہیں کر رہی، نریندر مودی نے جو کیا اس کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں ہے ، ہم تو خیر دشمن ہیں لیکن بھارت کی عوام ہی مودی پر اعتبار کرنے کا تیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے ابھی تک کوئی ثبوت میڈیا کو پیش نہیں کیا اور نہ ہی کوئی تحریری چیز سامنے آئی ہے۔ نریندر مودی سیاسی مقاصد کے لیے پہلگام واقعے کی اس اسٹوری کو استعمال کر رہا ہے۔اس بھارتی اسٹوری کی کریڈیبلٹی تار تار ہو گئی۔
نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جو بندہ پرانا وارداتیہ ہو، وہ ایسی اسٹوریز گھڑ کر عوام کے سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے، نریندر مودی کی یہ چال ہے کہ دو چار ووٹ سمیٹ سکے۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت سے آوازیں آئیں کہ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا ،انتہا پسند ہندوں کا ووٹ لینے کے لیے مودی نے قتل عام کیا، سکھوں، عیسائیوں کا قتل عام کیا ،بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنایا گیا۔
وزیردفاع نے کہا کہ بھارت واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کینیڈا اور امریکا تک ایکسپورٹ کی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ہم کسی بھی جارحیت کے لیے بالکل تیار ہیں ، ہم 100 نہیں بلکہ 200 فیصد تیار ہیں، ہم اپنے ملک کے ذرے ذرے کا دفاع کریں گے اور اس کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں، ہمارے کوئی جارہانہ عزائم نہیں ہیں ، لیکن اگر جارحیت ہوئی تو دفاع کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ واقعے کی کے لیے
پڑھیں:
’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید
پاکستان اور افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک اپنی خودمختاری کھو دیتے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ
امریکا نے 11 ستمبر کے بعد القاعدہ کو افغانستان میں اور اسامہ بن لادن کو پاکستان میں فراہم کی گئی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کی۔
یہ بھی پڑھیں: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
ان کے بقول امریکا نے افغانستان میں القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ کارروائی کی، اور پاکستان میں اسامہ بن لادن کو دی گئی پناہ گاہ کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا کہ جو ممالک آج اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں، انہوں نے اس وقت امریکا کی کارروائیوں پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، جب افغانستان اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 واضح طور پر کہتی ہے کہ کوئی ریاست دہشت گردوں کو مالی یا لاجسٹک سہولت فراہم نہیں کر سکتی، اور یہ اصول دنیا کے ہر ملک پر لاگو ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی قانون ہر ریاست کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں سے باہر جا کر بھی ان ’دہشت گردوں‘ کو نشانہ بنائے جو اس کے شہریوں پر اجتماعی حملے کرتے ہیں، اور یہی اصول اسرائیل کے موجودہ اقدامات کی بنیاد ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل نے قطر پر حملے کے جواز کے طور پر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن پر امریکی کارروائی کا حوالہ دیا ہو۔
نیتن یاہو حالیہ دنوں میں بارہا اس مثال کا ذکر کر چکے ہیں، جب کہ گزشتہ جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے بھی اپنے وزیر اعظم کا یہی موقف دہرایا تھا۔
مزید پڑھیں: موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
پاکستان نے اس پر سخت ردعمل دیا تھا، اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا تھا کہ پاکستان کا مؤقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔
’عالمی برادری پاکستان کی انسداد دہشت گردی میں قربانیوں اور کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔ القاعدہ کو بڑی حد تک پاکستان کی کوششوں سے ختم کیا گیا، اور دنیا ہمارے اس کردار کو تسلیم کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اصل ریاستی دہشت گرد وہ ہے جو غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں دہائیوں سے جارحیت کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسامہ بن لادن اسرائیلی وزیر اعظم افغانستان القاعدہ انسداد دہشت گردی پاکستان خودمختاری سیکریٹری خارجہ لاجسٹک مارکو روبیو نیتن یاہو