فرانس میں نمازی کو قتل کرنے والا ملزم تاحال مفرور، شناخت ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
فرانس میں ایک مسجد کے اندر نمازی کو قتل کرنے والا ملزم تحال گرفتار نہ ہوسکا اور میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم کی شناخت ہوگئی ہے۔
جنوبی فرانس کے علاقے ‘لا گرانڈ کومبے’ میں یہ واقعہ جمعے کے روز پیش آیا تھا جہاں مسجد میں اکیلے نماز پڑھنے والے مالی کے ایک مسلمان نوجوان کو نامعلوم شخص نے چاقو کے وار سے قتل کرکے بھاگ گیا تھا۔ پولیس کے مطابق قاتل نے واقعے کو اپنے فون پر بھی ریکارڈ کیا۔
ملزم نے مسلمان نوجوان پر چاقو سے 50 مرتبہ وار کیا اور جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے: مسجد پر حملہ: کینیڈا میں اسلاموفوبیا کے لیے کوئی جگہ نہیں: جسٹن ٹروڈو
خبررساں ایجنسی اے ایف پی نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ قاتل کی شناخت 21 سالہ بوسنیئن نژاد فرانسیسی شہری اولیویئر کے نام سے ہوئی ہے جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے ایکس پر لکھا کہ نسل پرستی اور مذہب کی بنیاد پر مبنی نفرت کے لیے فرانس میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے واقعے کو ‘اسلامو فوبیا’ قرار دیتے ہوئے ‘ساتھی مسلمانوں کی بھرپور حمایت’ کا اعلان کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
France islamophobia mosque attack] اسلاموفوبیا قتل مسجد حملہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلاموفوبیا قتل مسجد حملہ کے لیے
پڑھیں:
فرانس: دہشت گردی کا الزام، افغان شہری گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) نے ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔