اسلام آباد:

آج سے 78 سال قبل قائد اعظم محمد علی جناح نے قوم سے تاریخی خطاب میں واضح کیا تھا کہ اپنا فرض ادا کریں اور اللہ پر یقین رکھیں کیونکہ روئے زمین پر کوئی طاقت نہیں جو پاکستان کو ختم کر سکے۔

قائد اعظم نے 30 اکتوبر 1947 کو قوم سے تاریخی خطاب میں فرمایا تھا کہ اگر ہم قرآن پاک سے رہنمائی لیں تو میں ایک بار پھر کہتا ہوں فتح ہماری ہوگی، ایک لمحے کے لیے بھی یہ تصور نہ کریں کہ آپ کے دشمن اپنے ارادوں میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

بانی پاکستان نے کہا تھا کہ آپ مضبوط ہیں اور آپ کسی سے کم نہیں، آپ ایسی قوم ہیں جس کی تاریخ حیرت انگیز کردار اور بہادری سے بھری ہے۔ اپنی روایات پر قائم رہتے ہوئے اپنی تاریخ میں ایک اور شاندار باب کا اضافہ کریں۔

محمد علی جناح نے کہا تھا کہ آپ عہد کریں اور پاکستان کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ اپنے حوصلے بلند رکھیں، موت سے نہ ڈریں اور ہمارا مذہب ہمیں موت کے لیے ہمیشہ تیار رہنے کا درس دیتا ہے۔

قائد اعظم نے کہا تھا کہ ہمیں اسلام اور پاکستان کی عزت بچانے کے لیے بہادری سے دشمن کا مقابلہ کرنا ہے، ایک مسلمان کے لیے نیک مقصد کی خاطر شہادت کی موت سے بہتر کوئی نجات نہیں، ہم صحیح ہیں اور ہم ضرور کامیاب ہونگے، پاکستان زندہ باد!

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

یہ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔

یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارت کسی جنگی جنون میں پاکستان پر الزام تراشی کرے، حملے کی گیدڑ بھبکیاں دے، بین الاقوامی دنیا کو پاکستان کے خلاف اکسائے، بھارتی میڈیا کے احمق اینکرز گلا پھاڑ پھاڑ کے پاکستان کے خلاف زہر اگلیں، آر ایس ایس کے غنڈے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کی عمارت پر حملہ کریں، عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیں، عمارت پر زرد رنگ پھینک دیں (جو آر ایس ایس جیسی دہشتگرد تنظیم کا رنگ ہے ) اور اس سب کو دیکھ کر پاکستان اور پاکستانی خاموش رہیں۔

یہ کیسے ممکن ہے کہ بھارت کی جانب سے جنگ کا جنون سر چڑھ کر بول رہا ہو  اور ایسے میں  اس ملک میں کوئی صوبائی تفرقہ سر اٹھائے۔ ایسا ممکن نہیں ہے۔ جب بھی بھارت کی گیدڑ بھبکیوں کا ذکر آتا ہے ہر تفرقہ خود ختم ہو جاتا ہے، جب بھی بھارت پاکستان کو بری نظر سے دیکھتا ہے تو پھر نہ کوئی سندھی ہوتا ہے نہ بلوچی نہ پٹھان نہ پنجابی۔ سب مل کر اس ارض پاک کے محافظ ہوتے ہیں، سب کے سینوں میں جذبہ شہادت موجیں مار رہا ہوتا ہے، سب کی زبان پر نعرہ تکبیر کا ورد ہوتا ہے۔ پھر کوئی سوچ صوبائی نہیں ہو سکتی، پھر کوئی صوبہ تنہا نہیں ہو سکتا، پھر کوئی قومیت الگ نہیں ہو سکتی۔ سب مل کر ایک دھاگے میں پروئے جاتے ہیں۔ ایک نظریے کے داعی ہو جاتے ہیں۔ ایک رب کے سامنے حاضر ہو جاتے ہیں۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ دشمن ہماری صفوں میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرے اور ہم اس کی چال میں آ جائیں۔ ایسے موقعے پر قومی اتحاد ہمارا شعار ہوتا ہے۔ پاکستان ہمارا نظریہ ہوتا ہے اور اس کا تحفظ آخری سانس تک ہمارا عزم ہوتا ہے۔ ایسے میں ہم سب سیسہ پلائی دیوار بنے ڈٹے ہوتے ہیں۔ ایسے میں کوئی صوبائی اختلاف ہو، یہ نہیں ہو سکتا۔

اس ملک میں بے شمار سیاسی جماعتیں ہیں، سب کے مختلف نظریے ہیں، سب کے ووٹر مختلف ہیں، سب کا منشور مختلف ہے۔ سب سیاسی جماعتوں کی سوچ، طریقہ کار، منصب، علاقہ اور مقام مختلف ہے۔ لیکن ایک بات یاد رکھیں کہ اگر کوئی ایسا وقت آئے کہ ہمارا ازلی دشمن بھارت ہم پر حملہ کرنے کا سوچے، ہماری سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے، رات کی تاریکی میں ہم پر حملہ کرنے کی جسارت کرے تو پھر چشم فلک نے دیکھا ہے کہ سب سیاسی  اختلافات ختم ہو جاتے ہیں، نظریات کے سب فرق مٹ جاتے ہیں، سب کے منشور کا واحد نکتہ پاکستان ہو جاتا ہے، سب کے ووٹرز یک زبان ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں کوئی اختلاف، اختلاف نہیں رہ جاتا۔ معاملہ دفاع پاکستان کا ہو تو سب ایک ہو جاتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ سیاست، سماج، ایوان اس ارض پاکستان کے وجود کے مرہون منت ہیں۔ یہ سب اس زمیں کی عطا ہیں۔ اس کا دفاع ہم سب پر فرض ہے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ ایسے میں  سیاسی طور پر ملک میں کوئی تقسیم ہو۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

بھارت نے جس قوم کو للکارا ہے جذبہ شہادت اس کے خمیر میں ہے۔ اس ملک کے بچے بچے نے سبق یہی پڑھا ہے کہ اس کی حفاظت کے لیے جان قربان کرنے سے بڑا اعزاز کوئی نہیں۔ اس ملک کی خاطر اپنا خون بہانے سے بڑا اکرام کوئی نہیں۔  وطن کے دفاع کی بات ہو تو یہ ساری قوم سرفروش ہے۔ اس ملک سے عشق کا سودا ان کے سروں میں سمایا ہے۔ اس معاملے میں یہ نہ کسی مصلحت کو دیکھتے ہیں نہ کسی معاملہ فہمی‘ سے کام لیتے ہیں۔ ہم وہ قوم ہیں جس نے اپنے شہیدوں کے گیت گائے ہیں، اپنے غازیوں کو تاج کی طرح ماتھوں پر سجایا ہے۔’ اپنے فوجی جوانوں کی دلیری کی داستانیں ازبر ہیں۔ اپنے شیر دل جوانوں کے قصے اپنے بزرگوں سے سنے ہیں۔ ہماری ساری یادداشت وطن سے محبت کے جذبے میں گندھی ہے۔ ہم ہر قدم ہر تیار ہیں، ہم ہر منزل پر کامران ہیں۔ ہم چوبیس کروڑ اپنی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ یہ پورا ملک ہی جاں نثاروں کا ہے۔ یہ قوم ہی شہیدوں اور غازیوں کی ہے۔ اس پر کوئی حملہ آور ہو اور پوری قوم پوری طاقت سے اس دھرتی کا دفاع نہ کرے یہ نہیں ہو سکتا۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

بھارت، بلوچستان میں بی ایل اے جیسی دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کرے، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہو۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے پہاڑ توڑے، انسانی حقوق کو پامال کر دے، کینڈا میں سکھوں کے لیڈر کو قتل کروا دے، امریکا مں دہشتگردی میں ملوث پایا جائے، یمن کی ابتری میں اس کا مکروہ ہاتھ دکھائی دے اور نفرت کی یہ آگ بھارت کو خود جلا کر بھسم نہ کردے، یہ ممکن ہی نہیں۔

بھارت خو د تقسیم کے دھانے پر کھڑا ہے۔ سکھ علیحدگی پسند اپنے حقوق لینے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے ہیں۔ بھارتی مسلمان مودی سرکار سے بغاوت کرنے پر آمادہ ہیں ۔ چھوٹی ذات کے ہندو ہندوتوا کے متاثرین میں سے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار بھارتی چیرہ دستیوں پر شرمندہ ہیں۔ ایسے میں یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارت ساری دنیا میں دہشتگردی کرے، ایک عالمی دہشتگرد کہلائے اور اس کے اندر تقسیم نہ ہو۔ آج نہیں تو کل نفرت کے اس بھاری کاروبار کا خمیازہ بھارت کو خود اٹھانا ہے۔ کیونہ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ دنیا کو تقسیم کرنے چلیں اور خود تقسیم سے بچ جائیں یہ نہیں ہو سکتا۔ یہ نہیں ہو سکتا۔

یہ درست ہے کہ ہمارے اندر بہت سے سیاسی، سماجی، صوبائی اختلافات ہیں لیکن ہمیں تو اپنے ناتجربہ کار دشمن کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ اس نے ہمیں للکار کر ہمارے سارے اختلافات ختم کر دیے ، ہم  سب کو متحد کر دیا۔ کیونکہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اس دھرتی کو کوئی بری نظر سے دیکھے اور سارا پاکستان اس کی دفاع کے لیے سینہ سپر نہ ہو جائے، یہ نہیں ہو سکتا، یہ نہیں ہو سکتا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عمار مسعود

عمار مسعود کالم نگار، سیاسی تجزیہ کار، افسانہ نگار اور صحافی۔ کبھی کبھی ملنے پر اچھے آدمی ہیں۔ جمہوریت ان کا محبوب موضوع ہے۔ عوامی مسائل پر گہری نظر اور لہجے میں جدت اور ندرت ہے۔ مزاج میں مزاح اتنا ہے کہ خود کو سنجیدہ نہیں لیتے۔ تحریر اور لہجے میں بلا کی کاٹ ہے مگر دوست اچھے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل میں بڑا نقصان، کیا علی ترین ملتان سلطانز کی ملکیت چھوڑ رہے ہیں؟
  • روئے زمین پر کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی، قائد اعظم کا تاریخی خطاب
  • پاکستان معیشت کی بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا ہارورڈ کانفرنس میں خطاب
  • یہ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔۔
  • شہباز شریف کا خطاب اور4 بھارتی انتہاپسند
  • چین نے پاکستان کو 100 میزائل دے کر اس کی طاقت بڑھا دی ہے، بھارتی میڈیا کا دعویٰ
  • ورلڈ لبرٹی فنانشل اور پاکستان کرپٹو کونسل کا تاریخی معاہدہ
  • ایک ایسی چھوٹی مچھلی جس کے اوپر ٹرین بھی رکھ دی جائے، اسے کچھ نہیں ہوگا
  • کشمیر تنازع پر ٹرمپ کی لاعلمی، 1947 کا مسئلہ 1500 سال پرانا بنا دیا