کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2025ء)وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے 25% ٹیکس چھوٹ کی بحالی پر ملک بھر کے یونیورسٹی اساتذہ اور ریسرچرز کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کی ہے۔ یہ فیصلہ ملک کے مستقبل کی تشکیل میں ماہرین تعلیم کے تعاون کو تسلیم کرنے اور ان کی قدر کرنے کے حکومتی عزم کا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

وزارتِ تعلیم کی جانب سے اساتذہ اور ریسرچرز کیلئے انکم ٹیکس میں چھوٹ کی درخواست پر وزیراعظم کی منظوری خوش آئند ہے، وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے اس منظوری کا اعلان کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یونیورسٹی کے اساتذہ کو اہم مالی ریلیف ملے گا اور ان کے حوصلے بلند ہوں گے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ انہیں یونیورسٹی کے اساتذہ کے لیے 25% ٹیکس چھوٹ کی بحالی کے فیصلے پر خوشی ہو رہی ہے۔ یہ فیصلہ قوم کی تعمیر میں اساتذہ کی انتھک کوششوں کے لیے موجودہ حکومت کی عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ ہم آنے والی نسلوں کے ذہنوں کی تشکیل میں ان کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہیں اور ہم ان کی حمایت کے لیے پرعزم ہیں۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ تعلیم کے شعبے کو بڑھانے اور اساتذہ کو بہترین کارکردگی کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے حکومت کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چھوٹ کی کے لیے

پڑھیں:

مدرسوں میں بچوں پر مبینہ تشدد،بشریٰ انصاری کا مدارس کی نگرانی کا مطالبہ، والدین بھی رحم کریں۔

سینئر اور لیجنڈری اداکارہ بشریٰ انصاری نے سوات میں مدرسے کے استاد کے مبینہ تشدد سے بچے کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔بشریٰ انصاری نے مدارس کی رجسٹریشن اور سخت مانیٹرنگ پر زور دیتے ہوئے کہاکہ وقت آگیا ہے، ان معاملات پر ریاست اپنا کردار ادا کرے۔اداکارہ نے کہا کہ دیکھنے میں آیا ہے، کئی مدارس میں کچھ ناتجربہ کار اساتذہ بچوں کو خوف زدہ کرکے تعلیم دینا چاہتے ہیں جو اسلام کی تعلیمات کے بالکل برخلاف ہے۔بشریٰ انصاری نے کہا کہ مدارس کے اساتذہ توازن نہیں رکھ پا رہے ہیں،یہی وجہ ہے، ایسے واقعات عام ہوتے جا رہے ہیں۔اداکارہ نے کہا کہ اس میں جہاں مدارس کے اساتذہ، انتظامیہ اور حکام ذمہ دار ہیں، اتنے ہی والدین قصور وار ہیں، وہ بھی اپنی ذمہ داری نہیں نبھا رہے ہیں۔ بشریٰ انصاری نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں پر رحم کریں اور ان کی بات سنیں،اگر وہ کہیں جانے سے منع کرتے ہیں تو اس کی وجہ جانیں،بہانہ نہ سمجھیں،ان سے بات کریں۔

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ یونیورسٹی گیمزِ، پاکستانی دستے میں بے ضابطگیوں پر انکوائری کمیٹی تشکیل
  • کراچی کی مردم شماری میں شہری آبادی کی شمولیت وکلاء کی جدوجہد کا ثمر ہے، خالد مقبول صدیقی
  • ٹل، پاراچنار مین شاہراہ کو طویل عرصہ بعد مسافروں کیلئے کھول دیا گیا
  • ڈھاکہ یونیورسٹی میں اردو کی تعلیم، ایک صدی سے جاری ہے
  • جرمنی: ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے دوران 2 پاکستانی ایتھلیٹس غائب
  • وائٹ ہاؤس نے کولمبیا یونیورسٹی کیساتھ معاہدے کے بعد دیگر جامعات سے جرمانے مانگ لیے
  • مدرسوں میں بچوں پر مبینہ تشدد،بشریٰ انصاری کا مدارس کی نگرانی کا مطالبہ، والدین بھی رحم کریں۔
  • بشریٰ انصاری کا مدارس کی نگرانی کا مطالبہ؛ والدین بھی بچوں پر رحم کریں
  • پاکستان میں جدید اے آئی ریسرچ سینٹرز کے قیام پر پیش رفت
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی