پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین (پی پی پی پی) نے سیالکوٹ ضمنی الیکشن کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خط لکھ دیا۔

پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا اور استدعا کی کہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) سیالکوٹ کے تبادلے کا نوٹس لیا جائے۔

خط میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن صاف اور شفاف انتخابات کرانے کا پابند ہے، سیالکوٹ کے حلقہ پی پی 52 میں 18 اپریل کو انتخابی شیڈول کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔

نیئر بخاری کے خط میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن سے پیشگی اجازت کے بغیر کسی افسر کا تقرر و تبادلہ نہیں کیا جاسکتا۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ 26 اپریل کو پنجاب حکومت کی افسر صبا علی اصغر کو ڈی سی سیالکوٹ تعینات کردیا گیا، الیکشن کمیشن آئین اور الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر نوٹس لے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن

پڑھیں:

حکومت نے 345 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیدی

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے رواں مالی سال کے دوران پارلیمنٹ کی پیشگی منظوری کے بغیر خرچ کیے گئے 345 ارب روپے کی اضافی رقوم کے لیے قومی اسمبلی سے منظوری طلب کر لی ،ان اخراجات میں بھارت کے ساتھ کسی ممکنہ جنگ کا کوئی خرچ شامل نہیں کیا گیا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق 60 ارب روپے کی جو اضافی دفاعی گرانٹ دی گئی وہ جنگ سے متعلق نہیں بلکہ فوج نے بھارت سے جنگ کے اخراجات اپنے باقاعدہ منظور شدہ بجٹ سے پورے کیے۔

یہ منظوری نئے مالی سال کے بجٹ کے ساتھ طلب کی گئی ہے۔ اگرچہ حکومت نے اخراجات پر سخت کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا لیکن 344.6 ارب روپے کی یہ رقم اس کے برعکس ہے، البتہ یہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم ہے۔

حکومت نے یہ اخراجات مختلف بجٹ شدہ مدات سے فنڈز نکال کر کیے، جس سے مجموعی بجٹ حجم متاثر نہیں ہوا تاہم اتنی بڑی ضمنی گرانٹس کا اجرا حکومتی بجٹ بندی اور مالی نظم و ضبط پر سوالیہ نشان ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق  حکومت نے عہد کیا ہے کہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر آئندہ کوئی اضافی غیر بجٹ شدہ خرچ نہیں ہوگا، سوائے قدرتی آفات کے۔ حکومت یہ بھی وعدہ کر چکی ہے کہ کسی بھی بجٹ سے تجاوز کرنے والے خرچ کے لیے پیشگی منظوری حاصل کی جائے گی۔

بڑی ضمنی گرانٹس کی تفصیل کچھ یوں ہے ،115 ارب روپے آزاد بجلی گھروں کو ادائیگیوں کے لیے دیے گئے،دفاع پر 59.5 ارب روپے جن میں،23.3 ارب روپے فوج کی انسداد دہشتگردی صلاحیت کے لیے،8 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ 

مختلف دفاعی منصوبوں کے لیے،7 ارب روپے جناح نیول بیس، اوڑمارا،8 ارب روپے اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن (شمال و جنوب)،5 ارب روپے داخلی سیکیورٹی الاؤنس،2 ارب روپے آئی ایس پی آر کی ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کے لیے،1.3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے،ریکوڈک منصوبہ کیلیے  3.7 ارب روپے،SCO کانفرنس کیلیے  1 ارب روپے،چینی شہریوں کی مالی معاونت کیلیے  25.8 کروڑ روپے ،ایف بی آر کو 2 ارب روپے افسران کے لیے،1.6 ارب روپے اینٹی اسمگلنگ پوسٹس،43 کروڑ روپے افسران کی رہائش ،86.9 کروڑ روپے ادارے کی کارکردگی میں بہتری کے لیے ،سندھ میں 30 ارب روپے سیلاب متاثرین کے لیے،19.2 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس منظور کی گئی ہیں۔

پاک پی ڈبلیو ڈی اسکیمز کے لیے،7.2 ارب روپے گرین لائن بس و چھوٹے منصوبوں کے لیے،وزارت داخلہ کو 4.3 ارب روپے نیشنل فارنزک ایجنسی، چیک پوسٹس، خواتین کی سہولیات، اور قبائلی علاقوں میں پانی کی اسکیموں کے لیے،ذرائع کے مطابق  ضمنی گرانٹس کے ذریعے کی جانے والی یہ فنڈنگ اکثر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کی منظوری سے کی گئی، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بجٹ سازی کے عمل میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کا وفاقی بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • پیپلز پارٹی نے بجٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا
  • حکومت کا وہ ٹیکس جسے پیپلز پارٹی نے ماننے سے انکار کر دیا 
  • حکومت نے 345 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیدی
  • پیپلز پارٹی نے وفاقی بجٹ کی ایک اور پروویژن پر حکومت کی مخالفت کر دی
  • بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے، ترجمان پیپلز پارٹی
  • پنجاب اسمبلی: پیپلز پارٹی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد جمع کرادی
  • پنجاب کسی کی جاگیر نہیں، مریم نواز حکومت کا رویہ متکبرانہ ہے، شرجیل میمن
  • بھارت دہشتگردوں کی فنڈنگ کر کے پاکستان میں کارروائیاں کرواتا ہے: بلاول بھٹو   
  • بھارت کہتا کچھ کرتا کچھ اور ہے: بلاول بھٹو