پاکستان بھارت جنگ کا خطرہ موجود، ہم بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت نے ہم پر جنگ مسلط کی تو بھرپور طاقت سے جواب دیا جائےگا، دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوجیں کھڑی ہیں، چند روز میں جنگ کا خطرہ ضرور موجود ہے لیکن کشیدگی کم بھی ہو سکتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے انٹرویو میں یہ نہیں کہاکہ 2 سے 3 روز میں جنگ چھڑ جائےگی، میری بات کو غلط انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام فالس فلیگ آپریشن: مقبوضہ کشمیر نے مودی کی پالیسیوں کو ٹھکرا دیا
انہوں نے کہاکہ ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور طریقے جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تینوں مسلح افواج وطن کے دفاع کے لیے ہر دم تیار ہیں۔
خواجہ آصف نے کہاکہ پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش کا بھارت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر بھارت کا جھوٹ بے نقاب کیا جائے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، اور جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
دونوں ملکوں نے اپنی افواج سرحدوں پر تعینات کردی ہیں، جبکہ لائن آف کنٹرول پر وقفے وقفے سے فائرنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام فالس فلیگ واقعہ، ایف آئی آر نے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب کر دیا
پاکستان نے بھارت پر واضح کیا ہے کہ اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پھر ایسا جواب دیا جائےگا کہ تاریخ یاد رکھی گی، یہ میزائل ہم نے چوکوں میں سجانے کے لیے نہیں بنائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ خواجہ آصف کشیدگی مسلح افواج وزیر دفاع وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی پاکستان بھارت جنگ خواجہ ا صف کشیدگی مسلح افواج وزیر دفاع وی نیوز خواجہ ا صف کے لیے
پڑھیں:
کابل کی نیت واضح، افغان سرزمین کے استعمال پر پاکستان فوراً جوابی کارروائی کرے گا،وزیردفاع
اسلام آباد (طارق محمود سمیر) وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نےکہا کہ استنبول مذاکرات کے معاملے کل شام تک مکمل ہوئے اور ثالثوں کو بھی کابل کی اصل نیت واضح ہو گئی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ کابل کی نیت میں فتور اور تضادات نمایاں ہیں اور اس صورتحال پر اب دعا کے سوا کوئی چارہ نظر نہیں آتا۔
وزیر دفاع نے تشویش ظاہر کی کہ طالبان افغانستان کو ماضی کی طرف دھکیل رہے ہیں اور کہا کہ طالبان ایک روایتی ریاست کی تعریف پر پورا نہیں اترتے؛ ان کے بقول طالبان ریاستی تشخص کو سمجھنے یا اپنانے کے قابل نہیں ہیں اور وہ بنیادی طور پر قتل و غارت اور مالی مفاد کے لیے حرکت میں ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ کابل حکومت میں ایسا مؤثر عنصر موجود نہیں جو ریاستی ذمہ داریوں کو واضح طور پر نبھا سکے۔
افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق وزيرِ دفاع نے واضح انتباہ جاری کیا کہ اگر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی تو اس کا جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان کارروائی کرنے سے گریز نہیں کرے گا اور اگر ضرورت پڑی تو افغانستان کی اندرونی حدود میں بھی مؤثر جواب دیا جائے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگر کابل مزاحمت کا راستہ اپناتا ہے تو اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
میڈیا سے گفتگو میں وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان کی شرط واضح ہے: افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے اور اس پر پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان رجیم کو دہشت گرد عناصر، بالخصوص ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی پشت پناہی فوراً بند کر دینی چاہیے ورنہ دو ہمسایہ ممالک کے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔ خواجہ آصف نے ثالثوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ثالث ہمارے مفادات کا خیال رکھیں گے مگر عملی یقین دہانی ناگزیر ہے۔
خواجہ آصف نے خیبرپختونخوا حکومت کی سیاسی صورتحال پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے۔ انہوں نے سابق فاٹا کے لوگوں کے صادقانہ رویے کو سراہا اور کہا کہ وفاقی حکومت مخلص ہے جبکہ بعض سیاسی حلقے محض سیاسی مفادات کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ملک نیازی یا ذاتی مفادات کے تحت نہیں چلتا اور ریاست اس مٹی کے مفادات کا تحفظ کرے گی۔
فلسطین کے حوالے سے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ اگر بین الاقوامی سطح پر امن برقرار رکھنے کے لیے کہیں افواج بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو یہ پاکستان کے لیے اعزاز ہوگا، کیونکہ دنیا میں امن کے قیام میں پاکستان کی نمایاں پوزیشن رہی ہے۔
وزیرِ دفاع نے اعتراف کیا کہ چالیس برس تک افغانستان کی میزبانی کے دوران بعض غلط فیصلے بھی کیے گئے جن کے منفی معاشی اور سکیورٹی اثرات مرتب ہوئے؛ انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں پشت پناہی کے نتیجے میں بعض عناصر بڑے ٹھیکیدار بن گئے، اور یہ ہمارا بھی نقصان رہا۔ تاہم ان کا مؤقف تھا کہ قابلِ عمل یقین دہانی نہ ملنے کی صورت میں پاکستان کو اپنے دفاع کے آپشنز کو استعمال کرنا آتا ہے اور وہ اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔