بھارت کی کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کا بھرپور مقابلہ کرینگے ، بیرسٹر امجدملک
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد /لندن: وائس چیئر مین اوورسیز پنجاب کمیشن بیرسٹر امجدملک نے کہاہے کہ بھارتی شہریوں کے پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر مظاہرے میں اشتعال انگیز حرکتوںسے برطانیہ میں بھی نقص امن کا خطرہ ہے،ہم بحیثیت اوورسیز پاکستانی اپنے ملک کےساتھ کھڑے ہیں،کسی بھی قسم کے اشتعال ، کسی بھی قسم کی طاقت یا کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کا بھرپور مقابلہ کرینگے۔ پہلگام واقعہ کے حوالے سے اپنے ویڈیو بیان میں بیرسٹر امجد ملک نے کہاکہ پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار ہے ،بلوچستان میں ہونے والے واقعات اور افغان بارڈر پر ہونے والی دہشتگردی اس بات کی متقاضی ہے کہ دونوں ممالک دہشت گردی کا ملکر سامنا اور مقابلہ کریں ،دہشت گردی ایک مشترکہ دشمن ہے۔ بیرسٹر امجد نے کہاکہ بھارت نے جس طرح کا رد عمل دیا ہے ایک بڑے ملک کے ناطے مناسب نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت ایسی چیزوں کو چھیڑ رہاہے جن معاہدوں بارے بین الاقوامی قانون تحفظ فراہم کرتا ہے، یہ اشتعال انگیزحرکت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح جنگ کاماحول بارڈر پر بنایا جارہا ہے اور ادلے کا بدلہ جیسے اقدامات کئے جارہے ہیں وہ ناموزوں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی جہاں بھی ہوں پاکستان کے ساتھ ان کے دل دھڑکتے ہیں ، اوورسیز پاکستانی ہمیشہ دامے ، درمے ، سخنے پاکستان کی مدد کےلئے تیار رہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پہلی بار دیکھا ہے کہ بھارتی شہریوں نے پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر مظاہرہ کیا اور اس مظاہرے میں اشتعال انگیز حرکتیں کی ہیں جس سے یہاں بھی نقص امن کا خطرہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میںپاکستان کی ریاست کے ساتھ ہوں لیکن ساتھ ساتھ دونوں ممالک سے اس بات کا متقاضی ہوں کہ اپنے اپنے شہریوں کو پر امن رہنے کی درخواست کریں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر آپ پہلگام واقعہ کے اوپر تحقیقات کروائیں اور کوئی منطقی نتیجے پر پہنچے تو باقی بازاری بیان بعد میں دینے چاہئیں اور یہی ایک سمجھدار ریاست کا کام ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم بحیثیت اوورسیز پاکستانی اپنے ملک کےساتھ کھڑے ہیں ،کسی بھی قسم کے اشتعال ، کسی بھی قسم کی طاقت یا کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کا بھرپور مقابلہ کرینگے ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے اور انشاءاللہ محفوظ ہی رہے گا ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کسی بھی قسم کی انہوںنے کہاکہ نے کہاکہ
پڑھیں:
ہم اپنے فطری حقوق سے محرومی کو کبھی قبول نہ کرینگے، سید عباس عراقچی
اوسلو فورم کیساتھ اپنے خطاب میں امریکہ کیساتھ مذاکرات کے بارے ایرانی وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر پوری توجہ قوم کیخلاف غیر قانونی پابندیوں کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے اور ایرانی جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کو یقینی بنانے پر مرکوز ہو تو یقینی طور پر نہ صرف ایک معاہدہ دسترس میں ہے بلکہ اسے تیزی کیساتھ حاصل بھی کیا جا سکتا ہے! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج اوسلو فورم کے ساتھ خطاب کیا جس کے دوران انہوں نے ملکی خارجہ پالیسی سے متعلق مختلف مسائل کی وضاحت کی ہے۔ 22ویں اوسلو عالمی فورم میں شرکت کے لئے ناروے میں موجود ایرانی وزیر خارجہ نے فلسطینی سرزمین پر 80 سالہ ناجائز قبضے اور فلسطینی عوام کے خلاف جاری غاصب صیہونی رژیم کے کھلے جنگی جرائم پر روشنی ڈالتے ہوئے تاکید کی کہ مغربی ایشیائی خطے کا ایک مختلف مستقبل مسئلہ فلسطین کے پائیدار و منصفانہ حل کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔
قابض اسرائیلی رژیم کے حامیوں کی شدید مذمت کرتے اور انہیں سفاک صیہونی رژیم کے کھلے جنگی جرائم میں برابر کا شریک قرار دیتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ گذشتہ 8 دہائیوں میں عالمی برادری کی سب سے واضح شکست انصاف کے نفاذ اور فلسطینیوں کے بنیادی و انسانی حقوق کو یقینی بنانے میں ناکامی ہے، جبکہ یہ مسئلہ خطے میں مسلسل کشیدگی اور بحران کا سبب بھی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین کے بارے اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی مستقل پالیسی فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت، ناجائز قبضے و فلسطینی عوام کی استعماری انداز میں جاری نسل کشی کی مخالفت اور فلسطین کے اصلی باشندوں کے ریفرنڈم کے ذریعے واحد فلسطینی ریاست کی تشکیل ہے۔
خطے کی اقوام کی ان گنت و دیرینہ مشترکات کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ خطے کے ممالک کو، مستقل ہمسایوں کی حیثیت سے، اپنے مشترکہ ورثے اور فراواں تاریخی، ثقافتی و مذہبی رشتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے اس پورے علاقے کو ایک محفوظ و ترقی یافتہ خطہ بنانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ سید عباس عراقچی نے ایران و امریکہ کے درمیان جاری بالواسطہ مذاکرات کی جانب بھی اشار کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر توجہ ایرانی قوم کے خلاف عائد غیر قانونی پابندیوں کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے پر ہو.. اور اگر ہدف ایران کے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کو یقینی بنانا ہو.. تو یقینی طور پر ایک معاہدہ؛ نہ صرف دسترس میں ہے، بلکہ تیزی کے ساتھ طے بھی پا سکتا ہے۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں سید عباس عراقچی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جانب یہ بات بھی روز روشن کی طرح واضح ہے کہ ایران فطری طور پر، اپنے بین الاقوامی حقوق سے خارج ہونے یا اپنے واضح حقوق سے محروم کر دیئے جانے کو کسی صورت قبول نہیں کر سکتا!!