کشمیر کے سرحدی علاقوں میں زیر زمین بنکر دوبارہ فعال، لوگوں میں خوف
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
جعفر حسین لون کا کہنا ہے کہ چار برسوں بعد ہمیں دوبارہ بنکروں کی صفائی اور تیاری کرنا پڑی ہے، کیونکہ گولہ باری کا خوف ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام حملے کے بعد لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع کشمیر کے متعدد دیہات میں طویل عرصے کے بعد خوف اور بے چینی کی فضا لوٹ آئی ہے۔ وادی کشمیر میں کپوارہ ضلع کے حاجنار سمیت کئی سرحدی دیہات، جہاں جنگ بندی معاہدے کی وجہ معمولات زندگی بحال ہوچکی تھی، اب ایک بار پھر یہ علاقے خاموشی اور تشویش میں ڈوب گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے 22 اپریل کو وادی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں ہوئے دہشتگرد حملے کے بعد لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کے واقعات نے 2021ء کے جنگ بندی معاہدے سے قائم سکوت کو توڑ دیا۔ یاد رہے کہ پہلگام میں ہوئے حملے میں 25 سیاحوں اور ایک مقامی گھوڑے بان کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات محدود کر دئے ہیں، جن میں سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کی معطلی، اٹاری-واہگہ سرحد کی بندش اور بھارت میں ویزا پر آئے پاکستانی شہریوں کو واپسی کا حکم شامل ہے۔
کشیدگی کے پیش نظر حاجنار کے جعفر حسین لون سمیت سرحد کے نزدیک رہائش پذیر باشندوں نے پرانے زیر زمین بنکر از سر نو فعال کر لئے ہیں اور اپنی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ جعفر حسین لون کا کہنا ہے کہ چار برسوں بعد ہمیں دوبارہ بنکروں کی صفائی اور تیاری کرنا پڑی ہے، کیونکہ گولہ باری کا خوف ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ سرحدی علاقوں میں ہزاروں بنکر بھارتی حکومت نے مقامی آبادی کے تحفظ کے لئے تعمیر کئے تھے، جنہیں بعد میں لوگ سامان ذخیرہ کرنے کے لئے استعمال کرنے لگے تھے۔ تاہم اب ایک بار پھر انہیں پناہ گاہوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
ایک اور سرحدی علاقہ، کرناہ، کے بٹپورہ گاؤں کے راجا عبد الحمید خان کے مطابق فصلوں کی بوائی اور مویشی چرانے جیسی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ جبکہ ضلع بانڈی پورہ کی وادی گریز، جو حالیہ برسوں میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی، میں بھی خوف اور خاموشی چھا گئی ہے۔ بارنائی نامی ایک گاؤں کے سابق سرپنچ احمد اللہ خان کا کہنا ہے کہ ہم نے جنگلات میں جانا اور لکڑیاں اکٹھی کرنا بند کر دیا ہے اور اب سیاحتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
کتنے لاکھ لوگوں نے عیدالاضحی کی چھٹیاں میں خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا؟
ملک بھر سے چھ لاکھ سے زائد سیاحوں نے عیدالاضحی کی چھٹیاں گزارنے کے لیے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا جب کہ ایک 77ہزار 5سو سیاحوں نے گلیات، ایک لاکھ 68 ہزار نے ناران کاغان اور ایک لاکھ 60 ہزار سیاحوں نے مالم جبہ سوات کا رخ کیا۔
ٹوراز اتھارٹی کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق عیدالاضحی کے گرم دنوں کی چھٹیاں ٹھنڈے مقامات گزارنے کے لیے 6 لاکھ 52 ہزار 595 سیاحوں نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کیا۔
گلیات میں ایک لاکھ 77 ہزار، ناران کاغان میں ایک لاکھ 68 ہزار سیاحوں نے رخ کیا، مالم جبہ میں ایک لاکھ 60 ہزار جبکہ دیر اپر میں 85 ہزار سیاح آئے۔
ترجمان ٹوراز اتھارٹی محمد سعد کے مطابق وزیراعلی علی امین گنڈا پور اور مشیر سیاحت زاہد چن زیب کی ہدایات پر سیاحوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کیں۔
ٹورازم پولیس کے نوجوانوں نے عیدالاضحی پر بہترین طریقے سے سیاحوں کی مدد کی۔
ڈی جی حبیب اللہ عارف کا کہنا ہے کہ ٹورازم اتھارٹی کی ٹورازم ہیلپ لائن 1422 چوبیس گھنٹے فعال ہے۔
ضم اضلاع میں بھی کثیر تعداد میں سیاح آئے، سیاحوں کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔