جعفر حسین لون کا کہنا ہے کہ چار برسوں بعد ہمیں دوبارہ بنکروں کی صفائی اور تیاری کرنا پڑی ہے، کیونکہ گولہ باری کا خوف ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام حملے کے بعد لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع کشمیر کے متعدد دیہات میں طویل عرصے کے بعد خوف اور بے چینی کی فضا لوٹ آئی ہے۔ وادی کشمیر میں کپوارہ ضلع کے حاجنار سمیت کئی سرحدی دیہات، جہاں جنگ بندی معاہدے کی وجہ معمولات زندگی بحال ہوچکی تھی، اب ایک بار پھر یہ علاقے خاموشی اور تشویش میں ڈوب گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے 22 اپریل کو وادی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں ہوئے دہشتگرد حملے کے بعد لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کے واقعات نے 2021ء کے جنگ بندی معاہدے سے قائم سکوت کو توڑ دیا۔ یاد رہے کہ پہلگام میں ہوئے حملے میں 25 سیاحوں اور ایک مقامی گھوڑے بان کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات محدود کر دئے ہیں، جن میں سندھ طاس معاہدے کے تحت پانی کی معطلی، اٹاری-واہگہ سرحد کی بندش اور بھارت میں ویزا پر آئے پاکستانی شہریوں کو واپسی کا حکم شامل ہے۔

کشیدگی کے پیش نظر حاجنار کے جعفر حسین لون سمیت سرحد کے نزدیک رہائش پذیر باشندوں نے پرانے زیر زمین بنکر از سر نو فعال کر لئے ہیں اور اپنی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ جعفر حسین لون کا کہنا ہے کہ چار برسوں بعد ہمیں دوبارہ بنکروں کی صفائی اور تیاری کرنا پڑی ہے، کیونکہ گولہ باری کا خوف ہمارے سروں پر منڈلا رہا ہے۔ سرحدی علاقوں میں ہزاروں بنکر بھارتی حکومت نے مقامی آبادی کے تحفظ کے لئے تعمیر کئے تھے، جنہیں بعد میں لوگ سامان ذخیرہ کرنے کے لئے استعمال کرنے لگے تھے۔ تاہم اب ایک بار پھر انہیں پناہ گاہوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

ایک اور سرحدی علاقہ، کرناہ، کے بٹپورہ گاؤں کے راجا عبد الحمید خان کے مطابق فصلوں کی بوائی اور مویشی چرانے جیسی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ جبکہ ضلع بانڈی پورہ کی وادی گریز، جو حالیہ برسوں میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی تھی، میں بھی خوف اور خاموشی چھا گئی ہے۔ بارنائی نامی ایک گاؤں کے سابق سرپنچ احمد اللہ خان کا کہنا ہے کہ ہم نے جنگلات میں جانا اور لکڑیاں اکٹھی کرنا بند کر دیا ہے اور اب سیاحتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

افغان شہریوں کی واپسی کیلئے طورخم سرحدی گزرگاہ آج کھول دی جائے گی

ضلع خیبر میں طورخم سرحدی گزرگاہ افغان شہریوں کی واپسی کے لیے آج کھول دی جائے گی۔ڈپٹی کمشنر خیبر بلال شاہد راؤ کے مطابق امیگریشن اور کسٹم کے عملے کو  صبح 7 بجے طلب  کیا گیا تاہم  دوطرفہ تجارت کے لیے طورخم بارڈر بدستور بند رہے گا۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحدی گزرگاہ 20 اکتوبر سے ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے۔وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے بھی گزشتہ روز کہا تھا تجارت کے لیے پاک افغان سرحدیں کھولنے کافیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی
  • سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
  • لیفٹیننٹ گورنر"ریاستی درجے" کے معاملے پر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، فاروق عبداللہ
  • کوئٹہ میں سردیوں کی آمد، موسم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج بھی بدلنے لگے
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • افغانوں کی وطن واپسی کیلئے طورخم سرحدی گزرگاہ کھول دی گئی
  • افغان شہریوں کی واپسی کیلئے طورخم سرحدی گزرگاہ آج کھول دی جائے گی
  • طور خم بارڈر افغان شہریوں کی واپسی کیلئے آج سے کھول دیا جائے گا