سی سی آئی میں مسائل مفاہمت سے حل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں مسائل کو مفاہمت سے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اسلام آباد میں سی سی آئی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کسی کو دوسرے کا حق نہیں کھانے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کو مفاہمت سے حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، صوبے کو اب این ایف سی ایوارڈ ملے گا، ہر صوبے کو پانی میں اس کا حصہ دیا جائے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام کےلیے خوشخبری ہے ارسا سے خط واپس لے لیا گیا، تمام صوبوں کو پانی کے حقوق دیے جانے کے حق کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی اور تمباکو کو بطور فصل منظور کرانے سمیت ہمارے 3 مطالبات اگلے اجلاس کے ایجنڈے کےلیے منظور کرالیے۔
علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ یہ مطالبات ایجنڈے میں شامل ہونا خیبر پختونخوا کے عوام کی جیت ہے، دریائے سندھ پر نہریں بنانے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کا فیصلہ کہا کہ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز
خیبرپختونخوا کی 13 رکنی کابینہ کی تشکیل پر تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہدایات کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے صوبائی کابینہ کے ارکان کی تعداد 5 سے 8 رکھنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ کابینہ سنگل ڈیجٹ سے زیادہ نہ ہو، تاہم کابینہ کی تعداد 13 رکھی گئی ہے کابینہ سے جمعہ کو گورنر کے پی نے حلف لیا۔پارٹی کے ایک ذمہ دار رہنما نے بتایا کہ عمران خان نے اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان، شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی اور سابق صوبائی وزیر شکیل خان کو کابینہ میں شامل نہ کرنے کی واضح ہدایات جاری کی تھیں لیکن عمران خان کی ہدایات کو نظر انداز کیا گیا۔ بانی چیئرمین نے پارٹی کے بعض سینئر اراکین کو کابینہ میں شامل کرنے کی ہدایت کی تھی جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا تھا۔صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے کہا کہ عمران خان نے کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھیں بلکہ انھوں نے پیغام بھجوایا تھا کہ کابینہ مختصر رکھی جائے اور سہیل آفریدی اپنی کابینہ کا خود انتخاب کریں۔انھوں نے کہا کہ کابینہ میں کسی بھی وقت ردوبدل ہو سکتا ہے، عمران خان جس کو چاہیں کابینہ می شامل کر سکتے ہیں اور اگر کسی کو نکالنا چاہیں تو کسی بھی وزیر کو فارغ کرسکتے ہیں۔مینا خان نے کہا کہ کابینہ میں سینئر اور تجربہ کار وزراء بھی شامل ہیں جبکہ نوجوانوں کو بھی موقع دیا گیا ہے۔