کینیڈا میں نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ہونے والے عام انتخابات کی ووٹنگ مکمل ہو چکی ہے اور ابتدائی نتائج کے مطابق لبرل پارٹی کو برتری حاصل ہے۔
پیر کے روز ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل صبح 9 بجے سے رات 9 بجے تک جاری رہا جس میں شہریوں نے بھرپور طریقے سے اپنے ووٹ کا حق استعمال کیا۔

انتخابات میں لبرل پارٹی کے رہنما اور موجودہ وزیر اعظم مارک کارنی اور کنزرویٹو پارٹی کے پیئر پولی ایو کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع کیا جارہا تھا۔

پارلیمنٹ کے 343 رکنی ایوان میں اکثریت کے لیے کسی بھی پارٹی کو کم از کم 172 نشستیں درکار ہیں۔ ابھی تک کے موصولہ غیر حتمی نتائج کے مطابق لبرل پارٹی کے 114 امیدوار کامیاب ہو چکے ہیں، جب کہ 48 نشستوں پر انھیں سبقت حاصل ہے۔

دوسری جانب کنزرویٹو پارٹی کے 106 امیدوار کامیابی حاصل کر چکے ہیں اور 43 حلقوں میں وہ آگے ہیں۔

اس کے علاوہ Bloc Québécois کے 19 اور این ڈی پی کے 2 امیدوار بھی اب تک کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔

سی بی سی اور سی ٹی وی نیوز سمیت کئی معتبر ذرائع نے لبرل پارٹی کی ممکنہ جیت کی پیش گوئی کی ہے، تاہم یہ ابھی واضح نہیں کہ آیا پارٹی کو پارلیمانی اکثریت حاصل ہو پائے گی یا نہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ اسمبلی میں لبرل پارٹی کے پاس 152، کنزرویٹو کے پاس 120، Bloc Québécois کے پاس 33 اور این ڈی پی کے پاس 24 نشستیں تھیں۔

یہ انتخابات ایسے وقت میں ہوئے جب عوام مہنگے رہائشی مکانات، 6.

7 فیصد کی بے روزگاری کی شرح، صحت کی سہولیات تک محدود رسائی اور امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد ٹیرف جیسے مسائل پر تشویش کا شکار ہیں۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: لبرل پارٹی پارٹی کو پارٹی کے کے پاس

پڑھیں:

پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار

مظفرآباد:

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔

ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی  کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی  اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔

پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔

دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں  کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے اور  انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر  تقرریاں اور تبادلے  کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  مسلم  لیگ مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔  ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • بلدیاتی انتخابات، استحکام پاکستان پارٹی نے تیاریاں شروع کر دیں
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • سندھ بار کونسل کے انتخابات، ایاز حسین تیسری مرتبہ نشست حاصل کرنے میں کامیاب
  • انڈیپنڈنٹ گروپ کی اسلام آباد و پنجاب بار انتخابات میں برتری، وزیرِ اعظم کی مبارکباد
  • وزیر اعظم کی اسلام آباد بار، پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں انڈیپینڈنٹ گروپ کی برتری پر مبارک باد
  • خیبر پختونخوا بار کونسل کے انتخابات میں ملگری وکیلان 13 نشستوں پر کامیاب
  • کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
  • پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم
  • نیدرلینڈ پارلیمانی انتخابات، اسلام مخالف جماعت کو شکست، روب جیٹن ممکنہ وزیر اعظم