مودی پارلیمنٹ کا سامنا کرنے سے گریزاں؛ پہلگام حملے کے ردعمل میں فوج کو ’مکمل آپریشنل آزادی‘ کے پیچھے چھپ گئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سٹی42: بھارت کی مرکزی حکومت پر قابض انتہا پسند سیاستدان نریندر مودی نے ایک طرف تو اپوزیشن کی پہلگام سانحہ پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے اپوزیشن کے مطالبے کو نظر انداز کر دیا، دوسری طرف فوج کے سینئیر جنرل کو اس لئے گرفتار کروا دیا کہ اس نے پہلگام حملہ میں پاکستان کے ملوث نہ ہونے کا انکشاف کر دیا ، تیسری طرف نریندر مودی نے اعلان کیا ہے کہ وہ پہلگام حملے کے ردعمل میں طریقہ کار، اہداف اور وقت کا تعین کرنے میں مسلح افواج کو ’مکمل آپریشنل آزادی‘ دے رہے ہیں۔ مودی کی یہ نام نہاد "مکمل آزادی" خود بھارتی پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر دی گئی ہے جس کے پیچھے مودی کے سوا انڈین قوم کا کوئی لیڈر ہے نہ عوام ہیں۔
2 بچوں کے دل کے علاج کے لیے بھارت جانے والی فیملی پاکستان واپس پہنچ گئی
بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ انڈین نیوز ایجنسی پی ٹی آئی اور اے این آئی کے مطابق وزیر اعظم مودی نے کہا ہے کہ پہلگام میں حملے کے بعد مسلح افواج کو ’کھلی آپریشنل آزادی‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج انڈیا کے ردعمل کے لیے طریقہ کار، اہداف اور وقت کا تعین کریں گی۔
نریندر مودی نے یہ بیان دہلی کی مرکزی حکومت مین اپنے چمچے سمجھے جانے والے وزیروں کے اجلاس کے موقع پر دیا۔ اس اجلاس میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال اور فوج کی تینوں سروسز کے سربراہان شریک تھے۔
مودی نے دعویٰ کیا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے قوم متحد ہے اور انھیں مسلح افواج کی پیشہ ورانہ قابلیت پر مکمل اعتماد ہے۔
انڈیا میں ’ممکنہ ردعمل‘ کے بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔ انڈین میڈیا نے یہ خبر وزیر اعظم مودی کی مسلح افواج کے سربراہوں سے ملاقات کے بعد دی ہے کہ مودی نے فوج کے سربراہ کو کسی بھی ہدف اور وقت کا تعین کرنے کے لئے آپریشنل آزادی دے دی ہے۔
تعطیل کا اعلان
دوسری طرف انڈین میڈیا ہی بتا رہا ہے کہ اپوزیشن انڈیا الائنس کے لیڈر راہول گاندھی نے لوک سبھا اور کانگرس کے صدر اور راجیہ سبھا کے اپوزیشن لیڈر کھڑگے نے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کے لئے نریندر مودی کو خط لکھے ہیں۔ مودی نے ان لیڈروں کے خطوں کا کوئی جواب نہیں دیا، ان لیڈروں کو بلوا کر ان سے ملاقات تک نہیں کی لیکن پہلگام واقعہ پر نام نہاد قومی اتفاق رائے کا دعویٰ کر ڈالا۔ اس اتفاق رائے کی حقیقت یہ ہے کہ نریندر مودی پارلیمنٹ کا تو سامنا نہیں کر رہے بلکہ ملازموں کو وہ اختیار دے رہے ہیں جس کا دنیا میں اب تک کسی بھی ایٹمی طاقت نے تصور تک نہیں کیا۔۔
قصور وار وردی میں بھی ہو تو ہر صورت سزا دلوائی جائے گی،ڈی آئی جی آپریشنز
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ کا مسلح افواج
پڑھیں:
عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
اسلام ٹائمز: رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں، عبرانی میڈیا دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف اقتصادی، سائنسی اور فنی پابندیوں کی لہر کے بارے میں بہت زیادہ رپورٹنگ کر رہا ہے، اور اس عمل کو "سیاسی سونامی" سے تشبیہ دے رہا ہے جو اسرائیل کی برآمدی منڈیوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ اشاریے اور اعداد و شمار بین الاقوامی منڈیوں اور نمائشوں میں صیہونی مصنوعات کے بڑھتے ہوئے ردّ اور تنہائی کی نشاندہی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کی تجارتی پوزیشن کمزور پڑ رہی ہے۔ خصوصی رپورٹ:
بچوں کی قاتل سفاک صیہونی رجیم کو روکنے میں دنیا کی حکومتوں اور سیاسی نظاموں کی کوتاہیوں اور ناکامی کی تلافی یورپ، امریکہ، آسٹریلیا اور افریقہ کے مخلتف ملکوں کے عام لوگوں، یونیورسٹیوں، اداکاروں اور فلمی ستاروں اور کھلاڑیوں نے کی ہے۔ ایک طرح سے عوام اور بعض حکومتوں کی طرف سے پابندیوں کے دباو نے اس حکومت کو بری حالت میں دھکیل دیا ہے۔ غزہ میں 710 دنوں سے جاری مسلسل جرائم اور اس پٹی میں رہنے والے 680،000 فلسطینیوں کے قتل عام کے پیچھے بنیادی وجہ حکومتوں، تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی ہے اور اس خاموشی اور پیچیدگی کی سب سے بڑی وجہ امریکہ اور مغربی اور عرب ممالک کے رہنماؤں کی ملی بھگت ہے۔ تاہم، اس عظیم غداری اور جرم نے پوری دنیا کے لوگوں، کھلاڑیوں، فلم اور ٹیلی ویژن کے اداکاروں اور ماہرین تعلیم کے ضمیروں کو بیدار کیا، وہ بچوں کو قتل کرنے والی صیہونی رجیم کے خلاف مظاہروں، بائیکاٹ، آڈیو، ویڈیو اور سائبر اسپیس میں تحریری پیغامات کے ساتھ جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس جدوجہد میں موثر ثابت ہو رہے ہیں۔
عالمی سنیما انڈسٹری میں بائیکاٹ کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ:
اعداد و شمار کے مطابق کچھ عرصہ قبل فلم انڈسٹری کے ہدایت کاروں اور کارکنوں نے ایک بیان پر دستخط کیے تھے، جس میں اسرائیلی فلم انڈسٹری کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ حالیہ دنوں میں اس کارروائی میں نمایاں طور پر توسیع ہوئی ہے، دستخط کرنے والوں کی تعداد میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور اب اس بیان پر دستخط کرنے والوں کی تعداد 4000 فلم سازوں سے تجاوز کر گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم تہواروں، تھیٹروں، براڈکاسٹ نیٹ ورکس، اور پروڈکشن کمپنیوں سمیت جو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم اور نسل پرستی میں ملوث ہیں، اسکریننگ، تقریبات میں شرکت، یا اسرائیلی فلمی اداروں کے ساتھ کسی بھی تعاون میں شرکت نہ کرنے کا عہد کرتے ہیں۔
سینما انڈسٹری کے معروف نام، جیسے جوکین فینکس، ایما ڈارسی، رونی مارا، ایرک آندرے، ایلیٹ پیج، اور گائے پیئرس نے حال ہی میں دستخط کرنے والوں کے گروپ میں شمولیت اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے، جوش او کونر، لینا ہیڈی، ٹلڈا سوئنٹن، جیویئر بارڈیم، اولیویا کولمین، برائن کاکس اور مارک روفالو جیسے ستارے ابتدائی 1300 دستخط کنندگان میں شامل تھے۔ فلم جوکر کے لیے آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار اور ہالی ووڈ کی نمایاں شخصیات میں سے ایک، جوکوئن فینکس ہمیشہ اپنی سماجی اور ماحولیاتی سرگرمی کے لیے جانے جاتے ہیں، انہوں نے انصاف اور انسانی حقوق کے دفاع کے لیے بارہا عالمی پلیٹ فارمز کا استعمال کیا ہے، اور ان کی اس مہم میں شمولیت نے اسے ایک خاص اخلاقی وزن دیا ہے۔ ان کے ساتھ، آسکر نامزد اداکارہ رونی مارا، فینکس کی اہلیہ، جنہوں نے سماجی تحریکوں کی حمایت کی تاریخ کے ساتھ دی گرل ود دی ڈریگن ٹیٹو جیسے کاموں میں کردار ادا کیا، ایک بار پھر یہ ظاہر کیا کہ فنکاروں کی وابستگی اسٹیج اور اسکرین سے بالاتر ہے۔
اسپین میں صیہونی ایتھلیٹس کی توہین:
اسپین میں بھی لوگوں نے فلسطین کی حمایت میں تاریخی اقدام کرتے ہوئے صہیونی سائیکلنگ ٹور روک دیا۔ ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے بھی لا بویلٹا سائیکلنگ ریس کے دوران صیہونی حکومت کے خلاف پرامن مظاہروں کی تعریف کی اور تل ابیب پر بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ہسپانوی حکومت تشدد کی مذمت کرتی ہے، لیکن میڈرڈ اور دیگر شہروں میں حالیہ شہری مظاہروں نے ظاہر کیا کہ "آزاد بحث" کو مضبوط کیا جانا چاہیے اور اس کا پیغام پوری دنیا تک پہنچنا چاہیے۔ اسپین کے بادشاہ فیلیپ ششم کے جاری کردہ شاہی فرمان کے مطابق صیہونی حکومت کے ساتھ تمام تعلقات منقطع ہیں اور صیہونی رہنماؤں کا اسپین میں داخلہ بھی ممنوع ہے۔ دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں نے صیہونی اشیا کا بائیکاٹ کرکے حکومت پر دباؤ ڈالا ہے۔ صیہونی حکومت کے خلاف عالمی پابندیاں کاغذی کاروائیوں سے آگے نکل کر حکومتی ایوانوں تک پہنچ چکی ہیں۔ اب نہ تو اسرائیلی پھل برآمد ہوتے ہیں اور نہ ہی اسرائیلی دوائیاں یورپ میں دستیاب ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں، عبرانی میڈیا دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف اقتصادی، سائنسی اور فنی پابندیوں کی لہر کے بارے میں بہت زیادہ رپورٹنگ کر رہا ہے، اور اس عمل کو "سیاسی سونامی" سے تشبیہ دے رہا ہے جو اسرائیل کی برآمدی منڈیوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ اشاریے اور اعداد و شمار بین الاقوامی منڈیوں اور نمائشوں میں صیہونی مصنوعات کے بڑھتے ہوئے ردّ اور تنہائی کی نشاندہی کرتے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کی تجارتی پوزیشن کمزور پڑ رہی ہے۔
عالمی منڈیوں میں اسرائیلی برآمدات کا خاتمہ:
صیہونی حکومت کے چینل 12 نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کیا ہے کہ اسرائیل کی برآمدات کو حقیقی بحران کا سامنا ہے، کیونکہ دنیا ایسی اشیا حاصل کرنے سے سختی سے انکار کر رہی ہے جن پر "میڈ ان اسرائیل" کا لیبل موجود ہے۔ دنیا کی مختلف مارکیٹیں اب مختلف شعبوں میں اسرائیلی مصنوعات خریدنے پر آمادہ نہیں ہیں اور یہ پابندیوں میں غیر معمولی شدت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اسرائیلی مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم این ایس جی کے ڈپٹی سی ای او نینی گولڈفین نے کہا ہے کہ اب یہ خاموش پابندیاں نہیں ہیں، اور اب یہ پابندیاں زیادہ موثر اور واضح ہو گئی ہیں۔