Islam Times:
2025-11-05@03:21:19 GMT

وفاقی دارالحکومت میں ’’کرم امن کنونشن‘‘

اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT

وفاقی دارالحکومت میں ’’کرم امن کنونشن‘‘

اسلام ٹائمز: قومی اسمبلی میں مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر اور پاراچنار سے منتخب رکن قومی اسمبلی حمید حسین طوری نے کہا کہ اگر پاراچنار کا مسئلہ پاکستان کی عدالتوں میں حل نہ ہوا تو ہم اسے بین الاقوامی عدالت میں لے جائیں گے، کیونکہ حکومتی نااہلی کے باعث لوگوں کا کھربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، جسکا حساب دینا ہوگا۔ پاراچنار کے عوام گذشتہ سات ماہ سے محاصرے میں ہیں، تاہم حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں یکسر ناکام ہوئی ہے، راستوں کو محفوظ بنانا اور انہیں کھولنا حکومت کا کام ہے۔ رپورٹ: سید عدیل عباس

پاراچنار کے محاصرے کو سات ماہ ہوچکے ہیں، تاہم حکومتی یقین دہانیوں اور پے در پے جرگوں کے باوجود اب تک ریاست راستے محفوظ بنا کر انہیں کھولنے میں ناکام ہے، واضح رہے کہ پاراچنار کے اہل تشیع قبائل نے طے پانے والے معاہدے کی ایک ایک شق پر مکمل عمل کیا ہے۔ پاراچنار کے اکابرین، مشران، علمائے کرام، ملی تنظیمیں اور سیاسی نمائندے ہر ممکن فورم پر اپنی مظلومانہ آواز تسلسل کیساتھ بلند کر رہے ہیں اور ہر وہ پرامن راستہ اختیار کر رہے ہیں کہ جس سے انہیں بنیادی انسانی حقوق مل سکیں، تاہم حکومت بھی مسلسل عوام کے صبر کا امتحان لے رہی ہے۔ اس حوالے سے کچھ عرصہ قبل کرم کے نوجوانوں اور مشران نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک اہم کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا، تاکہ اپنی آواز کو موثر انداز میں بلند کیا جاسکے، اس سلسلے میں ملک کے نامور علمائے کرام، ملی تنظیموں کے سربراہان، سیاسی و سماجی شخصیات، اداروں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو باقاعدہ دعوت دی گئی۔

کرم کے مشران اور پاراچنار یوتھ راولپنڈی و اسلام آباد کے زیراہتمام ’’کرم امن کنونشن‘‘ گذشتہ روز اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد ہوا، جس میں بڑی تعداد میں علمائے کرام، سیاسی و سماجی شخصیات، صحافی حضرات اور مشران قوم نے شرکت اور خطاب کیا۔ کنونشن کا آغاز انجمن حسینیہ کے رکن اور سابق صدر تحریک حسینی پاراچنار علامہ سید تجمل حسین کے خطاب سے ہوا۔ انہوں نے کرم کے عوام کو درپیش مشکلات اور بدامنی کو حکومتی بے حسی کا نتیجہ قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران جو صورتحال کرم کے غیور عوام نے جھیلی ہے، وہ کسی دشمن پر بھی نہ گزرے۔ اس وقت پاراچنار پاکستان کا غزہ بن چکا ہے، جس پر چاروں طرف سے یلغار ہو رہی ہے، مگر ریاستی محافظ ان کے دفاع میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔

جماعت اہلِ حرم کے سربراہ مفتی گلزار نعیمی نے بھی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاراچنار میں جاری بدامنی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاراچنار کے عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ قومی اسمبلی میں مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر اور پاراچنار سے منتخب رکن قومی اسمبلی حمید حسین طوری نے کہا کہ اگر پاراچنار کا مسئلہ پاکستان کی عدالتوں میں حل نہ ہوا تو ہم اسے بین الاقوامی عدالت میں لے جائیں گے، کیونکہ حکومتی نااہلی کے باعث لوگوں کا کھربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے، جس کا حساب دینا ہوگا۔ پاراچنار کے عوام گذشتہ سات ماہ سے محاصرے میں ہیں، تاہم حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں یکسر ناکام ہوئی ہے، راستوں کو محفوظ بنانا اور انہیں کھولنا حکومت کا کام ہے۔

پاراچنار سے ایم پی اے علی ہادی نے خیبر پختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے کرم میں بدامنی اور سڑکوں کی بندش ہوئی ہے۔ اس موقع پر معروف صحافی ہرمیت سنگھ نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاراچنار کے محاصرے اور بے گناہ عوام کے قتل عام کو پشتون روایات کے منافی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ راستوں کی بندش کیوجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، کرم کے عوام کو امن فراہم کرنا حکومت کا کام ہے، حکومت کیوں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی۔ آئی ڈی سی کی چیئرپرسن گل زہراء نے کہا کہ پاراچنار کے نوجوانوں کا قتل عام حکومت کے ماتھے پر بدنما داغ ہے، چند سو تکفیری دہشتگردوں کا خاتمہ نہ کرسکنے سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے حکومت ان دہشتگردوں کی پشت پناہی کر رہی ہو۔

جرگہ ممبر اور ہنگو کے سابق ایم پی اے حسین علی حسینی نے خطاب کرتے ہوئے حکومت کی عدم توجہی کو پاراچنار میں بدامنی کا سبب ٹھہرایا، ان کا کہنا تھا کہ کرم کے عوام امن چاہتے ہیں، امن انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ پاراچنار کی سڑکیں سات ماہ سے بند ہیں اور اب تک سینکڑوں جانیں ضائع ہوچکی ہیں، حکومت اور ریاستی ادارے اس صورتحال پر شرم سے ڈوب مریں۔ صوبائی حکومت ہو یا وفاقی حکومت، امن فراہم کرنا اور راستوں کو محفوظ بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، چند کلومیٹر کی سڑک کو محفوظ نہیں بنایا جاسکتا تو حکومت بڑے بڑے دعوے کیسے کرسکتی ہے۔؟

شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے پاراچنار کے مظلوم عوام کی حمایت، ملک میں امن و وحدت کی ضرورت اور علامہ ساجد نقوی کی قیادت میں پاراچنار سمیت ملت کے حقوق کے لیے کی گئی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ہر میدان میں جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوریٰ عالی، علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ پاراچنار گذشتہ سات ماہ سے محاصرے کی حالت میں ہے، سینکڑوں افراد قتل ہوچکے ہیں اور کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جب پاراچنار سے دلخراش خبر موصول نہ ہو۔ ہم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جب تک پاراچنار کے مسائل حل نہیں ہو جاتے۔

سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء سید نیئر بخاری نے کہا کہ ایک عرصے سے ضلع کرم میں بدامنی اور قتل عام جاری ہے، جب تک ہم آپس میں بات چیت نہیں کریں گے، امن قائم ہونا ناممکن ہے۔ کنونشن سے معروف صحافی صدیق جان، اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی میثم کاظم، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر علامہ جہانزیب جعفری، علامہ سید سبطین حسینی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور پاراچنار کی ابتر صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مقررین نے مطالبہ کیا کہ پاراچنار کا محاصرہ فی الفور ختم کیا جائے، ٹل، پاراچنار روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھولا جائے اور دہشتگردوں کا قلع قمع کیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مجلس وحدت مسلمین کے ان کا کہنا تھا کہ اور پاراچنار کہ پاراچنار قومی اسمبلی پاراچنار کے پاراچنار سے تاہم حکومت سات ماہ سے علامہ سید کرتے ہوئے نے کہا کہ کو محفوظ کے عوام عوام کو کرم کے

پڑھیں:

حکومت کے 27ویں ترمیم کے ڈرافٹ پر پارٹی سے مشاورت کریں گے: شیری رحمٰن

شیری رحمٰن—فائل فوٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما و سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ حکومت نے 27ویں ترمیم کا ڈرافٹ ہم سے شیئر کیا ہے، اس آئینی ترمیم پر اپنی پارٹی سے پہلے مشاورت کریں گے۔

’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرسوں پیپلز پارٹی کی سی ای سی کی میٹنگ ہے، بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ میں معاملہ عوام سے شیئر کروں گا، انہوں نے حکومت کو کہا تھا کہ معاملہ عوام اور پارٹی میں لے کر جاؤں گا۔

شیری رحمٰن نے کہا کہ عوام کے حقوق پر کوئی یک طرفہ کلہاڑی تو نہیں مار سکتا، بل کے خدو خال پر سی ای سی میں مشاورت ہو گی، ہم ن لیگ کے اتحادی ہیں لیکن ہمارا الگ تشخص اور منشور ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مسودے میں کافی چیزیں ہیں جن پر سینئر ممبران کی رائے لینی ہے، مسودے پر پارٹی اپنی رائے دے گی، پھر مسودہ پارلیمنٹ میں جائے گا پھر کمیٹی میں جائے گا۔

سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو سوچنا پڑے گا کہ قانون سازی کرنا چاہتے ہیں تو کمیٹیوں میں آ کر کام کریں، بلاول بھٹو زرداری کی سوشل میڈیا پر پوسٹ طے شدہ تھی کہ وہ عوام کو بتائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئینی عدالت بنانے کا معاملہ میثاقِ جمہوریت میں شامل تھا، 18ویں ترمیم سے 1973ء کا آئین اصل شکل میں بحال ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کے 27ویں ترمیم کے ڈرافٹ پر پارٹی سے مشاورت کریں گے: شیری رحمٰن
  • بلوچستان اس وقت سنگین امن و امان کے بحران سے دوچار ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
  • ہندو انتہا پسند: اسلامی تاریخ سے وابستہ ’دہلی‘ کا نام بدلنے کی تیاری
  • عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • چیف جسٹس آف پاکستان ڈمپر مافیا کے خلاف ازخود نوٹس لیں، علامہ باقر زیدی
  • مولانا فضل الرحمان ائمہ کرام کے لیے پنجاب حکومت کے وظیفہ میں رکاوٹ نہ بنیں، علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی
  • علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز