سٹی42:  پہلگام فالس فلیگ  آپریشن میں اپنے بے گناہ سیاحوں کو مار کر بھارت نے جو آگ لگائی ہے، اسے مزید بھڑکانے کے لئے گجرات کے قصائی نے مقبوضہ کشمیر مین اپنے انتہا پسند حامیوں مین ہتھیار بانٹ دیئے۔  

مصدقہ اطلاعات کے مطابق نئی دہلی پر قابض نریندر مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے پیروکار انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دئیے ہیں۔

ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 40 ہزار سے زائد انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیئے ہیں۔

2 بچوں کے دل کے علاج کے لیے بھارت جانے والی فیملی پاکستان واپس پہنچ گئی

انتہا پسند ہندوؤں پر مشتمل یہ جتھے ’’ویلیج ڈیفنس گارڈز‘‘ کی آڑ میں پہلگام حملے کا بدلہ لینے  کا نعرہ لگا کر مقبوضہ ریاست میں عام کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے،۔

ہندو انتہا پسندوں کو دیئے گئے ہتھیاروں میں کلاشنکوف، بھارتی فوج میں استعمال ہونے والی INSAS  رائفلیں شامل ہیں۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرپرستی میں مقبوضہ وادی میں نام نہاد ویلیج ڈیفنس گارڈز کے 4 ہزار سے زائد گروپ کھڑے کئے ہیں۔

تعطیل کا اعلان

ہر "ویلیج ڈیفنس گارڈ" گروپ 15 سے 20 انتہاء پسند ہندوؤں  پر مشتمل ہے، ان میں  ریٹائرڈ بھارتی فوجیوں کی اکثریت ہے۔ 

یہ انتہا پسند ہندو جتھے  پہلے ہی مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔

ہندو انتہا پسندوں کے ان جتھوں کو بھارتی حکومت کی جانب سے تربیت اور تنخواہ بھی دی جاتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ  انتہا پسند ہندو جتھے مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں آپریشنل بیس منتخب کرچکے ہیں۔  ان انتہا پسند ہندو جتھوں کا ہدف مقبوضہ کشمیر کے نوگام، اوڑی، پونچھ، راجوڑی اور نوشہرہ کے علاقے ہیں۔ ان کا  بنیادی ہدف کشمیری مسلمانوں کو شہید کرنااور لوٹ مار کرنا ہ اور خوف و ہراس پھیلا کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی بالادستی قائم کرنا ہے۔ 

قصور وار وردی میں بھی ہو تو ہر صورت سزا دلوائی جائے گی،ڈی آئی جی آپریشنز

بھارتی فوج ان گروہوں کی سرپرستی کر رہی ہے۔ فوج  کا مقصد فیک انکاؤنٹرز کے ساتھ ساتھ ان نام نہاد ویلیج ڈیفنس گارڈز کی آڑ میں زیادہ سے زیادہ کشمیری مسلمانوں کو شہید کرنا ہے۔

ان نام نہاد ویلیج ڈیفنس گارڈز کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے آبادی کے تناسب کو بھی متاثر کرنا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انتہا پسند مرکزی حکومت پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک طرف وہ پاکستان کے اندر اپنی سپانسرڈ دہشتگردی سے دنیا کی توجہ ہٹا کر الٹا پاکستان پر الزام دھرنے کی بچگانہ کوشش کر رہی ہے، دوسری طرف نریندر مودی مقبوضہ ریاست میں اپنی بری طرح ہاری ہوئی بازی کو پلٹنے کا بچگانہ خواب دیکھ رہا ہے۔ مقبوضہ ریاست مین کشمیری عوام نے  مئی  2024 میں بھارتی لوک سبھا کے الیکشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو سزا دی تھی اور وادی مین اس کے تمام امیدواروں کو عبرت کا نشانہ بنا دیا تھا۔ اس کے بعد جب  ستمبر  2024 مین کئی سال کے وقفے کے بعد ریاستی اسمبلی کے الیکشن ہوئے تو وہاں بی جے پی ور اس کی مقامی ایجنٹ ڈیموکریٹک پارٹی کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی ھکومت تھی، کشمیر کے عوام نے بی جے پی اور محبوبہ مفتی دونوں کی سیاست  کا کریا کرم کر ڈالا۔ اس وقت سے نریندر مودی کشمیر کے عوام سے انتقام لینے کے  درپے تھا۔ اب پہلگام فالس فلیگ حملے کے  بعد  اس انتقام کا آغاز ہو گیا جس کا نشانہ عام کشمیری مسلمان اور مقبوضہ کشمیر مین ووٹ سے بنی نریندر مودی کی مخالف کانرس اور نیشنل کانفرنس کی حکومت دونوں ہیں۔

سیاحوں کے پسندیدہ ترین سیاحتی مقام سیاحوں کے لئے بند کر دیئے گئے

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: انتہا پسند ہندو پسند ہندوو ں کشمیر کے

پڑھیں:

حکومت کا الیکٹرک بائیکس 2 سال کی اقساط پر دینے کا فیصلہ

اسلام آباد:پیٹرول اور ڈیزل کے بجائے الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس کو فروغ دینے کے لیے وفاقی حکومت نے ایک لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس 2 سالوں کی اقساط پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکٹرک بائیکس کے لیے اقساط اور سبسڈی اسکیم تیاری کے آخری مراحل میں داخل ہوگئی، وزیر اعظم شہباز شریف یوم آزادی پر نئی ای وی پالیسی اسکیم کا اعلان بھی کریں گے۔
اسٹیٹ بینک اور بینک ایسوسی ایشن کی جانب سے اسکیم تیار کی جا رہی ہے، جس کے تحت فی الیکٹرک بائیکس اور رکشہ پر 50 ہزار کی سبسڈی دی جائے گی۔ اسکیم کے تحت اہلیت کے لیے عمر کی حد 18 سے 65 سال تک ہوگی۔
فی الیکٹرک بائیک کی قیمت 2 لاکھ 50 ہزار روپے تک مقرر ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ 50 ہزار کی سبسڈی اور بقیہ 2 لاکھ سے زائد رقم اقساط میں ادا کرنا ہوں گی۔
ذرائع کے مطابق 17 کمپنیاں الیکٹرک بائیکس بنانے کے لیے لائسنس حصول میں کامیاب ہوئیں، پالیسی کے تحت 2030 تک 30 فیصد الیکٹرک وہیکلز کا ہدف مقرر ہے۔
ای وی پالیسی کی کامیابی کے لیے 5 سال میں 100 ارب کی سبسڈی دی جائے گی۔
رواں مالی سال کے لیے 9 ارب، 2027 کے لیے 19 ارب، سال 2028 میں 24 ارب سے زائد اور سال 2029 میں 26 ارب سے زائد سبسڈی مختص ہوگی۔ سال 2030 میں سبسڈی کی مد میں تقریباً 23 ارب مختص ہوں گے۔
سال 2030 تک 22 لاکھ 13 ہزار الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، پالیسی کے تحت سال 2040 تک 90 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کے ہدف کا تخمینہ ہے۔ زیرو ایمشن وہیکل فلیٹ 100 فیصد تک مکمل حاصل کرنے کی مدت 2060 ہوگی۔
الیکٹرک وہیکل پالیسی کے فروغ سے درآمدی فیول کی لاگت میں کمی آئے گی جبکہ ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں سے ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی کو نائب امریکی صدر نے بتایاپاکستان بھارت پر بڑا حملہ کرنیوالا ہے، نریندر مودی
  • غزہ سے سوڈان تک بھوک کو جنگی ہتھیار نہیں ہونا چاہیے، یو این چیف
  • پاکستان سے شرم ناک شکست کھانے پر بھارت کی پارلیمنٹ میں نریندر مودی کو جوتے پڑنے کا آغاز
  • حکومت کا الیکٹرک بائیکس 2 سال کی اقساط پر دینے کا فیصلہ
  • مودی حکومت کو ایک اور جھٹکا؛ ٹرمپ کا خالصتان تحریک کے رہنما کو خط
  • مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں 3 کشمیری نوجوان شہید کردیے
  • نریندر مودی اور ٹرمپ کے درمیان "آپریشن سندور" کے چلتے کوئی فون کال نہیں ہوئی، ایس جئے شنکر
  • مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلیے ایک مضبوط و مستحکم پاکستان ناگزیر ہے، نذیر قریشی
  • مذہبی انتہا پسندی اور معاشرے پر اس کے اثرات
  • مودی حکومت کا خاتمہ قریب؟