سیاحت سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ وادی میں کم از کم نوے فیصد ٹورازم سرگرمیاں بند ہوگئی ہیں۔ ٹریول ایجنسیوں کے مطابق بیشتر لوگوں نے جہازوں اور ہوٹلوں کی بکنگ منسوخ کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں حکام نے آج بتایا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر وادی کشمیر کے غیر محفوظ علاقوں میں واقع تقریباً 48 پبلک پارکس اور باغات کو احتیاطی تدابیر کے طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحوں کے لیے خطرے کے خدشات کے پیش نظر کشمیر کے 87 میں سے 48 پبلک پارکوں اور باغات کے گیٹ بند کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے جائزے کا عمل جاری ہے اور آنے والے دنوں میں مزید مقامات کو فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ عہدیداروں نے کہا کہ جن سیاحتی مقامات کو بند کیا گیا ہے وہ کشمیر کے دور دراز علاقوں میں ہیں اور ان میں پچھلے 10 سالوں میں متعارف کئے گئے کچھ نئے مقامات بھی شامل ہیں۔

سیاحوں کے لئے دودھ پتھری، کوکرناگ، ڈکسم، سنتھن ٹاپ، اچھہ بل، وادی بنگس، مرگن ٹاپ اور توسہ میدان شامل ہیں۔ ان مقامات کے بارے میں ایک فہرست سوشل میڈیا میں جاری ہوئی ہے تاہم حکام نے نہ اس فہرست کی تائید کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔ تاہم معلوم ہوا ہے کہ کسی باضابطہ حکم کے اجراء کے بغیر ہی ان مقامات پر داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ کشمیر میں کئی مغل باغات کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ پہلگام حملے کے بعد پہلے سے ہی کشمیر میں سیاحتی سرگرمیاں زبردست متاثر ہوئی ہیں۔ سیاحت سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ وادی میں کم از کم نوے فیصد ٹورازم سرگرمیاں بند ہوگئی ہیں۔ ٹریول ایجنسیوں کے مطابق بیشتر لوگوں نے جہازوں اور ہوٹلوں کی بکنگ منسوخ کی ہے۔

پہلگام حملے کے بعد کشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال انتہائی ابتر ہوئی ہے۔ حکام نے اس حملے کے ساتھ براہ راست یا بلواسطہ تعلق رکھنے کی پاداش مین کئی دہشت گردوں اور انکے مبینہ اعانت کاروں کے مکانوں میں دھماکے کرکے انہیں تباہ کردیا ہے۔ اس کارروائی میں کئی عام شہریوں کے گھر بھی تباہ ہوگئے ہیں جس کی بنیاد پر سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارروائی کی تنقید بھی کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ یہ اقدامات پہلگام حملے کے ایک ہفتے بعد اٹھائے جارہے ہیں۔ اس حملے میں دہشت گردوں نے پہلگام ریزورٹ کے بایسران کی سبزہ گاہ میں 26 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ ہلاک شدگان میں ایک نیپالی شہری اور ایک کشمیری کھوڑے بان بھی شامل تھا جس نے سیاحوں کی جان بچاتے ہوئے اپنے سینے پر گولیاں کھائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حملے کے

پڑھیں:

پہلگام حملے پر حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیئے.پی چدمبرم

دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 )بھارت کی سب سے بڑی حزبِ اختلاف جماعت کانگریس کے رہنما اور سابق وزیرداخلہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ حکومت نے اب تک اس بات کے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے کہ پہلگام پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کہاں سے آئے تھے بھارتی جریدے سے انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں انڈین حکومت کیا چھپانے کی کوشش کر رہی ہے؟جس پر چدمبرم کا کہنا تھا کہ یہ ان کا قیاس ہے لیکن ان کے خیال میں حکومت جس بات کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے اور جس کی جانب انڈین چیف آف ڈینفنس نے بھی اشارہ کیا تھا وہ یہ ہے کہ انڈیا سے سٹریٹجک غلطیاں ہوئیں اور بعد ازاں حکمت عملی تبدیل کی گئی وہ کیا سٹریٹیجک غلطیاں تھیں جو ہم نے کی اور نئی حکمت عملی کیا اختیار کی گئی؟.

انہوں نے کہاکہ حکومت این آئی اے (نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی) کی رپورٹ کو سامنے نہیں لا رہی کہ ایجنسی نے اس دوران کیا تفتیش کی کیا ایجنسی دہشت گردوں کی شناخت کرنے میں کامیاب رہی؟ اور وہ کہاں سے آئے تھے؟ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ دہشت گرد مقامی ہوں آپ کیوں فرض کر کے بیٹھے ہیں کہ وہ پاکستان سے آئے تھے؟. کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے ان کا کہنا تھا کہ انڈین حکومت جنگ میں ہونے والے نقصانات کو بھی چھپا رہی ہے میں نے ایک کالم میں بھی لکھا ہے کہ جنگ میں دونوں طرف سے نقصان ہوتا ہے مجھے لگتا ہے کہ انڈیا کا بھی نقصان ضرور ہوا ہو گا حکومت کھل کر بتائے.

چدمبرم کے بیان پر بی جے پی کے رہنما انوراگ ٹھاکر کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان اور دہشت گردی کی بات آتی ہے تو پاکستان بھی اپنی اتنی وکالت نہیں کرتا جتنی وہ کانگریس کرتی ہے جس پر راہول گاندھی قابض ہے . دریں اثنا شیو سینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے ہم نے نقصان اٹھایا ہے انہوں نے الزام لگایا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ پاکستان کی مذموم حرکتیں ہیں، جو نہ تو خود ترقی کر سکا اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کو ایسا کرنے دے رہا ہے.

دوسری جانب بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس حزبِ اختلاف کی ہنگامہ آرائی کے بعد دوسری مرتبہ ملتوی کر دیے گئے پیر کے روز آپریشن سندور پر بحث کے لیے بلائے گئے انڈین پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا یاد رہے کہ انڈیا کے وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے آپریشن سندور کے حوالے سے آج لوک سبھا سے خطاب کرنا ہے.

ایوانِ زیریں کے اجلاس میں سوالات کے وقفے کے دوران وزیر سیاحت گجیندر سنگھ شکھاوت سوالوں کے جواب دے رہے تھے کہ حزبِ اختلاف کے ارکان کی جانب سے ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی سپیکر اوم برلا نے تمام اراکین سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب نے کہا کہ آپریشن سندور پر بحث ہونی چاہیے، اب آپ ایوان میں خلل ڈال رہے ہیں اور کارروائی چلنے نہیں دے رہے اس کے بعد اوم برلا نے لوک سبھا کی کارروائی ملتوی کر دی.

دوسری جانب، انڈیا کے ایوانِ بالا راج سبھا کی کارروائی بھی 11 بجے شروع ہوئی لیکن کچھ ہی دیر بعد اس کو بھی ملتوی کرنا پڑا بھارتی نشریاتی ادارے کے مطابق دن 12 بجے دونوں ایوانوں کے اجلاس شروع ہوتے ہی ایک بار پھر ملتوی کر دیے گئے اب راج سبھا کا اجلاس مقامی وقت کے مطابق 2 بجے ہوگا جبکہ لوک سبھا کی کارروائی 1 بجے شروع ہونی تھی. 

متعلقہ مضامین

  • سکیورٹی خدشات، گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کےنمبرز کے حوالے سے بڑا فیصلہ
  • دہشتگردوں سے پاکستانی چاکلیٹ ملی، پہلگام حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کیلئے بھارتی وزیر داخلہ کی عجیب منطق
  • خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات میں داخلے کے لیے فیس مقرر، ’اگلے سال ویزہ لگوا کر جانا پڑے گا‘
  • ناران‘ کاغان سمیت خیبر پی کے کے سیاحتی مقامات پر انٹری فیس نافذ
  • پہلگام حملے پر حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیئے.پی چدمبرم
  • خیبرپختونخوا کے مشہور سیاحتی مقامات کے لئے انٹری فیس لازمی قرار
  • پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، کانگریسی رہنما چدمبرم
  •  خیبرپختونخوا : مشہور سیاحتی مقامات کے لئے انٹری فیس لازمی قرار
  • پہلگام حملے کے دہشت گرد پاکستانی نہیں بھارتی تھے، سابق وزیر داخلہ چدمبرم کا تہلکہ خیز انکشاف
  • خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات میں داخلے کیلئے انٹری فیس لازم قرار