پہلگام حملہ کے بعد سکیورٹی خدشات کے بیچ کشمیر میں 48 سیاحتی مقامات بند
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سیاحت سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ وادی میں کم از کم نوے فیصد ٹورازم سرگرمیاں بند ہوگئی ہیں۔ ٹریول ایجنسیوں کے مطابق بیشتر لوگوں نے جہازوں اور ہوٹلوں کی بکنگ منسوخ کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں حکام نے آج بتایا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر وادی کشمیر کے غیر محفوظ علاقوں میں واقع تقریباً 48 پبلک پارکس اور باغات کو احتیاطی تدابیر کے طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحوں کے لیے خطرے کے خدشات کے پیش نظر کشمیر کے 87 میں سے 48 پبلک پارکوں اور باغات کے گیٹ بند کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے جائزے کا عمل جاری ہے اور آنے والے دنوں میں مزید مقامات کو فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ عہدیداروں نے کہا کہ جن سیاحتی مقامات کو بند کیا گیا ہے وہ کشمیر کے دور دراز علاقوں میں ہیں اور ان میں پچھلے 10 سالوں میں متعارف کئے گئے کچھ نئے مقامات بھی شامل ہیں۔
سیاحوں کے لئے دودھ پتھری، کوکرناگ، ڈکسم، سنتھن ٹاپ، اچھہ بل، وادی بنگس، مرگن ٹاپ اور توسہ میدان شامل ہیں۔ ان مقامات کے بارے میں ایک فہرست سوشل میڈیا میں جاری ہوئی ہے تاہم حکام نے نہ اس فہرست کی تائید کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔ تاہم معلوم ہوا ہے کہ کسی باضابطہ حکم کے اجراء کے بغیر ہی ان مقامات پر داخلہ بند کر دیا گیا ہے۔ کشمیر میں کئی مغل باغات کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ پہلگام حملے کے بعد پہلے سے ہی کشمیر میں سیاحتی سرگرمیاں زبردست متاثر ہوئی ہیں۔ سیاحت سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ وادی میں کم از کم نوے فیصد ٹورازم سرگرمیاں بند ہوگئی ہیں۔ ٹریول ایجنسیوں کے مطابق بیشتر لوگوں نے جہازوں اور ہوٹلوں کی بکنگ منسوخ کی ہے۔
پہلگام حملے کے بعد کشمیر میں سکیورٹی کی صورتحال انتہائی ابتر ہوئی ہے۔ حکام نے اس حملے کے ساتھ براہ راست یا بلواسطہ تعلق رکھنے کی پاداش مین کئی دہشت گردوں اور انکے مبینہ اعانت کاروں کے مکانوں میں دھماکے کرکے انہیں تباہ کردیا ہے۔ اس کارروائی میں کئی عام شہریوں کے گھر بھی تباہ ہوگئے ہیں جس کی بنیاد پر سیکیورٹی ایجنسیوں کی کارروائی کی تنقید بھی کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ یہ اقدامات پہلگام حملے کے ایک ہفتے بعد اٹھائے جارہے ہیں۔ اس حملے میں دہشت گردوں نے پہلگام ریزورٹ کے بایسران کی سبزہ گاہ میں 26 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ ہلاک شدگان میں ایک نیپالی شہری اور ایک کشمیری کھوڑے بان بھی شامل تھا جس نے سیاحوں کی جان بچاتے ہوئے اپنے سینے پر گولیاں کھائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حملے کے
پڑھیں:
قطر ہمارا قریبی اتحادی ہے‘اسرائیل دوبارہ حملہ نہیں کرئے گا.صدرٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل قطر پر دوبارہ حملے نہیں کرے گا، قطر ہمارا قریبی اتحادی ملک ہے نشریاتی ادارے کے مطابق وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہاکہ قطر بہت اچھا اتحادی رہا ہے اور بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے لیکن وہ قطر کو نشانہ نہیں بنائے گا، شاید اسرائیل حماس کا پیچھا کرے یہ واضح نہیں کہ صدر کا مطلب کیا تھا لیکن ان کے بیانات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ نیتن یاہو خلیجی عرب ریاست میں موجود حماس راہنماﺅں کے خلاف دیگر اقدامات کر سکتے ہیں.(جاری ہے)
ٹرمپ نے معروف نیوز ویب سائٹ ”ایکسیوس“ کی خبرکی تردید کی جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے ذاتی طور پر صدر ٹرمپ کو اطلاع دی تھی کہ اسرائیل منگل کو دوحہ پر حملے کرنے والا ہے ٹرمپ نے کہا کہ نیتن یاہو نے دوحہ میں حملے کی اطلاع نہیں دی تھی انہوں نے ایسا نہیں کیا جب ان سے پوچھا گیا کہ حملوں کے بارے میں کیسے معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ اسی طرح جیسے آپ کو معلوم ہوا. یادرہے کہحملوں کے بعد وائٹ ہاﺅس نے کہا تھا کہ امریکی فوج نے انتظامیہ کو مطلع کیا تھا کہ میزائل فضا میں داغے جانے کے بعد یہ حملے ہونے والے ہیں اور دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے پاس اعتراض کرنے کا موقع نہیں تھا دوحہ میں عرب لیگ اوراسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں راہنماﺅں نے گزشتہ روزجاری اعلامیے میں خبردار کیا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے خطے کے لیے خطرناک نتائج کے حامل ہیں انہوں نے اجتماعی کارروائی پر زور دیا تاکہ اسرائیل کی جانب سے مشرق وسطیٰ پر نئی حقیقت مسلط کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کیا جا سکے. قطر کے سرکاری ادارے”قنا“کے ذریعے جاری اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں دوحہ پر حملوں کی مذمت کی گئی اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا اجلاس نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت خطے میں امن کے کسی بھی امکان کو کمزور کرتی ہے. بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اسرائیل کے ان منصوبوں کے خلاف کھڑا ہونا ضروری ہے جو خطے پر نئی حقیقت مسلط کرنے کے لیے ہیں، اور خبردار کیا گیا کہ ایسی کوششیں علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں.