سٹی42:  سیاحوں کے پسندیدہ ترین سیاحتی مقام سیاحوں کے لئے بند کر دیئے گئے۔

بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں 50 سیاحتی مقامات  سیاحوں کے لئے بندکیے گئے ہیں۔ مقامی معیشت کے لئے تباہ کن اقدام سکیورٹی ایجنسیوں  کی سفارش پر کیا گیا ہے۔
پہلگام حملے کے بعد  مقبوضہ وادی میں پہلے مزاحمت کی شہرت رکھنے والے بعض کشمیریوں کے گھروں کو گرایا گیا، پھر ان گھروں کو گرانے کے جابرانہ اقدام کو لے کر یہ نیریٹِو گھرا گیا کہ اب "دہشت گرد گھر گرائے جانے کا بدلہ لیں گے"، پھر اس  قیاس آرائی کو لے کر درجنوں سیاحتی مقاموں پر سیاحوں کی آمد بند کروا دی گئی۔ 

وزیر اعلیٰ مریم نواز کا راشن کارڈ پروگرام کا افتتاح


پہلگام حملے کے بعد تحفظ کے پیش نظر وادیٔ کشمیر کے حساس علاقوں میں موجود 50  تفریحی مقامات کے   50 پارکوں اور باغوں کو بند کر دیا گیا ہے۔

انڈیا کے میڈیا کی  اطلاع کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر  کی نیشنل کانفرنس اور کانگرس کی اتحادی حکومت نے سیکوریٹی ایجنسیوں کے دباؤ پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ ریاستی حکومت کو سکیورٹی افسروں نے منگل کو بتایا کہ پہلگام حملے کو دھیان میں رکھتے ہوئے بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔  اس لیے سیاحوں کے لیے خطرہ دیکھتے ہوئے 87 عوامی پارکوں اور  باغات  میں سے 48 کے گیٹ بند کر دیئے گئے ہیں۔سکیورٹی  افسر وں کے مطابق سکیورٹی کا جائزہ ایک مسلسل عمل ہے اور آنے والے دنوں میں اس فہرست میں مزید مقامات جوڑے جا سکتے ہیں۔

محکمہ سکولز ایجوکیشن نے بہتر سہولیات دینے کے لیے 90 ارب روپے مانگ لیے

کشمیر میں سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ حاصل ہے۔ گزشتہ کئی سالوں میں جب نریندر مودی کی مرکزی حکومت نے ہر طرف سے مخالفت کو نظر انداز کر کے مقبوضہ کشمیر کی انڈیا کے آئین میں خصوصی آزاد حیثیت کی حمانت دینے والے آرٹیکل  370  میں من چاہی ترامیم بلدوز کیں تو اس کے ساتھ وادی میں بہت بڑے پیمانہ  پر قتل عام کروایا جس کے نتیجہ میں آزادی کے لئے مسلح جدوجہد کرنے والے چھوٹے چھوٹے گروپ عملاً نابود ہو گئے۔ بعد کے سالوں مین کشمیر میں سیاحت ایک بار عروج کی طرف گئی جس میں نریندر مودی کی ہندوتوا  پالیسی کے زیر اثر بھارتی شہریوں کا بھی کردار تھا۔  2024 کشمیر میں سیاحت کے عروج کا سال تھا، اس سال بھی سیاحتی سرگرمیاں تیز تھیں کہ پہلگام کا سانحہ ہو گیا جس میں بیک وقت  26 سیاح قتل ہوئے۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس زندگیوں سے کھیلنے لگا؛ آوٹ ڈور کے ساتھ ان ڈور بھی ہڑتال

پہلگام واقعہ کے بعد چھ دن تک تو بھارت کی سکیورٹی ایجنسیاں سوئی رہیں، کل منگل کے روز انہوں نے کشمیر کی حکومت پر دباؤ ڈال کر درجنوں سیاحتی پارک اور باغ بند کروا دیئے۔

نریندر مودی کی مرکزی حکومت کے کنترول مینں کام کرنے والی سکیورٹی ایجنسیوں کی نئی کہانی یہ ہے کہ  "پہلگام حملے کے بعد وادی میں فعال دہشت گردوں کے گھروں کو اڑانے کا بدلہ لینے کے لیے ٹی آر ٹی کے ذریعہ کچھ ٹارگیٹڈ قتل کے ساتھ ساتھ بڑے حملے کو انجام دینے کی کوشش کے بارے میں خفیہ اطلاعات مل رہی ہیں۔" 

ناکام سازشوں کا اسیر بھارت

 بھارتی سکیورٹی فورسز نے گلمبرگ، سونمرگ اور ڈل جھیل کے علاقوں سمیت کئی حساس سیاحتی مقامات پر پولیس کے سپیشل آپس گروپ سے "اینٹی فدائین دستوں"  کو تعینات کیا ہے۔ وادی میں  عمومی طور پر  سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

انڈیا کے میڈیا نے ابھی سے بتانا شروع کر دیا ہے کہ  پہلگام حملے کا اثر کشمیر کے سبھی سیکٹرز پر پڑ سکتا ہے۔ خاص کر سیاحت پر اس کا سب سے زیادہ اثر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ وہاں پر ہوٹل، کمپنی کھولنے اور پھل کا کاروبار کرنے کا ارادہ رکھنے والے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ حالیہ حملے کے بعد کشمیر کے لوگوں کی آمدنی پر بھی اس کا گہرا اثر پڑنے کا امکان ہے۔

تصویر کا حقیقی رخ

 تصویر کا حقیقی رخ یہ ہے کہ گزشتہ سال کشمیری عوام نے خواہ ان کا رجھان آزادی کی طرف تھا یا مقامی سیاست میں حصہ لینے کی طرف سب نے ایک نکتہ پر عملی ایکا کر لیا تھا کہ کشمیر کا انڈیا کے آئین میں خصوصی درجہ ختم کرنے اور کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کا راستہ کھولنے والے نریندر مودی کو کشمیر  کی سیاست میں سے نکالنا ہے؛  کشمیری عوام نے پہلے مئی  2024 میں لوک سبھا الیکشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کمر توڑی پھر چھ ماہ بعد ستمبر  سے ڈھائی ماہ کے عرصہ کے دوران تین مرحلوں میں ہونے والے ریاستی الیکشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ اس کی مقامی اتحادی محبوبہ مفتی کی پارٹی کا بھی پٹڑا کر ڈالا۔ 
تب سے اپریل 22 کو پہلگام واقعہ ہونے تک مقبوضہ کشمیر مین بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کا کوئی تذکرہ تک نہیں کیا جاتا تھا کیونکہ لوگوں کا ان سے کوئی واسطہ ہی نہیں پڑ رہا تھا۔ اب اچانک نریندر مودی کی مرکزی حکومت پہلگام سانحہ کی آڑ میں ایک بار پھر بڑی قوت کے ساتھ ریاست کے انتظامی معاملات مین مداخل ہوئی ہے، وہ بھی اس طرح کہ معیشت کو سنگین نوعیت کے نقصانات پہنچانے سے ابتدا کر رہی ہے۔ ایک ہفتے میں نریندر مودی کی جنگی مشین کشمیر کے ہی عوام پر بلڈوزر دوڑا رہی ہے اور  ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کرنے کے ساتھ درجنوں مکان گرا چکی ہے۔  نریندر مودی نے مسلمانوں کے مکان گرانے کی مکروہ سیاست  اتر پردیش ریاست میں کئی سال سے چلا رکھی ہے اور اب اسے لے کر مقبوضہ کشمیر میں بھی مکان ہی گرا رہا ہے ۔

ریاستی حکومت نے دبے لفظوں  میں نریندر مودی کی ریاست کے انتظامی امور میں مداخلت اور خاص طور سے آزادی کے حامیوں کو کچلنے کے لئے مکانات  بلڈوزر سے گرانے اور دھماکہ خیز مواد سے اڑانے اور ہزاروں گرفتاریوں کی مذمت کرنا شروع کر دی ہے۔

Caption کشمیر کے ایک سیاحتی مقام کا گیٹ بند کر کے تالے ڈال دیئے گئے۔ نریندر مودی کی کشمیر کو نام نہاد میں سٹریم کا حصہ بنانے کی  سرگرمی کا یہ  تلخ عملی انجام صرف چھ سال کے عرصہ میں ہی ہو گیا۔ 

بھارت میں نریندر مودی کے نیریٹِو سے متاثر نہ ہونے والا میڈیا یہ رپورٹ کر رہا ہے کہ  حالیہ سالوں میں جموں و کشمیر کی اقتصادی پیش رفت مضبوط رہی ہے۔ 25-2024 کے لیے اس کی رئیل جی ایس ڈی پی 7.

06 فیصد کی شرح سے بڑھنے کا امکان ہے(تھا)۔ جبکہ نامی نل جی ایس ڈی پی 2.65 لاکھ کروڑ روپے ہونے کا اندازہ ہے(تھا)  جو مسلسل پیش رفت کی علامت ہے۔ 2019 اور 2025 کے درمیان مرکز کے زیر انتظام ریاست نے 4.89 فیصد کی کمپاؤنڈ سالانہ شرح نمو (CAGR)  درج کی جبکہ فی شخص آمدنی مالی سال 2025 میں 1,54,703 تک پہنچنے کی امید ہے(تھی)، جو سال بہ سال 10.06 فیصد زیادہ ہے۔
جب کشمیر کے عوام نے من حیث القوم نریندر مودی کی ہندوتوا پرست سیاست کو مسترد کر ڈالا تو اب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مودی اپنی ہی لائی ہوئی اقتصادی ترقی کو رول بیک کرنے کے درپے ہے۔ کشمیر میں یہ احساس ایک ہفتہ میں ابھر کر سامنے آیا ہے کہ  پہلگام واقعہ کو آڑ بنا کر کشمیر میں جبر کا راج نافذ کرنے کا یہ عمل ریاست کے غیر متنازعہ طور پر پر امن عوام کو سزا دینے کے مترادف ہے۔

Caption   اننت ناگ  کے سیاحتی علاقہ پہلگام میں سیاحوں کے قتل عام کے فوراً بعد اس علاقہ کے ارد گرد کے علاقوں میں اضافی چیک پوسٹیں لگانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا جب اب پورے کشمیر میں  نام نہاد سخت سکیورٹی کے نام سے نئے جبر کی ابتدا ثابت ہو رہا ہے۔  Waseem Azmet

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: نریندر مودی کی پہلگام حملے حملے کے بعد سیاحوں کے کشمیر کے وادی میں انڈیا کے کے ساتھ نے والے کے لئے کے لیے

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ؟ امریکا نے غیر سفارتی عملہ واپس بلانے کی اجازت دے دی

واشنگٹن: امریکا نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر اپنے غیر سفارتی عملے کے رضاکارانہ انخلا کی منظوری دے دی ہے۔ 

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق وزیر دفاع نے اس فیصلے کی منظوری دی ہے تاکہ فوجیوں اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں موجودہ سکیورٹی صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے اور سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) خطے میں موجود اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

مزید یہ کہ امریکا نے بحرین اور عراق سے بھی اپنے غیر سفارتی عملے کو انخلا کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ تاہم امریکی حکام نے سکیورٹی خدشات کی مخصوص وجوہات ظاہر نہیں کیں۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے، تاکہ عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

متعلقہ مضامین

  • بم کی اطلاع پر تھائی لینڈ کے سیاحتی جزیرے پر ایئر انڈیا کی پرواز کی ہنگامی لینڈنگ
  • جھوٹ بولنے پر نوبل انعام دیا جائے تو پہلے دعویدار نریندر مودی ہونگے، سنجے راؤت
  • علامہ مقصود ڈومکی کی ڈی سی جیکب آباد سے ملاقات، محرم سے متعلق گفتگو
  • وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارت کے عوام سے دلی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں
  • احمد آباد کا سانحہ ناقابلِ بیان صدمہ ہے ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی
  • احمد آباد کا سانحہ ناقابلِ بیان صدمہ ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی
  • بلاول بھٹو کی نریندر مودی کو ’ٹیمو‘ سے تشبیہہ دینے کے بیان پر وضاحت
  • مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خطرہ؟ امریکا نے غیر سفارتی عملہ واپس بلانے کی اجازت دے دی
  • مودی کی کینیڈا آمد پر سکھوں نے تاریخی احتجاج کا منصوبہ تیار کرلیا
  • بھارت و پاکستان کی جنگ بندی میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا کردار تھا، سنجے راوت