سیاحوں کے پسندیدہ ترین سیاحتی مقام سیاحوں کے لئے بند کر دیئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سٹی42: سیاحوں کے پسندیدہ ترین سیاحتی مقام سیاحوں کے لئے بند کر دیئے گئے۔
بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں 50 سیاحتی مقامات سیاحوں کے لئے بندکیے گئے ہیں۔ مقامی معیشت کے لئے تباہ کن اقدام سکیورٹی ایجنسیوں کی سفارش پر کیا گیا ہے۔
پہلگام حملے کے بعد مقبوضہ وادی میں پہلے مزاحمت کی شہرت رکھنے والے بعض کشمیریوں کے گھروں کو گرایا گیا، پھر ان گھروں کو گرانے کے جابرانہ اقدام کو لے کر یہ نیریٹِو گھرا گیا کہ اب "دہشت گرد گھر گرائے جانے کا بدلہ لیں گے"، پھر اس قیاس آرائی کو لے کر درجنوں سیاحتی مقاموں پر سیاحوں کی آمد بند کروا دی گئی۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کا راشن کارڈ پروگرام کا افتتاح
پہلگام حملے کے بعد تحفظ کے پیش نظر وادیٔ کشمیر کے حساس علاقوں میں موجود 50 تفریحی مقامات کے 50 پارکوں اور باغوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
انڈیا کے میڈیا کی اطلاع کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیشنل کانفرنس اور کانگرس کی اتحادی حکومت نے سیکوریٹی ایجنسیوں کے دباؤ پر یہ فیصلہ کیا ہے۔ ریاستی حکومت کو سکیورٹی افسروں نے منگل کو بتایا کہ پہلگام حملے کو دھیان میں رکھتے ہوئے بھی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے سیاحوں کے لیے خطرہ دیکھتے ہوئے 87 عوامی پارکوں اور باغات میں سے 48 کے گیٹ بند کر دیئے گئے ہیں۔سکیورٹی افسر وں کے مطابق سکیورٹی کا جائزہ ایک مسلسل عمل ہے اور آنے والے دنوں میں اس فہرست میں مزید مقامات جوڑے جا سکتے ہیں۔
محکمہ سکولز ایجوکیشن نے بہتر سہولیات دینے کے لیے 90 ارب روپے مانگ لیے
کشمیر میں سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ حاصل ہے۔ گزشتہ کئی سالوں میں جب نریندر مودی کی مرکزی حکومت نے ہر طرف سے مخالفت کو نظر انداز کر کے مقبوضہ کشمیر کی انڈیا کے آئین میں خصوصی آزاد حیثیت کی حمانت دینے والے آرٹیکل 370 میں من چاہی ترامیم بلدوز کیں تو اس کے ساتھ وادی میں بہت بڑے پیمانہ پر قتل عام کروایا جس کے نتیجہ میں آزادی کے لئے مسلح جدوجہد کرنے والے چھوٹے چھوٹے گروپ عملاً نابود ہو گئے۔ بعد کے سالوں مین کشمیر میں سیاحت ایک بار عروج کی طرف گئی جس میں نریندر مودی کی ہندوتوا پالیسی کے زیر اثر بھارتی شہریوں کا بھی کردار تھا۔ 2024 کشمیر میں سیاحت کے عروج کا سال تھا، اس سال بھی سیاحتی سرگرمیاں تیز تھیں کہ پہلگام کا سانحہ ہو گیا جس میں بیک وقت 26 سیاح قتل ہوئے۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس زندگیوں سے کھیلنے لگا؛ آوٹ ڈور کے ساتھ ان ڈور بھی ہڑتال
پہلگام واقعہ کے بعد چھ دن تک تو بھارت کی سکیورٹی ایجنسیاں سوئی رہیں، کل منگل کے روز انہوں نے کشمیر کی حکومت پر دباؤ ڈال کر درجنوں سیاحتی پارک اور باغ بند کروا دیئے۔
نریندر مودی کی مرکزی حکومت کے کنترول مینں کام کرنے والی سکیورٹی ایجنسیوں کی نئی کہانی یہ ہے کہ "پہلگام حملے کے بعد وادی میں فعال دہشت گردوں کے گھروں کو اڑانے کا بدلہ لینے کے لیے ٹی آر ٹی کے ذریعہ کچھ ٹارگیٹڈ قتل کے ساتھ ساتھ بڑے حملے کو انجام دینے کی کوشش کے بارے میں خفیہ اطلاعات مل رہی ہیں۔"
ناکام سازشوں کا اسیر بھارت
بھارتی سکیورٹی فورسز نے گلمبرگ، سونمرگ اور ڈل جھیل کے علاقوں سمیت کئی حساس سیاحتی مقامات پر پولیس کے سپیشل آپس گروپ سے "اینٹی فدائین دستوں" کو تعینات کیا ہے۔ وادی میں عمومی طور پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
انڈیا کے میڈیا نے ابھی سے بتانا شروع کر دیا ہے کہ پہلگام حملے کا اثر کشمیر کے سبھی سیکٹرز پر پڑ سکتا ہے۔ خاص کر سیاحت پر اس کا سب سے زیادہ اثر دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ وہاں پر ہوٹل، کمپنی کھولنے اور پھل کا کاروبار کرنے کا ارادہ رکھنے والے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ حالیہ حملے کے بعد کشمیر کے لوگوں کی آمدنی پر بھی اس کا گہرا اثر پڑنے کا امکان ہے۔
تصویر کا حقیقی رخ
تصویر کا حقیقی رخ یہ ہے کہ گزشتہ سال کشمیری عوام نے خواہ ان کا رجھان آزادی کی طرف تھا یا مقامی سیاست میں حصہ لینے کی طرف سب نے ایک نکتہ پر عملی ایکا کر لیا تھا کہ کشمیر کا انڈیا کے آئین میں خصوصی درجہ ختم کرنے اور کشمیر میں کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کا راستہ کھولنے والے نریندر مودی کو کشمیر کی سیاست میں سے نکالنا ہے؛ کشمیری عوام نے پہلے مئی 2024 میں لوک سبھا الیکشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی کمر توڑی پھر چھ ماہ بعد ستمبر سے ڈھائی ماہ کے عرصہ کے دوران تین مرحلوں میں ہونے والے ریاستی الیکشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ اس کی مقامی اتحادی محبوبہ مفتی کی پارٹی کا بھی پٹڑا کر ڈالا۔
تب سے اپریل 22 کو پہلگام واقعہ ہونے تک مقبوضہ کشمیر مین بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کا کوئی تذکرہ تک نہیں کیا جاتا تھا کیونکہ لوگوں کا ان سے کوئی واسطہ ہی نہیں پڑ رہا تھا۔ اب اچانک نریندر مودی کی مرکزی حکومت پہلگام سانحہ کی آڑ میں ایک بار پھر بڑی قوت کے ساتھ ریاست کے انتظامی معاملات مین مداخل ہوئی ہے، وہ بھی اس طرح کہ معیشت کو سنگین نوعیت کے نقصانات پہنچانے سے ابتدا کر رہی ہے۔ ایک ہفتے میں نریندر مودی کی جنگی مشین کشمیر کے ہی عوام پر بلڈوزر دوڑا رہی ہے اور ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کرنے کے ساتھ درجنوں مکان گرا چکی ہے۔ نریندر مودی نے مسلمانوں کے مکان گرانے کی مکروہ سیاست اتر پردیش ریاست میں کئی سال سے چلا رکھی ہے اور اب اسے لے کر مقبوضہ کشمیر میں بھی مکان ہی گرا رہا ہے ۔
ریاستی حکومت نے دبے لفظوں میں نریندر مودی کی ریاست کے انتظامی امور میں مداخلت اور خاص طور سے آزادی کے حامیوں کو کچلنے کے لئے مکانات بلڈوزر سے گرانے اور دھماکہ خیز مواد سے اڑانے اور ہزاروں گرفتاریوں کی مذمت کرنا شروع کر دی ہے۔
بھارت میں نریندر مودی کے نیریٹِو سے متاثر نہ ہونے والا میڈیا یہ رپورٹ کر رہا ہے کہ حالیہ سالوں میں جموں و کشمیر کی اقتصادی پیش رفت مضبوط رہی ہے۔ 25-2024 کے لیے اس کی رئیل جی ایس ڈی پی 7.
جب کشمیر کے عوام نے من حیث القوم نریندر مودی کی ہندوتوا پرست سیاست کو مسترد کر ڈالا تو اب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مودی اپنی ہی لائی ہوئی اقتصادی ترقی کو رول بیک کرنے کے درپے ہے۔ کشمیر میں یہ احساس ایک ہفتہ میں ابھر کر سامنے آیا ہے کہ پہلگام واقعہ کو آڑ بنا کر کشمیر میں جبر کا راج نافذ کرنے کا یہ عمل ریاست کے غیر متنازعہ طور پر پر امن عوام کو سزا دینے کے مترادف ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نریندر مودی کی پہلگام حملے حملے کے بعد سیاحوں کے کشمیر کے وادی میں انڈیا کے کے ساتھ نے والے کے لئے کے لیے
پڑھیں:
نریندر مودی مسلمان دشمن ہے: مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹوجمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نریندر مودی مسلمان دشمن ہے، اسلام اور مسلمانوں کے مقابلے میں جہاں محاذ ملے گا مودی وہاں کھڑا ہوجائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، پاکستان بھارت کشیدگی اور فلسطین کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
محسن نقوی نے بھارت کے غیر منطقی اور یکطرفہ اقدامات پر پاکستان کے اصولی موقف پر مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لیا۔
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عیدالفطر کے بعد تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے۔
وزیر داخلہ نے مولانا فضل الرحمان کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے فیصلوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
اس موقع پر محسن نقوی کا کہنا تھا کہ بھارت آگ سے کھیلنے کی کوشش کر رہا ہے، پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا پوری قوت سے جواب دے گا۔