پاک بھارت کشیدگی پر امریکا کا مؤقف، اہم مشورہ دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
امریکا نے پاکستان اور بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ دونوں ممالک باہمی کشیدگی کا مل کر ذمے دارانہ حل تلاش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملے کے 5 منٹ بعد پاکستان پر الزام نامناسب، دنیا پاک بھارت کشیدگی کم کرائے، سابق امریکی نائب وزیر خارجہ
پاکستان کے نجی ٹی وی کی جانب سے کیے گئے سوال کے بذریعہ ای میل جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ امریکا کا پاکستان اور بھارت کے ساتھ کئی سطحوں پر رابطے ہیں اور صورتحال کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں۔
پہلگام واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہا کہ اس کے ذمے دار انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں۔
مزید پڑھیے: دونوں ممالک حل ڈھونڈ نکالیں گے، پاک بھارت کشیدگی پر ٹرمپ تبصرہ
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے ہلاک شدگان و زخمیوں کے لیے دعاگو ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس پاک بھارت کشیدگی پاک بھارت کشیدگی پر امریکا کا مشورہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس پاک بھارت کشیدگی پاک بھارت کشیدگی پر امریکا کا مشورہ پاک بھارت کشیدگی
پڑھیں:
9 مئی کو نائب امریکی صدر نے بتایاپاکستان بھارت پر بڑا حملہ کرنیوالا ہے، نریندر مودی
بھارت کے ایوان بالا لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راُہل گاندھی سمیت حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں نے آپریشن سندور کے حوالے سے بھارتی حکومت اور وزیراعظم نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
منگل کو لوک سبھا کے اجلاس میں اپوزیشن کی تنقید کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں آپریشن سندور کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’22 اپریل کو پہلگام حملے کا بھرپور جواب دیا گیا۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’حکومت نے پہلگام حملے کا جواب دینے کے لیے مسلح افواج کو ‘فری ہینڈ‘ دیا اور پاکستان کچھ نہ کر سکا۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ دنیا کے کسی رہنما نے انڈیا کو آپریشن سندو روکنے کا نہیں کہا۔ نو مئی کی رات کو امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے مجھے بتایا کہ ’پاکستان انڈیا پر بڑے حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
بھارتی وزیراعظم کے مطابق ‘میں نے نائب امریکی صدر کو اپنے ردِعمل میں کہا کہ اگر پاکستان کا ایسا کرنے کا ارادہ ہے تو اُسے اِس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔