اولمپکس کے بعد ایشین گیمز میں بھی کرکٹ کی واپسی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
کرکٹ کے کھیل کو لاس اینجلس اولمپکس 2028 کے بعد ایشین گیمز کا بھی حصہ بنادیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایشین اولمپک کونسل (اے او سی) نے 2026 میں جاپان کے شہر ناگویا میں ہونے والے ایشیائی کھیلوں میں کرکٹ کو باضابطہ طور پر شامل کرلیا ہے۔
یہ فیصلہ ایشین اولمپک کونسل اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: کرکٹ کی اولمپکس میں واپسی؛ 2028 میں 6 ٹیمیں حصہ لیں گی
20ویں ایشین گیمز اگلے سال 19 ستمبر سے 4 اکتوبر تک منعقد ہوں گے، جس میں مینز اور ویمنز کرکٹ ٹیمیں ایکشن میں دیکھائی دیں گی۔
اس سے قبل ایشین گیمز میں کرکٹ سال 2010، 2014 اور 2022 میں کھیلی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: 128 سال بعد کرکٹ کی اولمپکس میں واپسی؛ پاکستان مشکل میں!
ایشین گیمز کی ٹاپ ٹیموں میں بھارت، پاکستان، بنگلادیش اور سری لنکا جیسی ٹیموں کی شرکت متوقع ہے۔
دوسری جانب گیمز پر سوالیہ نشان اُٹھ رہا ہے کہ کرکٹ کے میچز کیلئے کون سا مقام چُنا جائے گا تاہم منتظمین ایک ماڈیولر اسٹیڈیم کا انتخاب کرسکتے ہیں، جیسا کہ ٹی20 ورلڈکپ 2024 (امریکا) میں کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: لاس اینجلس اولمپکس؛ کرکٹ کے مقابلے کِس میدان پر ہوں گے؟ نام سامنے آگیا
واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی (او آئی سی) نے 128 سال بعد کرکٹ کو باقاعدہ طور پر اولمپکس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔
لاس اینجلس اولمپکس 2028 میں کرکٹ ٹی20 فارمیٹ میں کھیلی جائے گی، جس میں مینز اور ویمنز کے ایونٹس میں 6، 6 ٹیمیں ہوں گی، جس کیلئے 90، 90 کھلاڑیوں کا کوٹہ الاٹ کیا جائے گا، ہر ٹیم 15، 15 کھلاڑیوں پر مشتمل ہوگی۔
اولمپکس میں آئی سی سی رینکنگ میں ٹاپ کی 6 ٹیمیں کوالیفائی کریں گی۔
یاد رہے کہ 128 سال کے طویل عرصے بعد اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی ہورہی ہے، سال 1900 میں آخری بار پیرس گیمز میں کرکٹ کا کھیل کھیلا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اولمپکس میں ایشین گیمز میں کرکٹ کرکٹ کی
پڑھیں:
ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے کبھی انکار نہیں کیا
قومی ٹیم کے فاسٹ بولر حارث رؤف کا کہنا ہےکہ میں نے کبھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے انکار نہیں کیا، جب بھی موقع ملا ضرور کھیلوں گا۔
کرکٹ پاکستان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں صرف ایک ٹیسٹ میچ کھیلنے کے سوال پر فاسٹ بولر حارث رؤف نے کہا کہ کبھی نہیں کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلتا، اگر آپ چار روزہ میچز کھیل کرخود کو تیار کرتے ہیں تو ٹیسٹ بھی کھیل سکتے ہیں، ہمارے ہاں زیادہ تر وائٹ بال کرکٹ کی سیریز ہوتی ہیں، پھر لوگ کہتے ہیں کہ یہ کھلاڑی فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلتا۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کے دوران کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑ کر فرسٹ کلاس کھیلنے جا رہا ہوں، سب کا خواب ہوتا ہے کہ پاکستان کیلئے کھیلیں، جب انٹرنیشنل سیریز ہورہی ہو تو ساری توجہ وہیں ہوتی ہے،اس سال میرے پاس وقت تھا، جنوبی افریقا کی سیریز سے واپسی کے بعد چیمپئینز ٹرافی سے پہلے میں نے 2 فرسٹ کلاس میچز کھیلے، جب وقت ہو تو ہم ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بابراعظم اور سلمان آغا ایک دوسرے کو کب سے جانتے ہیں؟
حارث رؤف نے کہا کہ پی ایس ایل میں ہر کوئی اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہے، یہی اس لیگ کی خوبصورتی ہے کہ ہر کھلاڑی اپنی فرنچائز کیلئے جان لڑاتا ہے، میدان کے باہر ہماری دوستی مضبوط رہتی ہے لیکن فیلڈ میں سب اپنی عزت اور فرنچائز کے لیے کھیلتے ہیں۔
انٹرنیشنل ہو یا لیگ کرکٹ ہر میچ میں تقریباً 200 رنز بن رہے ہیں
حارث رؤف نے کہا کہ چاہے انٹرنیشنل ہو یا لیگ کرکٹ، ہر میچ میں تقریباً 200 رنز بن رہے ہیں، 50،60 میچز میں سے شاید شاید ہی کوئی ایسا ہو جس میں ٹیم 120 یا 100 پر آؤٹ ہو، ورنہ عمومی طور پر زیادہ رنز ہی بنتے ہیں، شائقین بھی یہی چاہتے ہیں کہ انہیں چھکے، چوکوں سے بھرپور تفریح ملے۔
مزید پڑھیں: کن نوجوان کھلاڑیوں کو موقع مل سکتا ہے؟ ٹی20 کپتان نے بتادیا
انہوں نے کہا کہ بطور بولر یہی کوشش کرتے ہیں کہ کم سے کم رنز دیں،کبھی آپ کا دن اچھاہوتا ہے تو کبھی برا۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کے دوران لاہور قلندرز کی کارکردگی اچھی رہی ہے، تمام کھلاڑیوں کو ایک دوسرے پر بہت اعتماد اور یقین ہے۔
حارث رؤف نے کہا کہ حقیقی زندگی میں جارح مزاج نہیں ہوں، کوشش کرتا ہوں کہ اپنے ملک اور لوگوں کو تفریح فراہم کروں، میدان میں میرا مکمل فوکس کھیل پر ہوتا ہے، میدان کی باتیں وہیں تک محدود رکھتا ہوں، انھیں باہر ساتھ نہیں لے کر جاتا، میرے لیے 24 میں سے 2 گھنٹے کرکٹ کیلئے ہیں، باقی 22 ذاتی ہیں۔