علی ترین نے ایک مرتبہ پھر پی ایس ایل کے مستقبل پر سوال اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے مستقبل پر سنگین سوالات اُٹھادیے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پی ایس ایل کے موجودہ نظام اور شیڈولنگ کو "ناقابل قبول" قرار دے دیا۔
انہوں نے بورڈ پر الزام عائد کیا کہ پی سی بی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ا یل) کو بین الاقوامی معیار پر نہیں چلا رہا۔
مزید پڑھیں: "ملتان سلطانز کی قیمت بڑھائی تو نہیں خریدوں گا"
علی ترین نے سوال اٹھایا کہ پی ایس ایل کا شیڈول انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) سے متصادم ہونے کی وجہ سے لیگ کو نقصان ہورہا ہے، اسٹار پلئیرز کی کمی ہے۔
فرنچائز اونر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈرافٹ سسٹم کے بجائے نیلامی اور ٹورنامنٹ کو موسم گرما کے بجائے موسم سرما میں منعقد کروانے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: علی ترین کے بعد "پی ایس ایل ماڈل" پر ایک اور فرنچائز اونر نے سوال اٹھادیا
علی ترین نے سوال اٹھایا کہ گزشتہ 10 سالوں میں ڈیرن سیمی، شین واٹسن جیسے اسٹارز نے پی ایس ایل کو بلندی تک پہنچایا، کیا ہم اگلے 10 سالوں تک ایسے کھلاڑیوں کو رکھ پائیں گے؟۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کو جب تک آئی پی ایل ونڈو کے ساتھ تصادم کریں گے، ہمیں دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کی کمی رہے گی۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ "ہمیں فرنچائزز کے کوئی مالکانہ حقوق حاصل نہیں" انکشاف
دوسری جانب فرنچائز اونر کے بیان پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تاحال کوئی بیان جای نہیں کیا۔
قبل ازیں علی ترین نے انکشاف کیا تھا کہ ملتان سلطانز جب سے خریدی ہے خسارے کا سامنا رہا، کراچی کنگز اور دیگر فرنچائزز کی قیمتیں یکساں ہونی چاہیے، انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر قیمت بڑھائی گئی تو وہ ملتان سلطانز کی فرنچائز کیلئے دوبارہ بولی میں جائیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملتان سلطانز علی ترین نے پی ایس ایل
پڑھیں:
سعودی عرب کی اے پلس کریڈٹ ریٹنگ برقرار، فِچ نے مستحکم مستقبل کی پیش گوئی کردی
بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی فِچ ریٹنگز نے سعودی عرب کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی کی اجرا کنندہ ڈیفالٹ ریٹنگ کو اے پلس کے درجے پر برقرار رکھا ہے اور اس کے ساتھ مستحکم آؤٹ لک کا اعادہ بھی کیا ہے۔
سعودی اخبار سعودی گزٹ نے فچ کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ درجہ بندی سعودی معیشت کی مضبوط مالی بنیادوں، مستحکم اقتصادی اشاریوں اور جاری اصلاحاتی اقدامات کی عکاسی کرتی ہے۔
مالیاتی ذخائر اور کم قرض کی شرح اہم عواملفچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سعودی عرب کا قومی خالص غیر ملکی اثاثہ جات کا ذخیرہ اور قرض برائے جی ڈی پی شرح ان ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہے جنہیں ’اے‘ اور بعض اوقات ’اے اے‘ درجہ حاصل ہے۔
ادارے نے کہا کہ سعودی حکومت کے پاس خاطر خواہ مالیاتی ذخائر موجود ہیں، جن میں سرکاری شعبے کی جمع پونجی اور دیگر اثاثے شامل ہیں، جو مملکت کی معاشی استحکام کو سہارا دیتے ہیں۔
2027 تک غیر ملکی اثاثے 35.3 فیصد جی ڈی پی تک پہنچنے کی پیش گوئیفچ کی پیش گوئی کے مطابق، سعودی عرب کے خالص غیر ملکی اثاثے 2027 تک 35.3 فیصد جی ڈی پی تک پہنچ جائیں گے، جو کہ “A” ریٹنگ والے ممالک کے اوسط 3.1 فیصد کے مقابلے میں انتہائی بلند سطح ہے۔
اقتصادی اصلاحات اور نان آئل ریونیو میں اضافہ قابلِ تحسینفچ نے تیل پر انحصار کم کرنے اور بجٹ میں لچک پیدا کرنے کے لیے سعودی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کو بھی سراہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر تیل آمدنی میں مسلسل اضافے اور مالیاتی اصلاحات کے تسلسل نے سعودی عرب کی کریڈٹ پروفائل کو مزید مستحکم کیا ہے۔
مضبوط کریڈٹ پروفائل کا تسلسلفچ کا کہنا ہے کہ موجودہ مالیاتی حکمتِ عملی اور وسائل کی دستیابی سعودی عرب کو ممکنہ عالمی مالیاتی دباؤ سے محفوظ رکھ سکتی ہے، جس کی وجہ سے ملک کی کریڈٹ ریٹنگ مستحکم رہنے کی توقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب سعودی معیشت فچ رپورٹ