Daily Ausaf:
2025-11-03@07:00:01 GMT

متوسط طبقے کی خاموش اذیت

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

پاکستان کی معیشت اس وقت شدید بحران کا شکار ہے اور مہنگائی کا عفریت اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ عوام کی زندگی کے تمام شعبے متاثر ہو چکے ہیں۔ یہ مسئلہ صرف غریب طبقے تک محدود نہیں رہا بلکہ وہ طبقہ جو کبھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا تھا یعنی درمیانہ طبقہ بھی اس صورتحال سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ اس طبقے کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ اب دو وقت کی روٹی کا حصول بھی ایک مشکل کام بن چکا ہے۔ حکمران طبقہ اپنی عیاشیوں اور مراعات میں کمی کرنے کے لیے تیار نہیں اور عوام مسلسل اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ پاکستانی حکمرانوں کے شاہانہ سٹائلز دیکھ کر تو دنیا کے بڑے بڑے شہنشاہ بھی گھبرا جائیں۔ ان کے ٹھاٹھ باٹھ دیکھ کر تو لگتا ہے جیسے یہ کسی غریب ملک کے نہیں بلکہ خلافتِ زمین کے وارث ہوں۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی دیکھنے کو مل رہی ہے مگر پاکستان میں عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ 2024ء میں بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں 30 فیصد تک کمی واقع ہوئی جبکہ پاکستان میں اس کا اثر کہیں نظر نہیں آیا، محض برائے نام چند پیسے یا ایک ڈیڑھ روپے کمی سے عوام تک جائز ریلیف نہیں پہنچایا گیا۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق اس کمی کا فائدہ خطے کے دیگر ممالک کے عوام کو پہنچایا گیا۔ بھارت نے پیٹرول کی قیمت میں پندرہ روپے فی لیٹر کی کمی کی جبکہ سعودی عرب نے ڈیزل کی قیمت بیس فیصد تک کم کر دی۔ اس کے برعکس پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے اور پیٹرول پر ٹیکس کی رقم 60 روپے فی لیٹر سے زائد تک پہنچ چکی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس رقم کو بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں میں خرچ کیا جائے گا لیکن سابقہ ریکارڈ کی روشنی میں یہ دعوی قابل اعتبار نہیں لگتا کہ آپ عوام کی اکثریت پر ریلیف کا حق کسی ایک صوبے کو بنیاد بنا کر منسوخ کر دیں۔
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے حقیقت یہ ہے کہ ان کا بڑا حصہ بدعنوانی کی نذر ہو جاتا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ترقیاتی بجٹ کا چالیس فیصد حصہ بدعنوانی اور نااہلی کی نذر ہو جاتا ہے۔ بلوچستان جیسے پسماندہ علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے اور مختص کردہ فنڈز کا ایک بڑا حصہ صرف کاغذی کارروائیوں میں ہی ضائع ہو جاتا ہے۔ ایسے میں عوام کے پیسے کو ترقیاتی منصوبوں کے نام پر روکا جانا درحقیقت عوام کے ساتھ ایک مذاق کے مترادف ہے۔ حکمران طبقہ اپنی مراعات میں اضافہ کرنے میں مصروف ہے۔
پاکستان انسٹیٹیوٹ فار لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہائوس کا سالانہ بجٹ 2.

5 ارب روپے ہے اور سال دو ہزار چوبیس۔ پچیس کے بجٹ میں ایوان صدر و ہائوس کے لئے کل 2ارب 28کروڑ 1لاکھ 5ہزار روپے مختص کئے گئے۔ ایوان صدر، وزیر اعظم ہائوس اور اسمبلیوں سمیت وزارت خزانہ اور وفاقی و صوبائی وزارتوں اور محکموں کے ملازمین سمیت قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ملازمین کو سال میں چار چار مرتبہ بونس اس لئے دئیے جاتے ہیں کہ یہ محض ایک روایت بن چکی ہے اور صرف حکمران اپنی چاپلوسی اور خوش آمد کے لئے یہ عمل بار بار دہرانے پر مجبور ہیں۔یہ بونس حکومتی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں اور ملازمین کے درمیان ایک واضح تفریق پیدا کرنے کا باعث بھی ہیں۔ اراکین اسمبلی کی مراعات میں گزشتہ تین سالوں میں کئی سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ پاکستان سائیکاٹرک سوسائٹی کے مطابق پینتیس فیصد درمیانے طبقے کے افراد ڈپریشن کا شکار ہیں اور معاشی دبا کی وجہ سے گھریلو تشدد میں پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔حکومت عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے پر تلی ہوئی ہے۔ ملک کی سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں سے ٹال ٹیکس کے نام پر بغیر کسی اطلاع کے خاموشی سے کئی سو گنا اضافہ کر دینا ظلم وزیادتی کی انتہا ہے۔ صرف چھ ماہ میں دو گنا اضافہ کر دیا گیا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ یہ کھلا استحصال ہے اور اس کے نتیجے میں عام آدمی کا سڑکوں پر سفر کرنا بھی عذاب بن کر رہ گیا ہے۔ سڑکوں پر سفر کرنے والے مسافر اسی اضافے کے باعث حکومت کو برا بھلا کہتے اور کوستے دکھائی دیتے ہیں۔ حکومت شائد یہ بھول گئی ہے کہ یہ سڑکیں عوام کے ٹیکسوں سے بنی ہیں اور اب انہی عوام کو ان پر چلنے کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے۔ اس ناانصافی پر خاموشی ظلم کو دعوت دینے کے مترادف ہے ، اب وقت آ گیا ہے کہ لوگ آواز اٹھائیں اور اس معاشی بربریت کو مسترد کریں۔حکومت کو فوری طور پر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کرنی چاہیے اور ٹیکسوں کے بوجھ میں نمایاں کمی لانی چاہیے۔ بے روزگاری کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں۔ حکمرانوں کی غیر ضروری مراعات اور عیاشیوں پر پابندی عائد کی جائے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں کے بجٹ میں فوری اضافہ کیا جائے تاکہ عوام کی بنیادی ضروریات پوری ہو سکیں۔ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ وسائل کا صحیح استعمال ہو۔عوام کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔ خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ سوشل میڈیا اور پرامن احتجاج کے ذریعے اپنی آواز بلند کی جائے۔ مہنگائی کے موضوع کو لے کر پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جماعت اسلامی کافی سرگرم رہی ہے مگر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان اب پاکستانی عوام کے لئے مہنگائی کے معاملے پر نہ جانے کیوں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ؟ مہنگائی اور ناانصافی کے خلاف معاشی بائیکاٹ جیسی حکمت عملی اپنائی جانے کی ضرورت ہے۔عوام اپنے اصل مسائل کے لئے ضرور آواز بلند کریں، کسی سیاسی جماعت کی سیاست کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ اگر آج ہم خاموش رہے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ اب وقت ہے کہ ہر شہری اپنی ذمہ داری محسوس کرے اور ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرے۔ تاریخ گواہ ہے کہ وہ قومیں جو ظلم پر خاموش رہتی ہیں کبھی ترقی نہیں کرتیں۔ اگر ہم نے آج قدم نہ اٹھایا تو مہنگائی کا یہ جن ہمیں نگل جائے گا۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ترقیاتی منصوبوں پاکستان میں کے مطابق عوام کی عوام کو عوام کے ہیں اور گیا ہے ہے اور کے لئے

پڑھیں:

افغان سرزمین سے دراندازی بند کی جائے، کشیدگی نہیں چاہتے: ترجمان دفترِ خارجہ

ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی دعوت پر 29 اکتوبر کو ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی اور اس موقع پر ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی جس کے اختتام پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری کے مشترکہ فریم ورک کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس کے نتائج پر دونوں طرف سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔

وزیراعظم کے دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون پر تبادلۂ خیال ہوا۔ دفترِ خارجہ کے بقول دورے کے اختتام پر پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے جامع مشترکہ اعلان جاری کیا گیا جس میں سرمایہ کاری کے فروغ کے اقدامات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: افغان سرزمین سے دہشتگرد حملوں کی اجازت نہیں دیں گے، فیلڈ مارشل عاصم منیر

دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دورے کا مرحلہ استنبول میں طے پایا اور یہ دورہ گزشتہ شام اختتام پذیر ہوا۔ طاہر اندرابی نے کہا کہ پاکستان نے مذاکرات میں تعمیری اور مثبت رویّے کے ساتھ حصہ لیا اور اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی یا کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان 4 سال سے طالبان رجیم سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ فتنہِ الہندوستان اور فتنہِ الخوارج کے خلاف کارروائیاں کرے؛ تاہم گزشتہ چار سال کے دوران ملک میں دہشت گردی میں اضافے کا سوال قابلِ تشویش رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہے اور مستقبل میں کسی قسم کی اشعال انگیزی کا سخت جواب دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: افغان سرزمین سے دہشتگردی کی روک تھام ناگزیر ہے: اسحاق ڈار نے جنگ بندی معاہدہ خوش آئند قرار دیدیا

طاہر اندرابی نے مذاکرات کے سوالات پر واضح کیا کہ یہ باتیں بہت نزاکت طلب تھیں — مثلاً کیا طالبان نے ٹی ٹی پی کو کالعدم قرار دیا یا دہشت گردی کے خلاف فتویٰ جاری کیا — ان معاملات کی تفصیلات فی الحال پہلی لائن پر نہیں بتائی جا سکتیں۔ دفترِ خارجہ کے نمائندگان مذاکرات میں موجود رہے اور اگر اگلے مرحلے میں کوئی بڑی پیش رفت ہو گی تو میڈیا کو بروقت آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکی کی جاری کردہ اعلامیہ ایک کورنگ نوٹ (covering note) کے طور پر سامنے آیا، نہ کہ دونوں فریقوں کا حتمی ورژن، اور تحریری ضمانتوں کے بارے میں حتمی بات فی الحال نہیں کی جا سکتی — اگلے مرحلے تک انتظار ضروری ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان قطر اور ترکی کا شکر گزار ہے جن کی ثالثی سے مذاکرات میں مفاہمانہ حل کی جانب پیش رفت ممکن ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور مسلح افواج ملک کی سلامتی اور دفاع کے لیے ہر وقت تیار اور چوکس ہیں۔

مزید پڑھیں: افغان خارجی کا پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا اعتراف

علاوہ ازیں طاہر اندرابی نے بین الاقوامی امور پر پاکستان کا مؤقف دہرایا: پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ خلاف ورزیاں عالمی امن کی کوششوں کے لیے دھچکا ہیں۔ پاکستان موقف پر قائم ہے کہ فلسطین میں ایک آزاد ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔

دفترِ خارجہ کے مطابق اس سال بھی پاکستان نے 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ منایا — یہ کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا گیا۔ طاہر اندرابی نے آخر میں کہا کہ پاکستان نے پاک-بھارت جنگ بندی کے لیے امریکی کردار کو سراہا اور ایک تناظر میں کہا کہ بعض واقعات، جیسے طیاروں کی تباہی، بھارت کے لیے ایک کڑوا سچ ثابت ہوئے ہیں جسے وہ نگل نہیں پارہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ترجمان دفتر خارجہ سعودی عرب سعودی فرمانروا شاہ سلمان طالبان رجیم طاہر اندرابی وزیر خزانہ اسحاق ڈار

متعلقہ مضامین

  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • گلبرگ ٹاؤن میں ڈینگی سے بچاؤ کے لیے اسپرے مہم کا آغاز
  • سڑکیں کچے سے بدتر، جرمانے عالمی معیار کے
  • ای چالان کو سکھر، لاڑکانہ حیدر آباد و دیگر شہروں میں بھی نافذ کیا جائے، شاداب نقشبندی
  • حکمران طبقے کے اقدامات نوجوانوں میں مایوسی پھیلارہے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
  • وزیراعظم کا چترال میں یونیورسٹی اور اسپتال بنانے کا اعلان
  • افغان سرزمین سے دراندازی بند کی جائے، کشیدگی نہیں چاہتے: ترجمان دفترِ خارجہ