پیر کو ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے،، جج آئینی بینچ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 April, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ پہلی جو سمری تیار ہوئی اس میں اندرون سندھ کا ذکر تھا، یہ انجانے میں کی گئی غلطی ہوسکتی ہے کہ اندرون سندھ کے بجائے سندھ لکھا گیا، کراچی کو تو اندرون سندھ سے الگ ہی لکھا جاتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی، وکیل منیر اے ملک نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہم نے جواب الجواب دلائل جمع کرا دیے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 200 میں ججز کے ٹرانسفر کی مدت کا زکر نہیں ہے،

منیر اے ملک نے موقف اپنایا کہ ایک جج کا ٹرانسفر ایگزیکٹو عمل ہے، ایگزیکٹو ایکٹ پر جوڈیشل ریویو ہو سکتا ہے، ججز ٹرانسفر کے عمل میں صدر مملکت کو سمری کابینہ سے منظوری کے بغیر بجھوائی گئی، اس بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مصطفیٰ ایمپکٹ کیس موجود ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ مصطفیٰ ایمپکٹ کیس میں رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کو کالعدم قرار دیا گیا، رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کا ججز ٹرانسفر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ رولز آف بزنس کے سیکشن 16 دو کا ججز ٹرانسفر سے کوئی تعلق نہیں ہے، منیر اے ملک نے استدلال کیا کہ وزارت قانون کی ججز ٹرانسفر کیلئے سمری میں بھی تضاد ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو سیکرٹری قانون نے لکھا کہ کوئی سندھ کا جج نہیں، چیف جسٹس پاکستان کو بھی لکھا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سندھ سے کوئی جج نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ ہائیکورٹ کی جج جسٹس ثمن رفعت کا تعلق سندھ سے ہے، جسٹس ثمن رفعت کا تعلق کراچی سے ہے۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ پہلی جو سمری تیار ہوئی اس میں اندرون سندھ کا ذکر تھا، یہ انجانے میں کی گئی غلطی ہوسکتی ہے کہ اندرون سندھ کے بجائے سندھ لکھا گیا، کراچی کو تو اندرون سندھ سے الگ ہی لکھا جاتا ہے۔

منیر اے ملک نے کہا کہ سمری میں غلطیاں حکومت کی نااہلی اور غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہیں، دوران سماعت منیر اے ملک کا قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیس میں سپریم کورٹ نے کہا عدالتی امور سے متعلق صدر کو آزادانہ مائنڈ اپلائی کرنا چاہیے، ججز ٹرانسفر کی سمریوں سے عیاں ہوتا ہے صدر مملکت اور وزیراعظم نے ایک ہی دن منظوری دی۔

منیر اے ملک نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کیلئے سمری عدلیہ کے زریعے نہیں بجھوائی گئی، ججز ٹرانسفر سے قبل عدلیہ میں مشاورت نہیں ہوئی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ججز ٹرانسفر کیلئے تین چیف جسٹس صاحبان نے رضامندی کا اظہار کیا، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے بہت تفصیل کیساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیڈرل ازم پر بات کی۔

منیر اے ملک نے کہا کہ جب سمری بجھوائی گئی اس وقت حلف یا سینارٹی کا زکر نہیں تھا، سمری کی منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن میں کہا گیا نئے حلف کی ضرورت نہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں آرٹیکل 200 کا حوالہ دیا گیا، ججز کی آپس میں مشاورت ضرور ہوئی ہوگی، ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن میں آرٹیکل 200 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا حلف کا لکھا نہیں ہوا۔

منیر اے نے کہا کہ ججز ٹرانسفر کی وجوہات میں لکھا گیا پنجاب میں متناسب نمائندگی کے اصول کو سامنے رکھ کر ایسا کیا جا رہا ہے، کہا گیا پنجاب سے صرف ایک جج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق، جسٹس بابر ستار اور جسٹس اعجاز اسحاق پنجاب کے ڈومیسائل سے ہیں، طے شدہ منصوبے کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ پر قبضے کیلئے ججز ٹرانسفر کیے گئے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کل چھٹی ہے، پرسوں کچھ ججز دستیاب نہیں ہیں، پیر کے روز ملٹری کورٹس کیس کی حتمی سماعت ہونی ہے، منگل کے روز بھی کچھ بنچز ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر کیخلاف کیس کی سماعت 7 مئی ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر بھی پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک دلائل جاری رکھیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنگی جنون میں مبتلا بھارت پاکستانی سرحد سے متصل دیہات خالی کرانے میں مصروف جنگی جنون میں مبتلا بھارت پاکستانی سرحد سے متصل دیہات خالی کرانے میں مصروف اسلام آباد دنیا کے دیگر بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ قرار عالمی منڈی تک رسائی کیلئے ڈیجیٹائزیشن بہت ضروری ہے: اسحاق ڈار اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، 24 گھنٹوں میں مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید سپریم کورٹ میں لاء کلرک شپ کا سنہری موقع، درخواستیں طلب پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 1600 پوائنٹس سے زائد کمی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کیس کی

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا 24 سال بعد فیصلہ کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھاہے اور پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔

دوران سماعت وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر نے میڈیکل مسائل کی بنیاد پر استعفیٰ دیا تھا، عدالت نے کہاکہ ایک شخص نے 18 سال سروس دی، بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مر جائے؟

جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ ڈاکٹر کی عمر 73 برس ہو گئی، 18برس کام کیا، پنشن بھی نہیں دے رہے، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گےَ؟

جسٹس شاہد وحید نے کہاکہ میڈیکل گراﺅنڈ پر استعفیٰ جبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نہ ملے؟ عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ