بیجنگ : چین کی ریاستی کونسل کے دفتر اطلاعات کی جانب سے “نوول کورونا وائرس کی وباء کی روک تھام، کنٹرول اور وائرس کی ابتداء کا سراغ لگانے پر چین کے اقدامات اور موقف” پر ایک وائٹ پیپر جاری کیا گیا۔ وائٹ پیپر کے مطابق کورونا وائرس کی وباء پھیلنے کے بعد سے چین نے کورونا وائرس کی ابتداء پر تحقیق کرنے میں چینی سائنسدانوں اور بین الاقوامی ہم منصبوں کی مدد کے لیے بہت سے وسائل کا استعمال کیا اور ہمیشہ کھلے اور شفاف رویے سےسائنسی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سارس کووڈ-2 کی عالمی ابتداء پر کی جانے والی تحقیق: چائنا پارٹ: ڈبلیو ایچ او-چائنا جوائنٹ اسٹڈی رپورٹ میں ووہان میں کورونا وائرس کی قدرتی اصل کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے ‘ووہان لیب لیک وائرس کے راستے کو انتہائی ناممکن قرار دیا گیا ہے۔ وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بڑی تعداد میں شواہد موجود ہیں کہ امریکہ میں کورونا وائرس کی وباء سرکاری اعلان کے وقت سے پہلے اور چین میں اس وباءکے پھیلنے سے پہلے بھی ہوئی تھی اور امریکہ میں کورونا وائرس کی ابتداء کے بارے میں جامع اور گہری تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ عالمی برادری کے جائز خدشات کے لئے دنیا کے عوام کو جلد از جلد ذمہ دارانہ جواب دے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وائرس کی ابتداء کورونا وائرس کی وائٹ پیپر

پڑھیں:

یو این چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، پاکستان کا دو ٹوک موقف

نیویارک:

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف اسرائیل کی بلاجواز اور غیرقانونی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ایران سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان ایران کے برادر عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور ان گھناؤنے حملوں کے نتیجے میں جانی و مالی نقصانات پر ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر و بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی کھلم کھلا نفی کرتے ہیں۔

عاصم افتخار نے کہا کہ ہم ان اشتعال انگیز اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جو نہ صرف پورے خطے بلکہ عالمی امن، سلامتی اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

پاکستانی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ یہ حملے اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل کی ایک خطرناک اور مسلسل مثال ہیں جو غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں، شام، لبنان اور یمن میں بار بار سرحد پار حملوں کے ذریعے ظاہر ہو رہی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی یہ کارروائیاں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2(4) کی صریح خلاف ورزی اور جنرل اسمبلی کی قرارداد 3314 (1974) کے تحت جارحیت کے زمرے میں آتی ہیں۔ اسرائیلی حملے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہیں اور عالمی نظام کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔

عاصم افتخار نے کہا کہ ایسے جارحانہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں نے پہلے ہی تباہ کن نتائج پیدا کیے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی فوجی حملوں کے نتیجے میں ہزاروں معصوم شہری شہید ہو چکے ہیں اور وہاں گزشتہ 15 سال سے غیر قانونی ناکہ بندی کے سبب انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ شام، یمن اور لبنان میں اسرائیلی فضائی حملوں نے خودمختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کو بڑھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب ایران کے جوہری مسئلے پر پرامن سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے بات چیت جاری تھی۔ یہ عمل اخلاقی لحاظ سے انتہائی قابلِ مذمت ہے اور بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے۔ اس طرح کے اقدامات مذاکرات کے عمل پر سے اعتماد ختم کرنے کے مترادف ہیں۔

عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان ایران کے جوہری مسئلے کے حل کے لیے پرامن طریقوں، سفارتی روابط اور مستقل بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔ ایران کے خلاف طاقت کے غیر قانونی استعمال اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتِ حال جاری سفارتی کوششوں کو سبوتاژ کر سکتی ہے اور اس خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتی ہے جو پہلے ہی شدید دباؤ میں ہے۔ جاری مذاکرات اور خطے میں امن و سلامتی کو فروغ دینے والی تمام کوششوں کو تحفظ دیا جانا چاہیے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب IAEA (انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی) ایران میں اپنی تصدیقی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھی۔ ایسے اقدامات ایجنسی کے تکنیکی کام میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

عاصم افتخار نے کہا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون، IAEA کے آئین اور اس کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے IAEA کی محفوظ شدہ تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ ایک خطرناک مثال قائم کرتے ہیں اور خطے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے عوام کی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ پاکستان، جو ایران کا ہمسایہ ملک ہے، ان حالات پر گہری تشویش رکھتا ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد 487 میں ایسے حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی آداب اور IAEA کے تحفظاتی نظام کے لیے شدید خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

پاکستانی کے مستقل نمائندے نے کہا کہ ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور کشیدگی سے گریز کریں۔ ان کٹھن حالات میں بھی سفارتکاری اور مکالمہ کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ عالمی برادری خطے میں امن و استحکام کی خواہاں ہے۔ آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کے رکن ممالک اکٹھے ہو رہے ہیں تاکہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک راستہ متعین کیا جا سکے جو مشرق وسطیٰ میں ایک پائیدار اور منصفانہ امن کے آغاز کا باعث بن سکتا ہے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ اسرائیل کو خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈالنے اور عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنائے اور اس جارحیت کو فوری روکے۔ ہمیں جارح ملک کو اس کے اقدامات پر جوابدہ بنانا ہوگا۔

پکستان نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اسرائیل کو قانون کی خلاف ورزیوں پر کھلی چھوٹ نہ دے اور اس کی بلاخوف کارروائیوں پر قدغن لگائے۔ سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے چارٹر کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے فیصلہ کن اقدامات کرے۔

متعلقہ مضامین

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا ورکنگ پیپر تیار
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا ورکنگ پیپر تیار
  • یو این چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، پاکستان کا دو ٹوک موقف
  • ملک بھر کے 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
  • نیوزی لینڈ کے فن ایلن نے ٹی ٹوئنٹی میں زیادہ چھکے لگانے کا ریکارڈبنالیا
  • لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کنٹرول کے لیے محکمہ ماحولیات کو عملی اقدامات کا حکم
  • پانی روکا تو جنگ ہو گی، بھارت نے ٹرمپ کو موقف سے ہٹانے کی کئی مرتبہ کوشش کی: بلاول
  • پنجاب بجٹ، تخمینہ 6250 ارب روپے، مریم نواز کے حکم پر نئے ٹیکس نہ لگانے کا امکان
  • امریکا چین کے خلاف اپنے منفی اقدامات غیر مشروط طور پر فوری واپس لے ۔88.5 فیصد  افراد  کا مطالبہ، سی جی ٹی این  سروے
  • امریکہ چین کے خلاف اپنے منفی اقدامات غیر مشروط طور پر فوری واپس لے ۔88.5 فیصد  افراد  کا مطالبہ، سی جی ٹی این  سروے