بھارت کی ایل او سی پر اشتعال انگیزی، پاک فوج کا بھرپور جواب، دشمن کے مورچے تباہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 29 اور 30 اپریل کی درمیانی شب بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے کیانی اور منڈل سیکٹرز میں بلااشتعال فائرنگ کا آغاز کیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا جس کا پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب دیا۔
ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی سے دشمن کے متعدد مورچے تباہ ہوئے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں واقع بھارتی فوج کی چکپترا پوسٹ کو بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ مؤثر کارروائی کے بعد بھارتی فوج کی جانب سے فائرنگ بند کر دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی یہ اشتعال انگیزی اس کے جنگی جنون کی عکاسی کرتی ہے۔ اس سے قبل بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے سرحدی علاقوں سے شہریوں کو خالی کروا لیا ہے اور وہاں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز بھی کیا جا چکا ہے۔سکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پاک فوج ملک کی سالمیت کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر الرٹ اور تیار ہے، اور دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی فوج پاک فوج فوج کی
پڑھیں:
ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انعامی رقم پر بھارت میں صنفی امتیاز کی بحث چھڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) پر ورلڈ کپ جیتنے والی خواتین کرکٹ ٹیم کے ساتھ شرمناک صنفی امتیاز برتنے کا الزام سامنے آگیا ہے۔
بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے اتوار کو جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ تاہم اگلے ہی روز بی سی سی آئی کی جانب سے انعامی پیکج کے اعلان نے نئی بحث کو جنم دے دیا۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ویمنز ٹیم اور سپورٹ اسٹاف کو ان کی شاندار کامیابی کے اعتراف میں کل 51 کروڑ بھارتی روپے بطور انعام دیے جائیں گے۔ مگر بھارتی میڈیا اور شائقین کے مطابق یہ رقم اُس انعام سے آدھی بھی نہیں جو 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر بھارت کی مینز ٹیم کو دی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی مینز ٹیم کے لیے 125 کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا، جبکہ خواتین ٹیم کو صرف 51 کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فرق بھارت میں صنفی مساوات کے فقدان کو واضح کرتا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر دونوں ٹیموں نے عالمی سطح پر ایک جیسی کامیابی حاصل کی تو انعام میں اتنا واضح فرق کیوں رکھا گیا؟
کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی خواتین کرکٹرز کو اب بھی برابر کے مواقع اور اعتراف حاصل نہیں، حالانکہ ان کی کامیابی نے ملک کے کھیلوں کی تاریخ میں نیا باب رقم کیا ہے۔