اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 اپریل ۔2025 )وفاقی حکومت نے نئے قومی مالیاتی ایوارڈ کیلئے 11 واں کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے ذرائع کے مطابق کمیشن بجٹ کے بعد نیا این ایف سی متعارف کروانے کیلئے تجاویز دے گا، تاہم وزارت خزانہ نے صوبائی وزرائے خزانہ کو ٹیکنوکریٹ کی تعیناتی کیلئے خط لکھ دیا ہے.

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد سعید سندھ اور قیصر بنگالی بلوچستان سے ٹیکونوکریٹ ممبر ہوں گے، خیبرپختونخوا اور پنجاب سے نام ملنے پر کمیشن کی تشکیل مکمل ہو گی ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبوں کے این ایف سی ایوارڈ کے تحت شیئرز بڑھانے کی تجاویز ہیں، نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈ کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل دئیے جائیں گے اس کے علاوہ کمیشن اگست سے نئے قومی مالیاتی ایوارڈ کی تجاویز پر کام شروع کرے گا، سندھ آبادی کے لحاظ سے این ایف سی شیئرز بڑھانے کی تجویز دے سکتا ہے.

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا ضم شدہ اضلاع کیلئے اضافی شیئرز کا مطالبہ کرے گا، کمیشن مکمل ہونے پر ٹی او آرز جاری کیے جائیں گے جبکہ کمیشن صوبوں کے محاصل میں حصے اور ٹیکسوں کے امور کو طے کرے گا ذرائع نے بتایا کہ کمیشن وفاقی، صوبوں اور دیگر علاقوں کیلئے وسائل کے امور بھی طے کرے گا، نئے تشکیل دیے جانے والے کمیشن پر آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایوارڈ کی کرے گا

پڑھیں:

حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، تجاویز تیار

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء) حکومت نے شوگر سیکٹر کو مرحلہ وار ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اس حوالے سے تجاویز کا حتمی مسودہ بھی تیار کر لیا گیا ہے جو آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نئے مجوزہ فریم ورک کے تحت حکومت صرف ایک ماہ کی چینی کی کھپت کے برابر بفر سٹاک ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے رکھے گی جبکہ اس کے علاوہ چینی کی قیمتوں یا ترسیل میں کسی قسم کی سرکاری مداخلت نہیں کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ڈی ریگولیشن کے بعد قیمتیں قابو سے باہر ہوئیں تو حکومت کی جانب سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سبسڈی کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے تاکہ کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

حکومتی کمیٹی کی تجاویز کے مطابق ملک میں چینی کی ممکنہ سرپلس پیداوار کی صورت میں اسے برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی جس سے کسانوں کو گنے کے بہتر نرخ مل سکیں گے اور ملکی معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔

ذرائع کے مطابق موجودہ وقت میں شوگر ملز تقریباً 50 فیصد صلاحیت پر کام کر رہی ہیں جسے بڑھا کر 70 فیصد تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس اقدام سے نہ صرف ملکی چینی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ اضافی 2.5 ملین ٹن چینی بھی پیدا کی جا سکے گی جسے برآمد کر کے تقریباً 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرنے کی توقع ہے۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ مستقبل میں نجی شعبہ چینی کی مارکیٹ کو خود ریگولیٹ کرے گا جبکہ حکومت صرف اسٹریٹجک ریزرو یعنی بفر سٹاک کی حد تک کردار ادا کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے تمام متعلقہ شراکت داروں سے تفصیلی مشاورت کی گئی ہے جس کے بعد تجاویز کا فائنل ڈرافٹ تیار ہوا ہے، وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس پالیسی کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، تجاویز تیار
  • توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات پر کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ معطلی کا تحریری حکم نامہ جاری
  • الیکشن کمیشن نے ایک اور رکن قومی اسمبلی کو نااہل کردیا
  • رضا ربانی کی احسن اقبال کے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق بیان کی مذمت
  • حکومت کا ملک بھر کے کال سینٹرز سے متعلق بڑا فیصلہ
  • مالی فراڈ کے واقعات؛ ملک بھر کے کال سینٹرز کیلئے لائسنس لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • حکومت کا آسان اقساط پر الیکٹرک بائیکس دینے کا فیصلہ
  • حکومت کا الیکٹرک بائیکس 2 سال کی اقساط پر دینے کا فیصلہ
  • معیشت کی ڈیجیٹائز یشن سے شفافیت آئے گی ‘ پلان پر موثرعمل کیلئے صوبوں سے مشاورت کی جائے : وزیراعظم