دلیپ کمار نے مدھوبالا سے شادی کیوں نہیں کی تھی؟ اداکارہ ممتاز نے حققیت بتادی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
ماضی کی مقبول ترین ہیروئن ممتاز نے ایک انٹرویو میں اپنے ساتھی اداکاروں کے بارے میں دلچسپ انکشافات کیے اور کئی رازوں سے پردہ اُٹھایا ہے۔
بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار دلیپ کمار اور خوبصورت حسینہ مادھو بالا کے درمیان محبت کے چرچے برسوں سے زبان زد عام رہے ہیں۔
ماضی میں مدھوبالا کی بہن نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر بی آر چوپڑا کے خلاف دائر کردہ مقدمہ نہ ہوتا تو شاید دلیپ کمار اور مادھوبالا کی شادی ہو جاتی۔
تاہم اداکارہ ممتاز نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ مدھو بالا نے اس حوالے سے انھیں خود ایسی بات بتائی تھی جو کم ہی لوگوں کو معلوم ہے۔
سینئر اداکارہ ممتاز نے کہا کہ دلیپ کمار نے مدھوبالا سے رشتہ اس لیے ختم کیا کیونکہ وہ دل کی بیماری کی وجہ سے کسی بچے کو جنم نہیں دے سکتی تھیں۔
اداکارہ ممتاز نے مزید کہا کہ مدھو بالا اگر ماں بننے کی کوشش کرتیں تو ان کی جان جا سکتی تھی اور یہ بات دلیپ کمار کو بھی معلوم تھی۔ اس لیے مدھو بالا کے ساتھ رشتہ توڑ دیا تھا۔
دلیپ کمار اور مدھوبالا کی جوڑی نے "مغلِ اعظم" جیسی شہرۂ آفاق فلم میں ایک ساتھ کام کیا تھا، اور ان کی کیمسٹری آج بھی یادگار مانی جاتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکارہ ممتاز نے دلیپ کمار
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری کے اندرونی مسائل پر اداکارہ صحیفہ جبار کا اہم انکشاف
پاکستانی اداکارہ و ماڈل صحیفہ جبار خٹک نے حالیہ دنوں پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے خلاف ایک تفصیلی اور بے باک بیان دے کر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
انسٹاگرام پر اپنی اسٹوریز میں صحیفہ نے نہ صرف انڈسٹری کی ظاہری چمک دمک پر سوالات اٹھائے بلکہ اس کے پس پردہ چلنے والے غیر انسانی رویوں اور غیر پیشہ ورانہ ماحول پر بھی کڑی تنقید کی۔
صحیفہ کے مطابق پاکستانی ڈراموں میں سنجیدہ اور بامقصد کہانیوں کی جگہ صرف گلیمر اور سطحی تفریح کو ترجیح دی جارہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہیں کبھی کام کی کمی کا سامنا نہیں ہوا، بلکہ انہوں نے خود کئی ایسے پروجیکٹس سے انکار کیا جن کے پیغام سے وہ متفق نہیں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف دو ڈرامے ’بیٹی‘ اور ’بھول‘ اس لیے کیے کیونکہ ان میں معاشرتی شعور پیدا کرنے والی کہانیاں موجود تھیں۔
انہوں نے اسکرپٹ کے انتخاب کے عمل پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب تک صرف کمرشل کامیابی کو ہی معیار سمجھا جاتا رہے گا، ہم وہ حقیقی اور اثر انگیز کہانیاں کبھی بیان نہیں کر سکیں گے جو معاشرے کو آئینہ دکھاتی ہیں۔
صحیفہ نے ڈراموں میں دکھائی جانے والی غیر حقیقت پسندانہ اسٹائلنگ پر بھی اعتراض کیا۔ ان کے مطابق کرداروں کو ان کے طبقے، حالات اور ثقافت کے مطابق دکھانے کی ضرورت ہے، نہ کہ کسی فینٹسی ورلڈ میں گھڑ کر پیش کرنے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خوبصورتی نہیں، بلکہ سچ دکھانا ہے۔
انہوں نے معاشرتی مسائل کی جانب توجہ دلاتے ہوئے لکھا کہ ہمارے اردگرد بہت سی ایسی حقیقتیں موجود ہیں جنہیں ڈراموں کے ذریعے پیش کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے داتا دربار کے باہر نشے کے عادی افراد اور قصور جیسے سانحات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ سچائیاں ہیں جو ہمیں جھنجھوڑ سکتی ہیں، لیکن ان پر کوئی بات نہیں کرتا۔
اداکارہ نے شوٹنگ سیٹس پر فنکاروں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو بھی ہدفِ تنقید بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ فنکاروں کو مہینوں ادائیگی کا انتظار کرنا پڑتا ہے، کوئی معاہدہ مکمل طور پر لاگو نہیں ہوتا، اور سیٹ پر سہولیات کی شدید کمی ہوتی ہے۔ مرد و خواتین فنکاروں کو ایک ہی کمرے میں تیار ہونا، کھانا کھانا، اور آرام کرنا پڑتا ہے، جبکہ صفائی ستھرائی کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہوتا۔
صحیفہ نے اس افسوسناک رویے کی نشاندہی بھی کی کہ اگر کوئی فنکار وقت پر آئے، محنت کرے اور بے ضرر رہے تو اسے ’مشکل‘ سمجھا جاتا ہے، لیکن جو نخرے کرے، دیر سے پہنچے اور غیر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کرے، وہ انڈسٹری کا پسندیدہ بن جاتا ہے۔
اپنی پوسٹ کے اختتام پر انہوں نے ایک کڑوا سوال اٹھایا: ’’ہم ان مسائل پر بات کیوں نہیں کرتے جو اصل میں اہم ہیں؟‘‘