سی سی آئی کا فیصلہ ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں نکالی جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آج کا دن پورے ملک کے لیے ایک اہم معاملہ تھا جبکہ کینالز کے معاملے پر سندھ میں کافی اضطراب پایا جاتا تھا تاہم آج یہ مسئلہ ختم ہوگیا۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ کینال کے معاملے پر سندھ کے عوام میں کافی اضطراب پایا جاتا تھا تاہم آج کے فیصلے پر سندھ کے عوام کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
مراد علی شاہ نے وزیر اعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس اہم معاملے کی نزاکت کو سمجھا اور مثبت کردار ادا کیا۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ نگران دور حکومت میں منظور ہونے والے اس متنازع منصوبے کے خلاف سندھ حکومت نے بھرپور آواز اٹھائی۔ ان کے اعتراضات کی وجہ سے منصوبے کی ایکنک سے منظوری چار مرتبہ مؤخر کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے پر اب تک ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بعض حلقوں کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ صوبے منصوبے کی منسوخی پر راضی نہیں ہوں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ سی سی آئی (کونسل آف کامن انٹرسٹ) کا فیصلہ ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں نکالی جائے گی، سات فروری کو ایکنک کی جانب سے دی گئی عارضی منظوری کو بھی واپس لینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہروں کے معاملے پر بہت زیادہ پروپیگنڈا کیا گیا، حتیٰ کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو بھی بدنام کرنے اور سندھ میں عوام کو اس معاملے پر ورغلانے اور گمراہ کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان مراد علی شاہ نے معاملے پر کہا کہ
پڑھیں:
سندھ کا بجٹ پیش ہونے سے ایک دن پہلے ہمیں کم پیسوں کا کہا گیا، مراد علی شاہ
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کل پی پی نے سندھ حکومت کا 17واں بجٹ پیش کیا۔ سندھ کا بجٹ پیش ہونے سے ایک دن پہلے ہمیں کم پیسوں کا کہا گیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ملک اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں شرجیل میمن، ناصر شاہ، چیف سیکریٹری سمیت دیگر بھی موجود رہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کچھ اراکین نے قرارداد لانے کا کہا تو ہم نے قانون کے مطابق فیصلہ کیا، اتنے اہم معاملے پر عالمِ اسلام سمیت ہر کوئی بات کر رہا ہے۔ کچھ لوگ انسانیت اور امن پر یقین نہیں کرتے ان کا رویہ دیکھا۔
ان کا کہنا ہے کہ کل بجٹ سیشن تھا، کچھ ممبران نے اس پر بات بھی کی، میں نے تجویز دی کہ اجلاس ملتوی کرکے فوری اجلاس بلا کر اس پر بحث کرتے، دہشتگردی کے خلاف قرارداد منظور ہونے میں رخنہ ڈالنے والوں کی مذمت کرتا ہوں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پی پی کے ممبران نے اس قرارداد کو منظور کروایا۔ وفاقی حکومت اگر کہتی ہے کہ ہم آن ٹریک ہیں تو یقین کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ک ہم سے وعدہ کیا گیا کہ ایک ہزار 9 سو ارب روپے دیں گے، ہم نے اس حساب سے بجٹ بنایا لیکن صوبائی بجٹ پیش ہونے سے ایک دن پہلے خط آیا جو سمجھ سے باہر ہے، جس میں کم پیسوں کا کہا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ 12جون کو موصول ہونے والے خط کہا گیا کہ این ایف سی کےجو پیسے ہیں ان کوخرچ نہ کیا جائے۔ 19سو ارب نہیں96.17 ارب روپے دیں گے جبکہ 422.3 ارب روپے ہمیں پہلے ہی کم ملے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں ہمارا زیادہ تر ٹیکس وفاق اکٹھا کرتا ہے۔ وفاق اپنے وعدے پر پورا اترتا تو انہیں بقیہ پیسے جون میں ہی دے دیتے، لیکن صوبوں کو بڑی رقم بچا کر رکھنی ہے، خرچ نہیں کرنی۔
ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق ہمیں 299 ارب کا سرپلس دکھانا تھا، وفاق سے کہتا ہوں کہ آپ صوبوں سے جو وعدے کرتے ہیں وہ نبھایا کریں، تنخواہیں تو ہم روک نہیں سکتے، اس لیے فنڈز کی کمی کا نقصان ترقیاتی کاموں میں ہوتا ہے۔ رواں سال 1460 جاری اسکیمیں مکمل کریں گے۔
مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صاف پانی کے لیے 90 ارب روپے کی اسکیمیں شروع کررہے ہیں، روڈ نیٹ ورک پر اس مرتبہ وفاق سے بھی کافی منصوبے لیے ہیں، وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 86 ارب روپے رکھوائے جن میں بڑے منصوبے روڈز کے ہیں۔ اس بجٹ میں کراچی کے لیے 236 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبے اس کے علاوہ ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبے پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ1 ہزار بسوں، ڈی سالنیشن پلانٹس کے منصوبے اس کے علاوہ ہیں، میگا منصوبوں کا مطلب ہےکہ وہ منصوبہ جو اسی سال مکمل کیا جائے، ہمارے پاس انجنیئرز کی اتنی تعداد نہیں کہ ایسی اسکیمیں شروع کر دیں، اس وقت 12 اسکیمیں ساڑھے17 ارب روپے کی لاگت سے جاری ہیں جبکہ مزید2 اسکیموں میں مرغی خانہ برج، کورنگی کازوے، جام صادق پل ہیں، حب ڈیم کہ بڑی اسکیم بھی اس پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں ہیں۔