تین ہفتے تک لاپتہ رہنے والے ریڈ کراس کے امدادی کارکن اسرائیل کی قید سے رہا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
فلسطین میں امدادی تنظیم ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ ماہ جنوبی غزہ میں 15 دیگر کارکنوں کو قتل کرنے کے بعد حراست میں لیے گئے اُن کے ایک فلسطینی پیرامیڈک کو رہا کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تین ہفتے سے زائد عرصے تک صیہونی قید میں رہنے والے ریڈ کراس کے امدادی کارکن کو رہائی مل گئی۔ فلسطین میں امدادی تنظیم ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ ماہ جنوبی غزہ میں 15 دیگر کارکنوں کو قتل کرنے کے بعد حراست میں لیے گئے اُن کے ایک فلسطینی پیرامیڈک کو رہا کر دیا ہے۔ اسد النصرہ تین ہفتے سے لاپتہ تھے، اُن سے متعلق اُن کے اپنے ادارے ریڈ کراس کو بھی علم نہیں تھا کہ وہ کہاں ہیں اور آیا وہ اسرائیل کی حراست میں یا نہیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ ان 10 قیدیوں میں سے ایک تھے جنھیں منگل کے روز غزہ کے ساتھ اسرائیلی سرحدی راہداری پر رہا کیا گیا۔ 23 مارچ کی صبح رفح کے علاقے تال السلطان میں ایک ہنگامی صورتحال کی اطلاع ملنے کے بعد مدد کے لیے روانہ ہونے والی ایمبولینسوں، فائر انجن اور اقوام متحدہ کی ایک گاڑی پر صیہونی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں پی آر سی ایس کے آٹھ پیرامیڈکس، غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے چھ امدادی کارکُنان اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (انروا) کے ایک اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریڈ کراس
پڑھیں:
صنعا: حوثیوں کا اسرائیل سے ڈیل کرنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا اعلان
SANAA,:یمن کے حوثی باغیوں نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات رکھنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے۔
یمنی حوثی گروپ انصار اللہ نے واضح کیا ہے کہ وہ اسرائیلی بندرگاہوں کے ساتھ کاروباری تعلقات رکھنے والی کمپنیوں کے جہازوں کو اپنا ہدف بنائیں گے چاہے وہ جہاز کسی بھی ملک کی ملکیت ہوں۔
غیر ملکی ذرائع کے مطابق حوثی قیادت نے کہا ہے کہ ان کی فوج تمام ایسے جہازوں پر حملہ کرے گی جو اسرائیلی بندرگاہوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا کاروبار کر رہی ہوں۔
حوثی فوج کے ترجمان نے ایک ٹی وی بیان میں متنبہ کیا کہ اگر ان کمپنیوں نے ان کی وارننگ کو نظرانداز کیا، تو ان کے جہازوں کو کسی بھی منزل پر جا رہے ہوں، نشانہ بنایا جائے گا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یمنی مسلح افواج عالمی برادری سے درخواست کرتی ہیں کہ وہ اس کشیدگی سے بچنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ غزہ میں جارحیت بند کرے اور محاصرہ ختم کرے۔
حوثی قیادت کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد صرف یمن اور فلسطین کے عوام کے حقوق کا تحفظ ہے۔