کوئٹہ کے رہائشی آریان شاہ کی میت بھارت سے پاکستان پہنچ گئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
کوئٹہ کے رہائشی 23 سالہ آریان شاہ کی میت پاکستان پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کا نوجوان انڈیا کے اسپتال میں زندگی کی جنگ ہار گیا
میت بھارتی شہر چنائی سے کولمبو کے راستے آج دوپہر کراچی لائی گئی جس کے بعد میت کو کوئٹہ لایا جائے گا۔
23سالہ سید اریان شاہ دل اور پھیپڑوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور علاج کے لیے بھارت کے شہر چنائی کے اسپتال میں دسمبر 2024 سے زیر علاج تھے۔
اریان شاہ کی والدہ کے مطابق بلوچستان حکومت نے اریان کے علاج کے لیے 3 کروڑ روپے دیے جو کم پڑگئے اس کے بعد آریان کے علاج کے لیے مزید پیسوں کی اشد ضرورت تھی۔ انہوں نے اپیل کی تھی کہ اسپتال کے بقایا جات کی ادائیگی کے بعد ہی میرے بچے کی میت دی جائے گی لہٰذا اس مشکل وقت میں مدد کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے میرے بچے کی میت کے ہمراہ واپس پاکستان لانے کا بندوبست کیا جائے، حکومت پاکستان، آرمی چیف سے اپیل ہے کہ میری مدد کریں۔
مزید پڑھیے: پاکستان نہ پہلگام واقعے میں ملوث ہے نہ اس کا بینفشری، اسحاق ڈار کی ڈی جی آئی ایس پی آر کے ہمراہ پریس کانفرنس
اس پر حکومت بلوچستان کی جانب سے مرحوم آریان شاہ کی وفات سے قبل آریان شاہ کے علاج معالجے اور بعد از وفات لاش اور لواحقین کی واپسی کے تمام تر اخراجات ادا کیے گئے۔
میت اور لواحقین کی کراچی سے کوئٹہ واپسی کے تمام تر انتظامات بھی حکومت بلوچستان نے کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آریان شاہ بھارت کوئٹہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ریان شاہ بھارت کوئٹہ آریان شاہ شاہ کی کی میت کے لیے
پڑھیں:
امریکا میں الو بڑھ گئے، محکمہ داخلہ کا سخت کارروائی کا فیصلہ
امریکی حکومت نے 5 لاکھ الو (بارڈ آولز) کو مارنے کا منصوبہ تیار کر لیا جس پر ماحولیاتی ماہرین اور جنگلی حیات کے تحفظ کے حامی سخت تنقید کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹو بھالو باز نہ آیا، بے تحاشہ پھل کھانے پر پھر اسپتال میں داخل
یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کہ بارڈ الو شکار میں زیادہ ماہر اور جارح ہیں جس کے باعث وہ مقامی نسل کے اسپاٹڈ الو کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔ اسپاٹڈ الو کو سنہ 1990 میں خطرے سے دوچار قرار دیا گیا تھا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم قدرتی توازن بحال کرنے کے لیے ضروری ہے تاہم ناقدین کے مطابق یہ منصوبہ غیر ضروری اور ناکامی کا شکار ہونے والا ہے۔
رپورٹس کے مطابق حکومت پیشہ ور شکاریوں کو بھرتی کرے گی جو ان الوؤں کو ہلاک کریں گے۔ ان علاقوں میں جہاں اسلحے کے استعمال کی اجازت نہیں الوؤں کو پکڑ کر یوتھنائز (یعنی انجیکشن وغیرہ لگا کر غیر تکلیف دہ موت دینا) کیا جائے گا۔
بتایا جا رہا ہے کہ 5 لاکھ الو مارنے کا مطلب ان کی آبادی کا تقریباً 10 فیصد ختم کر دینا ہے۔
مزید پڑھیے: ناچنے والی مور مکڑیوں کے حیرت انگیز راز، قدرت کی صناعی پر سائنسدان حیران
ریپبلکن سینیٹر جان کینیڈی نے اس منصوبے کو تاریخ کا سب سے بیوقوفانہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت قدرت کے توازن کو مصنوعی طور پر بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کینیڈی نے اس منصوبے کے خلاف ایک قرارداد بھی پیش کی ہے جس کے مطابق اگر اسے کانگریس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری مل جائے تو اس پالیسی پر عملدرآمد روک دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: چیونٹیوں کی اسمگلنگ میں اضافہ، اس کے نقصانات کیا ہیں؟
سینیٹر کینیڈی نے محکمہ داخلہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ وہ 4 لاکھ 53 ہزار بارڈ الو صرف اس لیے مارنا چاہتا ہے کہ اس کو لگتا ہے یہ اسپاٹڈ الو سے بہتر شکاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپاٹڈ الو آلو امریکا امریکی الو امریکی محکمہ داخلہ بارڈ الو