وفاقی وزیر صحت کا بھارت سے بغیر علاج بھیجے گئے 2 بچوں کا علاج سرکاری خرچ پر کرانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیرصحت مصطفیٰ کمال نے بھارت سے بغیر علاج واپس بھیجے گئے 2 بچوں کا علاج سرکاری خرچ پر پاکستان میں ہی کروانے کا اعلان کردیا۔
مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا جس کے باعث علاج کیلئے جانے والے بہت سے لوگوں کو بغیر علاج کروائے ہی واپس بھیج دیا گیا۔
پاکستان واپس آنے والوں میں شاہد علی کے 2 بچے بھی شامل ہے جو دل کے مرض میں مبتلا ہیں۔
شاہد علی نے حکومت سے بچوں کا علاج کروانے کی اپیل کی تھی جو وفاقی حکومت نے سن لی۔
وفاقی وزیرصحت مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا ہےکہ بچوں کا علاج سرکاری خرچ پر ملک میں ہی ہوگا جب کہ وزیر صحت نے ڈی جی ہیلتھ کو بچوں کی فیملی کی مدد کی ہدایت کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کے علاج کے لیے وزیراعظم ہاؤس نے بھی رابطہ کیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بچوں کا علاج
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سرکاری افسران کے لیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ کر دیا، اضافے کی منظوری وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے دی۔
کابینہ کی جانب سے منظور کردہ سمری کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں رہائشی مکانات کے کرایہ جات کی بالائی حد (Rental Ceiling) میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت مختلف گریڈز کے افسران کے کرایہ جات کی نئی حدیں درج ذیل ہیں۔
گریڈ 1 تا 2 کا کرایہ 7029 روپے سے بڑھا کر 13004 روپے کر دیا گیا، گریڈ 3 تا 6 کرایہ 10980 سے بڑھا کر 20313 روپے، گریڈ 7 تا 10 کا کرایہ 30346 روپے ہوگا۔
گریڈ 11 تا 13 کا کرایہ 45776 روپے مقرر کیا گیا، گریڈ 14 تا 16 کا کرایہ 57507 روپے اور گریڈ 17 تا 18 کی نئی حد 76122 روپے کر دی گئی۔
گریڈ 19 کا کرایہ 101202 روپے، گریڈ 20 کا 127095 روپے، گریڈ 21 کے ملازمین کے لیے کرایہ 152183 روپے اور گریڈ 22 کے ملازمین کے لیے کرایہ 182121 روپے کر دیا گیا۔
یہ نئی کرایہ سیلنگ ان تمام کیسز پر لاگو ہوگی، جہاں نئی رہائش کرائے پر حاصل کی جا رہی ہو، جہاں ملازم کو مالک مکان کو اضافی کرایہ اپنی جیب سے دینا پڑتا ہے، ان گھروں پر بھی جن کی لیز وزارت ہاؤسنگ کے قواعد کے مطابق کی گئی ہو۔