تقریب میں مختلف اقوام و مسالک سے تعلق رکھنے والے 18 جوڑوں کی شادیاں کروائی گئیں۔ اس موقع پر علمائے کرام، عمائدین، سیاسی، مذہبی و سیاسی شخصیات سمیت دلہا اور دلہن کے رشتہ داروں نے اجتماعی شادیوں میں شرکت کیں۔ اسلام ٹائمز۔ اجتماعی شادیاں کمیٹی کی جانب سے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اکیسویں اجتماعی شادیوں کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مختلف اقوام و مسالک سے تعلق رکھنے والے 18 جوڑوں کی شادیاں کروائی گئیں۔ تقریب میں پاکستان کے معروف عالم دین مفتی فضل ہمدرد نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جبکہ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے متعدد علمائے کرام، عمائدین، سیاسی، مذہبی و سیاسی شخصیات سمیت دلہا اور دلہن کے رشتہ داروں نے اجتماعی شادیوں میں شرکت کیں۔ اجتماعی شادیوں کی تقریب سے عالم دین مفتی فضل ہمدرد اور امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے خطاب کیا۔ مقررین نے نئے جوڑوں کو شادی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اجتماعی شادیوں کا انعقاد قابل تحسین ہے۔ معاشرے میں ایسی تقاریب کا انعقاد زیادہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے اجمتاعی شادیوں کی تقریب کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں نکاح کو آسان کرنے کے لئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ منفی رجحان اور غیر ضروری اخراجات آج کے نوجوان کے لئے نکاح جیسے مقدس عمل میں رکاؤٹوں کا سبب بن رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اجتماعی شادیوں کا انعقاد

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد

 

قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔

دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی

نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔

درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین

اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔

پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش

یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • جی سی سی کا مشترکہ دفاعی اجلاس، اسرائیلی حملے کی مذمت، اجتماعی دفاعی اقدامات کا اعلان
  • حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
  • کیچ، چار ماہ قبل اغواء ہونیوالے اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی بازیاب
  • مغوی اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی بازیاب، خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل
  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
  • کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
  • اہل فلسطین کیلئے مزید امدادی سامان غزہ روانہ، مریم نواز کی تقریب میں شرکت
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف