اسرائیل میں مقبوضہ یروشلم کے گردو نواح میں متعدد مقامات پر ہونے والی آتشزدگی نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی قصبوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے  جس کے بعد اسرائیل نے آگ بجھانے کے لیے بین الاقوامی امداد کی اپیل کردی ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق یہ آگ اسرائیل کی تاریخ کی سب سے بڑی آتشزدگی  ہے جس کے بعد تل ابیب اور یروشلم کے درمیان مرکزی ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: لاس اینجلس آتشزدگی: ہلاکتوں میں اضافہ، اگلے ہفتے مزید تباہی کی پیش گوئی

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے اسرائیلی حکومت نے گریس، کروشیااوراٹلی سے آگ بجھانے والے خصوصی طیارے فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔  آگ لگنے کی بنیادی وجہ کا ابھی تعین نہ ہوسکا ہے تاہم حکام ہیٹ ویو اور علاقے میں چلنے والی تیز ہواؤں کو اس کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔

آتشزدگی کے بعد متاثرہ علاقوں سے شہریوں کے انخلا کا عمل جاری ہے اور اب تک کئی آبادیوں کو خالی کروایا گیا ہے۔ آتشزدگی سے جڑے حادثات میں اب تک 24 افراد بھی  زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیل کے وزیردفاع نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فوج کو آگ بجھانے کے آپریشن میں کردار ادا کرنے کی ہدایت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

israel fire آتشزدگی آگ اسرائیل جنگلی آگ یروشلم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آتشزدگی اسرائیل جنگلی آگ کے لیے

پڑھیں:

حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

 اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔

القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔

سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔

 

(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • میکسیکو: سپر اسٹور میں دھماکے بعد خوفناک آتشزدگی، 22 افراد ہلاک
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے