اسرائیل میں خوفناک آتشزدگی، کئی قصبے خالی کرادیے گئے،بین الاقوامی مدد کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسرائیل میں مقبوضہ یروشلم کے گردو نواح میں متعدد مقامات پر ہونے والی آتشزدگی نے دیکھتے ہی دیکھتے کئی قصبوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے بعد اسرائیل نے آگ بجھانے کے لیے بین الاقوامی امداد کی اپیل کردی ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق یہ آگ اسرائیل کی تاریخ کی سب سے بڑی آتشزدگی ہے جس کے بعد تل ابیب اور یروشلم کے درمیان مرکزی ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: لاس اینجلس آتشزدگی: ہلاکتوں میں اضافہ، اگلے ہفتے مزید تباہی کی پیش گوئی
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق آتشزدگی پر قابو پانے کے لیے اسرائیلی حکومت نے گریس، کروشیااوراٹلی سے آگ بجھانے والے خصوصی طیارے فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ آگ لگنے کی بنیادی وجہ کا ابھی تعین نہ ہوسکا ہے تاہم حکام ہیٹ ویو اور علاقے میں چلنے والی تیز ہواؤں کو اس کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔
آتشزدگی کے بعد متاثرہ علاقوں سے شہریوں کے انخلا کا عمل جاری ہے اور اب تک کئی آبادیوں کو خالی کروایا گیا ہے۔ آتشزدگی سے جڑے حادثات میں اب تک 24 افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے وزیردفاع نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فوج کو آگ بجھانے کے آپریشن میں کردار ادا کرنے کی ہدایت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
israel fire آتشزدگی آگ اسرائیل جنگلی آگ یروشلم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آتشزدگی اسرائیل جنگلی آگ کے لیے
پڑھیں:
فلسطینیوں کی نسل کشی پر نیدرلینڈ کا سخت ردعمل، اسرائیلی سفیر طلب، دو انتہاپسند وزیروں پر پابندی
ڈچ حکومت نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کو "ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ دفاع" قرار دیتے ہوئے شدید ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
نیدرلینڈ نے اسرائیلی سفیر کو طلب کرنے اور دو انتہاپسند اسرائیلی وزرا پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، ڈچ حکومت نے پیر کی شب ایک خط جاری کیا جس میں واضح طور پر کہا گیا کہ وہ غزہ کی سنگین صورتحال پر احتجاج ریکارڈ کرائے گی۔
حکومت نے وزیر اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر فلسطینیوں کے خلاف اکسانے، غیرقانونی بستیوں کی حمایت اور غزہ میں نسلی تطہیر کی وکالت جیسے الزامات کے تحت پابندی عائد کی ہے۔
ڈچ وزیر خارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ دونوں وزرا نے بارہا آبادکاروں کے تشدد کو ہوا دی اور غزہ میں نسل کشی کی کھلی حمایت کی۔
جون میں نیدرلینڈ نے سویڈن کی اس تجویز کی حمایت کی تھی جس میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ان وزرا پر پابندیاں لگائی جائیں، تاہم تمام رکن ممالک کے اتفاق نہ ہونے کے باعث یہ تجویز منظور نہ ہو سکی۔
اسرائیلی وزرا نے ردِعمل میں اپنے مؤقف کا دفاع کیا۔ سموتریچ نے سوشل میڈیا پر یورپی قیادت کو "انتہا پسند اسلام" کے سامنے جھکنے کا الزام دیا، جبکہ بن گویر نے کہا کہ وہ اسرائیل کیلئے کام جاری رکھیں گے، چاہے پورا یورپ انہیں روک دے۔
ڈچ حکومت نے یورپی یونین کے اسرائیل کی تحقیقاتی فنڈنگ محدود کرنے کے مطالبے کی حمایت بھی کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے امدادی معاہدے کی خلاف ورزی کی، تو وہ تجارتی پابندیوں پر زور دے گی۔