امریکا سے تعلق رکھنے والی نوجوان لڑکی نے وسکونسن کے 64 سالا شخص پر اسے کئی سالوں تک تہہ خانے میں رکھ کر زنجیروں میں جکڑنے،  بھوکا رکھنے اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لڑکی نے حکام کو بتایا کہ اسے کھانے کے لیے صرف روٹی کا ایک ٹکڑا دیا جاتا تھا اور اسے زمین پر ایک گڑھے سے پانی پینے پر مجبور کردیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق عدالتی دستاویزات  میں کہا گیا کہ ڈیوڈ بوائیڈ پر 2 کمسن لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام ہے جب کہ  متاثرہ لڑکیوں کی عمریں 10 سال سے کم تھیں، جنسی زیادتی اور استحصال مبینہ طور پر 2020 میں براؤن ڈیئر میں شروع ہوا جو 2024 تک جاری رہا  جب کہ متاثرین میں سے ایک نے اپنے رضاعی والدین کے ساتھ زیادتی کے بارے میں بات کی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملزم بوائیڈ متاثرہ لڑکی کی گاڈ مدر کا بوائے فرینڈ تھا، وہ اسے ملواکی میں اپنے گھر لے گیا جہاں اس نے اسے تہہ خانے میں ایک کھمبے کے ساتھ زنجیر سے  جکڑ دیا۔

نوجوان لڑکی نے ایک تصویر بنائی جس کے ذریعےاس نے تمام تفصیل بیان کی کہ کس طرح سے اسے زنجیر میں جکڑ کر رکھا گیا، کس طرح سے کھانے کے لیے روٹی کا ایک ٹکرا دیا گیا اور گڑھے میں پرا پانی پینے پر مجبور کیا گیا۔

ملزم نے نہ صرف لڑکی کو جسمانی طور پر ہراساں کیا بلکہ کئی مواقع پر اسے کئی مردوں کے پاس اسمگل بھی کیا، لڑکی نے الزام لگایا کہ ایک دن اسے اس بات پر مجبور کیا گیا  کہ کئی مرد اس کے ساتھ ایک ساتھ جنسی زیادتی کریں گے۔

بوائیڈ نے 2015 میں 5 سال کی عمر میں لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی شروع کی اور 12 سال کی عمر تک یہ سلسلہ جاری رہا۔

اس شخص کے خلاف شکایت درج ہونے کے بعد حکام نے تحقیقات شروع کیں، انہیں ملزم کے گھر سے چاقو اور اس کے تہہ خانے کی چھت سے لٹکی زنجیریں ملیں۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق ملزم پر ایک ہی بچی کے ساتھ بار بار جنسی زیادتی، بدسلوکی، حبس بے جا رکھنے میں رکھنے، بچوں کی اسمگلنگ، اور خطرناک ہتھیار استعمال کرنے کا الزام ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنسی زیادتی لڑکی نے کے ساتھ

پڑھیں:

سوشل میڈیا کا سیریل کلر، ہوش اُڑا دینے والی تفصیلات سامنے آ گئیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹوکیو میں جاپانی تاریخ کے ایک بدنام ترین مجرم تاکا ہیرو شیریشی المعروف “ٹوئٹر کلر” کو تین سال کے وقفے کے بعد سزائے موت دے دی گئی۔

یہ سزا ان جرائم کی پاداش میں دی گئی جو اس نے 2017 میں کیے تھے۔ شیریشی نے 8 خواتین اور 1 مرد کو انتہائی بے رحمی سے قتل کیا تھا۔ اس کی سفاکی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ سوشل میڈیا، خاص طور پر ٹوئٹر (اب ایکس) کے ذریعے ذہنی دباؤ اور خودکشی کی خواہش رکھنے والوں کو نشانہ بناتا تھا۔

اس نے خود کو کبھی “ہینگ مین” تو کبھی “سوئسائیڈ پارٹنر” ظاہر کر کے لوگوں سے رابطہ کیا اور ملاقات کے بہانے انہیں اپنے اپارٹمنٹ میں بلا کر نشہ آور چیزیں دے کر پہلے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، پھر گلا گھونٹ کر مار ڈالا۔ لاشوں کے ٹکڑے کر کے فریزر یا کولرز میں محفوظ کرتا اور کیمیکل اسپرے کر کے بو چھپاتا۔

اس کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب ایک مقتولہ کے بھائی نے اپنی بہن کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کھنگالا، پولیس نے جعلی اکاؤنٹ بنا کر مجرم سے رابطہ کیا اور فلیٹ پر چھاپے کے دوران انسان کے اعضاء ملے۔

شیریشی نے عدالت میں اپنے تمام جرائم کا اعتراف کیا اور کہا کہ اس نے یہ سب مالی فائدے اور جنسی تسکین کے لیے کیا۔ آج جاپان میں اسے سزائے موت دے کر ان تمام مظلوموں کو انصاف دے دیا گیا جن کی زندگیاں اس نے چھین لیں۔

متعلقہ مضامین

  •   ایئر چیف کادورہ امریکا، اہم ملاقاتیں،  تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
  • ویسٹ انڈیز کرکٹر پر جنسی حملوں کے الزامات؛ ہیڈ کوچ ڈیرن سیمی کی لب کشائی
  • مصباح کی جگہ اظہر محمود کو کوچ کیوں بنایا گیا؟ باسط علی نے راز فاش کردیا
  • نیتن یاہو 7جولائی کو ٹرمپ سے ملنے امریکا جائیں گے، غزہ جنگ بندی کے امکانات قوی
  • نیتن یاہو 7 جولائی کو ٹرمپ سے ملنے امریکا جائیں گے؛ غزہ جنگ بندی کے امکانات قوی
  • سوشل میڈیا کا سیریل کلر، ہوش اُڑا دینے والی تفصیلات سامنے آ گئیں
  • مقدسات کا احترام یقینی بنایا جائے، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل
  • ڈی این اے سے 58 سال پرانا کیس حل؛ زیادتی کا ملزم 92 سال کی عمر میں گرفتار
  • روس کی جاپان کے سمندر میں بحری مشقیں جاری، کروز میزائیلوں سے فرضی اہداف کو نشانہ بنایا
  • بھارتی کرکٹر کیخلاف خاتون سے جنسی ہراسانی کے الزام میں مقدمہ درج