امریکا: کم عمر لڑکی کو برسوں تک زنجیر میں جکڑ کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
امریکا سے تعلق رکھنے والی نوجوان لڑکی نے وسکونسن کے 64 سالا شخص پر اسے کئی سالوں تک تہہ خانے میں رکھ کر زنجیروں میں جکڑنے، بھوکا رکھنے اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لڑکی نے حکام کو بتایا کہ اسے کھانے کے لیے صرف روٹی کا ایک ٹکڑا دیا جاتا تھا اور اسے زمین پر ایک گڑھے سے پانی پینے پر مجبور کردیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق عدالتی دستاویزات میں کہا گیا کہ ڈیوڈ بوائیڈ پر 2 کمسن لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام ہے جب کہ متاثرہ لڑکیوں کی عمریں 10 سال سے کم تھیں، جنسی زیادتی اور استحصال مبینہ طور پر 2020 میں براؤن ڈیئر میں شروع ہوا جو 2024 تک جاری رہا جب کہ متاثرین میں سے ایک نے اپنے رضاعی والدین کے ساتھ زیادتی کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملزم بوائیڈ متاثرہ لڑکی کی گاڈ مدر کا بوائے فرینڈ تھا، وہ اسے ملواکی میں اپنے گھر لے گیا جہاں اس نے اسے تہہ خانے میں ایک کھمبے کے ساتھ زنجیر سے جکڑ دیا۔
نوجوان لڑکی نے ایک تصویر بنائی جس کے ذریعےاس نے تمام تفصیل بیان کی کہ کس طرح سے اسے زنجیر میں جکڑ کر رکھا گیا، کس طرح سے کھانے کے لیے روٹی کا ایک ٹکرا دیا گیا اور گڑھے میں پرا پانی پینے پر مجبور کیا گیا۔
ملزم نے نہ صرف لڑکی کو جسمانی طور پر ہراساں کیا بلکہ کئی مواقع پر اسے کئی مردوں کے پاس اسمگل بھی کیا، لڑکی نے الزام لگایا کہ ایک دن اسے اس بات پر مجبور کیا گیا کہ کئی مرد اس کے ساتھ ایک ساتھ جنسی زیادتی کریں گے۔
بوائیڈ نے 2015 میں 5 سال کی عمر میں لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی شروع کی اور 12 سال کی عمر تک یہ سلسلہ جاری رہا۔
اس شخص کے خلاف شکایت درج ہونے کے بعد حکام نے تحقیقات شروع کیں، انہیں ملزم کے گھر سے چاقو اور اس کے تہہ خانے کی چھت سے لٹکی زنجیریں ملیں۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق ملزم پر ایک ہی بچی کے ساتھ بار بار جنسی زیادتی، بدسلوکی، حبس بے جا رکھنے میں رکھنے، بچوں کی اسمگلنگ، اور خطرناک ہتھیار استعمال کرنے کا الزام ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنسی زیادتی لڑکی نے کے ساتھ
پڑھیں:
سنگاپور میں جنسی کارکنوں کو لوٹنے پر 2 بھارتی سیاحوں کو قید اور کوڑوں کی سزا
سنگاپور میں 2 بھارتی شہریوں کو جنسی کارکنوں کو ہوٹل کے کمروں میں لوٹنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے جرم میں 5 سال ایک ماہ قید اور 12 کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔
اسٹریٹس ٹائمز کے مطابق 23 سالہ اروکیا سمی ڈیسن اور 27 سالہ راجندرن مئیلارسن نے ڈکیتی کے دوران تشدد اور نقصان پہنچانے کے الزام میں اعترافِ جرم کیا۔
یہ بھی پڑھیے: کیلیفورنیا میں بھارتی شہری پولیس فائرنگ سے ہلاک، اہل خانہ نے نسل پرستی کا الزام عائد کر دیا
عدالت کو بتایا گیا کہ دونوں ملزمان نے ایک خاتون کو ہوٹل کے کمرے میں بلایا۔ وہاں انہوں نے اس کے ہاتھ پاؤں کپڑوں سے باندھ کر تشدد کیا اور اس کے زیورات، 2000 سنگاپور ڈالر نقدی، پاسپورٹ اور بینک کارڈ چرا لیے۔
دوسرا واقعہ اسی رات 11 بجے پیش آیا جب انہوں نے ایک اور خاتون کو دوسرے ہوٹل میں بلایا۔ وہاں اسے بازوؤں سے پکڑ کر گھسیٹا گیا۔ اس سے 800 ڈالر، 2 موبائل فون اور پاسپورٹ چھین لیا گیا اور دھمکی دی گئی کہ وہ کمرے سے باہر نہ نکلے۔
یہ واردات اس وقت بے نقاب ہوئی جب دوسری متاثرہ خاتون نے اگلے روز ایک شخص کو ساری کہانی بتائی جس پر پولیس کو اطلاع دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: برطانیہ: جنسی جرائم پر سزا پانے والوں میں بھارتی شہری سب سے آگے، رپورٹ میں انکشاف
سماعت کے دوران دونوں ملزمان نے عدالت سے نرمی کی درخواست کی۔ ایک سیاح نے استدعا کی کہ میرے والد گزشتہ سال فوت ہوگئے، میری تین بہنیں ہیں اور ہمارے پاس پیسے نہیں، اسی وجہ سے ہم نے یہ کیا جبکہ دوسرے سیاح نے کہا کہ میری بیوی اور بچہ بھارت میں اکیلے ہیں اور مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
سنگاپور کے قوانین کے مطابق ڈکیتی کے دوران زخمی کرنے والے مجرموں کو کم از کم 12 کوڑوں اور 5 سے 20 سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں