بھارت کیساتھ کسی قسم کا تصادم جوہری جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2025ء)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا ہے کہ بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں، کسی قسم کا تصادم جوہری جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔برطانوی نیوز آؤٹ لیٹ اسکائی نیوز کو انٹرویو میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری فضائیہ، بری اور بحری افواج بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کے جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
(جاری ہے)
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ ہوئی، ہم نہیں چاہتے کہ کشیدگی میں اضافہ ہو۔بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے، اور پہلگام واقعے کی آزادانہ اور غیر جانبدار تحقیقات یقینی بنائے۔انہوںنے کہاکہ 2 ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدکی کم نہ ہوئی تو صورتحال محدود جھڑپوں سے بڑھ کر جنگ کی صورت بھی اختیار کر سکتی ہے، جنوبی ایشیا کے روایتی حریفوں کے درمیان کشیدگی ہمیشہ تشویش کا باعث ہوتی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلاول بھٹو
پڑھیں:
وزیراعظم کی پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست، بلاول نے تفصیلات جاری کردیں
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے وزیراعظم شہبازشریف نے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے۔سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے لکھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کے وفد نے صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملاقات کی۔انہوں بتایا کہ وزیراعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید بتایا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی 27 ویں ترمیم میں شامل ہے، تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی کی ترمیم بھی شامل ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں ای سی پی کی تقرری پر ڈیڈ لاک توڑنا بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی قطر سے واپسی پر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو ہو گا جس میں پارٹی پالیسی طے کی جائے گی۔