سنجے دت، مونی رائے اور پلک تیواری کی ہارر کامیڈی فلم ’بھوتنی‘ مداحوں کو متاثر کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
سنجے دت اور مونی رائے کی فلم ’دی بھوتنی‘ سنیما گھروں میں ریلیز کردی گئی ہے۔
سنجے دت، مونی رائے، پلک تیواری اور سنی سنگھ کی نئی ہارر کامیڈی فلم ’دی بھوتنی‘ یکم مئی 2025 کو سنیما گھروں کی زینت بنی تاہم مزاح اور خوف کا یہ امتزاج فلمی شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام رہا۔
فلم کی کہانی شانتا نو (سنی سنگھ) کے گرد گھومتی ہے، جو محبت میں ناکامی کے بعد ایک جادوئی درخت کے نیچے خودکشی کی کوشش کرتا ہے، جس کے بعد اس کی زندگی ایک پراسرار رخ اختیار کرتی ہے۔
کالج میں ایک اور طالبعلم کی خودکشی کے بعد کالج انتظامیہ ایک ماہرعامل شخصیت، بابا (سنجے دت) کو بلاتی ہے، جو خود اس ادارے کے سابق طالبعلم رہ چکے ہیں۔
فلم میں کامیڈی کا تڑکہ اور ہارر ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے لیکن مجموعی طور پر فلم کی کہانی کمزور اور اسکرین پلے غیر مربوط محسوس ہوتا ہے۔ فلمی ناقدین کا کہنا ہے کہ فلم کی موسیقی، پس منظر اور ویژول ایفیکٹس توقعات پر پورا نہیں اترتے۔
سنجے دت سمیت پلک تیواری، مونی رائے کی اداکاری بھی شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام رہی۔ یکم مئی کو سنیما گھروں میں ریلیز ہونے والی اس فلم کی پہلے دن کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اس کے فلاپ ہونے کے چانس زیادہ ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلم کی
پڑھیں:
اسرائیل کا ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کو نشانہ بنانے کا عندیہ
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار نے واضح الفاظ میں کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنائی بھی حملوں سے محفوظ نہیں۔
اسرائیلی قیادت کا کہنا ہے کہ ایران کی قیادت ہی جنگی حکمت عملی اور عسکری کارروائیوں کی اصل ذمہ دار ہے، اس لیے انہیں بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے ایران کے نیوکلیئر اور فوجی مراکز پر فضائی حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، جبکہ ایران نے بھی جوابی کارروائی میں اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
دونوں ممالک کی جانب سے براہِ راست حملے ایک ممکنہ وسیع جنگ کے خدشات کو جنم دے رہے ہیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا یہ دعویٰ کہ خامنائی جیسے اعلیٰ رہنما بھی حملے کی زد میں آ سکتے ہیں، بین الاقوامی برادری کے لیے باعث تشویش ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ قیادت کو نشانہ بنانے کی پالیسی نہ صرف جنگ کو مزید خطرناک بنا سکتی ہے بلکہ خطے کے استحکام کو بھی شدید متاثر کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں