دنیا فاشسٹ آر ایس ایس مائنڈ سیٹ حکومت کے جارحانہ عزائم کا نوٹس لے، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد: حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت ایک فالز فلیگ آپریشن کی آڑ میں نیوکلیئر جنگ شروع کرنا چاہتا ہے، دنیا فاشسٹ آر ایس ایس مائنڈ سیٹ حکومت کے جارحانہ عزائم کا نوٹس لے۔
 مشعال ملک نے کہا کہ انتہا پسند مودی حکومت نے خودساختہ پہلگام واقعہ کی آڑ میں کشمیریوں کی نسل کشی شروع کر رکھی ہے، پاکستان اور آزاد کشمیر سے شادیاں کر کے مقبوضہ کشمیر اور انڈیا گئی خواتین کو دہائیوں بعد جبراً واپس بھیجا جا رہا ہے۔
 ان کاکہناتھاکہ معصوم بچوں کو اپنی ماؤں سے جدا کیا جا رہا ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے، کشمیریوں اور پاکستانیوں کو ناکردہ جرم کی سزا دی جا رہی ہے، پاکستان کے تمام بارڈرز اور ایل او سی بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ اور شیلنگ کی زد میں ہیں۔
 مشعال ملک نے کہا کہ فالز فلیگ آپریشنز کا ڈھونگ رچا کر پاکستان کے اندر پراکسیز کروانا بھارت کا پرانا وتیرہ ہے، حکومت پاکستان سے اپیل کرتی ہوں کہ وقت آ گیا ہے شملہ معاہدہ ختم کیا جائے، 50 سال گزر چکے ہیں، اس معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
 انہوں نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں پر بھارت کا ظلم بڑھتا ہی جا رہا ہے، وقت آگیا ہے کہ واپس اقوام متحدہ سے رجوع کیا جائے، دنیا کو بتایا جائے کہ بھارت بائی لیٹرل ازم کی دھجیاں اڑا کر اپنے یکطرفہ اقدامات سے مسئلے کا حلیہ بگاڑ چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔
یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔
شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔
انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔
1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔
18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔
ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔