بھارت کے خلاف قوم ایک ہوگی لیکن افغانستان کے ساتھ کچھ ہوا تو ایک نہیں ہوگی، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد:
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگر بھارت کے ساتھ معاملہ ہوگا تو قوم ایک ہوگی لیکن اگر افغانستان کے ساتھ کوئی معاملہ ہوا تو قوم ایک صفحے پر نہیں ہوگی، اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے یکجہتی فلسطین و خدمات مولانا حامد الحق شہید کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مولانا سمیع الحق اور مولانا حامد الحق کی یاد میں اس طرح اکٹھا ہونا بہت ضروری تھا، اس اجتماع کا اہتمام بہت ضروری تھا، ہمارا تعلق اس سلسلے کے ساتھ ہے جہاں رحلتوں اور شہادتوں پر ماتم برپا نہیں کیے جاتے بلکہ شہید ہونے والے کے مشن کو زندہ رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک تحریک ہیں، ہمیں آگے بڑھنا ہے، تحریک سندر کی لہروں کا نام ہے، لہروں میں نشیب و فراز آتا رہتا ہے، لہریں بالآخر سمندر کے کناروں پر جاکر دم لیتی ہیں، اکوڑہ خٹک جیسے ادارے محض تعلیمی ادارے نہیں بلکہ یہ نظریات کی بنیادیں ہیں، یہ قوم کی رہنمائی کرتے ہیں اور انگریز کے خلاف 150 سال تک جہاد لڑا گیا، ہزاروں علما کو سولی چڑھایا گیا، لیکن ان علما نے غلامی تسلیم نہیں کی، علمائے کرام نے انگریزوں کے آگے یہ نہیں کہا کہ ہمارا اس جہاد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے آج کے حکمران اس وقت بھی انگریز کے وفادار تھے، جو اس وقت بھی انگریزوں کے خلاف تھے وہ آج بھی مظلوموں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، انگریزوں سے وفاداریاں کرنے والوں کو نوازا گیا، ممالک ملے، ان کو آج بھی اس کا حق نمک مل رہا ہے اور ہمارے حکمران وہ ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جغرافیائی تقسیم نے ہمیں ٹکرے ٹکرے کردیا ہے، منقسم جسم اپنا دفاع نہیں کرسکتا، اس وقت ہم ہمہ جہت مشکلات سے دو چار ہیں، افغانستان میں 20 سال جنگ جاری رہی اور وہ فتح سے ہمکنار ہوئی، ابھی اس کا زخم تازہ تھا کہ فلسطین کا مسئلہ سامنے آگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح افغان طالبان کو دہشت گرد قرار دیا گیا اسی طرح حماس کو دہشت گرد تنظیم ڈیکلیئر کیا گیا، 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہوئی اور14 اکتوبر کو ہونے والے ہمارے ملین اجتماع میں حماس کے نمائندے نے شرکت کی، میں حماس کے نمائندوں کو مجاہد کہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس مقام پر آکر سیاسی مصلحتیں ختم ہوجاتی ہیں، میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اظہار یکجہتی کے لیے بھی گیا، آج یہاں سے امت مسلمہ کی متفقہ نمائندگی کی جارہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پوری دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، ہماری آواز بھی اٹھتی ہے ہم میدان میں بھی نکلتے ہیں، مشکلات آئیں گے، ہمیں ڈٹے رہنا ہے، فلسطینیوں کی شہادت باعث قرب ہے، اس وقت دنیا میں لابیز کام کر رہی ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے، ہمارے ملک میں بھی یہ لابی کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملین مارچ میں اسماعیل ہنیہ نے خطاب کیا اور فلسطین کے امام نے بھی خطاب کیا، اس ملین مارچ کے نتیجے میں ملک میں اسرائیلی لابی کے عزائم خاک میں ملے، 7 اکتوبر سے حماس کے جہاد نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سوچ کو دفن کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈٹ کر کہتے ہیں کہ ایک فلسطین اور کوئی اسرائیل نہیں، جنگ عظیم اول کے بعد یہودیوں کو بسانے اور آباد کرنے کی بات کی گئی، اسرائیلیوں کو جبراً فلسطین میں آباد کیا گیا اور اوور پاپولیٹڈ ایریا میں یہودیوں کو آباد کیا گیا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ فلسطین معاشی طور پر کمزور تھا پھر کیوں وہاں یہودیوں کو آباد کیا گیا، برطانوی وزیر خارجہ بلفور نےایک معاہدے کرکے یہودی ریاست کا قیام عمل میں لایا، اب یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ فلسطینیوں نے زمینیں بیچیں اور یہودی آباد ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کا اقوام متحدہ کہتا ہے کہ 1966 کے بعد اسرائیل نے جن علاقوں پر قبضہ کیا ہے وہ ناجائز ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس امریکا اور یورپ اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں، یہ سب جنگی مجرم ہیں، نہ اقوام متحدہ کو سنا جا رہا ہے اور نہ عالمی عدالت کو سنا جا رہا ہے، کیا یہ ادارے صرف ہمارے لیے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں کو امریکا اور مغرب نے غیر موثر بنایا ہوا ہے، عالمی عدالت اور اقوام متحدہ ہمارے مؤقف کی تائید کرتی ہے، ہم اپنے معاملات کو سلجھانے کے بجائے الجھا رہے ہیں، کشمیر کے مسئلے سے پہلے ہمیں افغانستان کا سوچنا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہم نے اپنے تعلقات بہتر کیوں نہیں کیے، ظاہر شاہ سے اشرف غنی تک انڈیا کی حمایت والی حکومتیں آئیں، سوائے ملت اسلامیہ کے سب کی حمایت ہندوستان کے ساتھ تھیں، ہم سفارتی طور پر غلامانہ ذہنیت کے حامل ہیں، ہر مسئلے کے حل کے لیے فوجی سوچ سے کام نہیں لیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک سیاسی قیادت ساتھ نہیں ہوگی سفارتی کامیابی ممکن نہیں ہے، ریاستی پالیسی کی وجہ سے ہم تباہ ہو رہے ہیں۔
پاک فوج کو مخاطب کرکے تقریب میں اپنی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ اپنی فوج کو پیغام دیتا ہوں کہ اس بات کا اعتراف کرلو کہ آپ کی پشت پر طاقت ور سیاسی قوت موجود نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی دفاع کے لیے سب مجاہد بن گئے ہیں، لوگ بے وقوف نہیں ہیں، اگر بھارت کے ساتھ معاملہ ہوگا تو قوم ایک ہوگی لیکن اگر افغانستان کے ساتھ کوئی معاملہ ہوا تو قوم ایک صفحے پر نہیں ہوگی، اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ تو قوم ایک نہیں ہوگی کہا کہ ہم کیا گیا رہے ہیں تھا کہ
پڑھیں:
گراچی میں موسم شدید گرم بارش کب ہوگی؟ محکمہ موسمیات نے خوشخبری سنا دی
کراچی میں صبح سے کچھ مقامات پر درجہ حرات 56 ڈگری سینٹی گریڈ تک محسوس کیا جا رہا ہے، سمندری ہوائیں بند ہونے کے باعث گرمی کی شدت زیادہ محسوس کی جارہی ہے، تاہم اس صورتحال میں پوشیدہ اچھی خبر یہ ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی سے معتدل شدت کی بارش بھی متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق چند گھنٹوں کے دوران شہر کے مضافات میں گرج چمک کے بادلوں کی تشکیل متوقع ہے، دوپہر شام کے دوران ان کے اثرات سے شہر کے مضافاتی علاقوں میں گرج چمک تیز ہواؤں کے ساتھ کہیں کہیں بارش متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں آج بارش کے واضح امکانات موجود ہیں، دن میں تین بجے کے بعد شہر میں بادل بننے کا سلسلہ شروع ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
کراچی میں بحریہ ٹاؤن، گڈاپ، معمار، حدید، سرجانی اور اطراف کے علاقوں میں بارش کے زیادہ تر امکانات ہیں جبکہ شہر کے دیگر علاقوں میں تیز گرد آلود ہوائیں چلنے اور ہلکی بارش کے امکانات ہیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی سے معتدل شدت کی بارش متوقع ہے جبکہ کل شہر کے مضافات میں گرج چمک کے ساتھ بارش کے امکانات ہیں۔
موسمیاتی تجزیہ کار اویس حیدر کے مطابق جنوبی بھارتی ریاست گجرات کے جنوب مشرق میں اس وقت ہوا کا ایک کم دباؤ موجود ہے، جس کے باعث سندھ کے جنوبی اور جنوب مشرقی علاقوں پر اس کا اثر پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
’اس سسٹم کے زیر اثر آج کراچی کے دور دراز علاقوں میں بھی بادل بنیں گے، جو کہیں کہیں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ کچھ علاقوں خصوصاً مشرقی اور شمالی علاقوں بارش کا سبب بن سکتے ہیں۔‘
دوسری جانب بدین، ٹھٹھہ، میرپور خاص، عمرکوٹ اور خاص طور پر تھرپارکر کے مختلف علاقوں میں مطلع جزوی طور پر ابر آلود رہنے کے ساتھ ساتھ کہیں کہیں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کے امکانات ہیں۔
مقامی سطح پر گرد آلود ہوائیں بھی چل سکتی ہیں، شہریوں کو احتیاط برتنے اور اپڈیٹس سے باخبر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اویس حیدر بارش بحریہ ٹاؤن بھارتی ریاست تجزیہ کار حدید سرجانی ٹاؤن سمندری ہوائیں سندھ کراچی گجرات گڈاپ گرج چمک گرد آلود ہوائیں محکمہ موسمیات معمار