آپ پاکستان کے ساتھ ہیں یا دشمن کے آلہ کار، کے پی گورنر کا وزیراعلیٰ سے سوال
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے سوال کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہیں یا اس کے دشمنوں کے کیوں کہ ان کے بیانات و طرز عمل قومی مفادات سے متصادم دکھائی دیتا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس ایسے عناصر کی پناہ گاہ بن چکا ہے جو سوشل میڈیا پر ریاست مخالف بیانیہ پھیلاتے، قومی اداروں کو بدنام کرتے اور دشمن کے نظریات کی تشہیر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور گورنر میں علی امین گنڈاپور سے سوال کرتا ہوں کہ آپ پاکستان کے ساتھ ہیں یا دشمنوں کے آلہ کار بن چکے ہیں؟
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے، جہاں افغانستان کی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگرد سرحد پار سے آ کر ہمارے امن کو سبوتاژ کر رہے ہیں لیکن افسوس خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت محض خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ یہ خاموشی محض غفلت نہیں بلکہ ایک سنگین سوال کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا یہ خاموشی کسی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم آنکھیں کھولے اور جان لے کہ ریاست مخالف سرگرمیوں پر خاموشی بھی جرم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے تحفظ اور سالمیت کے لیے ہر سازش کو بے نقاب اور خاموشی کے پردے چاک کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت کشیدگی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور پاکستان کے نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے سے، اسکی بلیک میلنگ و جارحیت میں کسی بھی قسم کی کمی نہ ہوگی بلکہ اس امر کے باعث دشمن مزید طلبگار ہو گا اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے ساتھ وابستہ اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے سربراہ محمد رعد نے اعلان کیا ہے کہ گو کہ ہم اسلامی مزاحمت میں، اِس وقت مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور دشمن کی ایذا رسانی و خلاف ورزیوں کے سامنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی سرزمین پر پائیدار ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق اپنے موقف و انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ اپنے اور اپنے وطن کے وقار کا دفاع کر سکیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق محمد رعد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک لبنان کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں اور خون تک کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے اور مزاحمت کے انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ دشمن؛ ہم سے ہتھیار ڈلوانے یا ہمیں اپنے معاندانہ منصوبے کے سامنے جھکانے کو آسان نہ سمجھے۔
سربراہ الوفاء للمقاومہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی لبنان کے اندر سے کچھ ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ جو قابض دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے اور لبنان کی خودمختاری سے ہاتھ اٹھا لینے پر اُکسا رہی ہیں درحالیکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح سے وہ ملکی مفادات کا تحفظ کر سکیں گے! انہوں نے کہا کہ ان افراد نے انتہائی بے شرمی اور ذلت کے ساتھ ملک کو غیروں کی سرپرستی میں دے دیا ہے جبکہ یہ لوگ، خودمختاری کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں۔
محمد رعد نے تاکید کی کہ انتخاباتی قوانین کے خلاف حملوں کا مقصد مزاحمت اور اس کے حامیوں کی نمائندگی کو کمزور بنانا ہے تاکہ ملک پر قبضہ کرنا مزید آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود، اسلامی مزاحمت اب بھی جنگ بندی پر پوری طرح سے کاربند ہے تاہم دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینا، "لبنان پر حملے" کے بہانے کے لئے تشہیری مہم کا سبب ہے اور یہ اقدام، دشمن کی بلیک میلنگ اور جارحیت کو کسی صورت روک نہیں سکتا بلکہ یہ الٹا، اس کی مزید حوصلہ افزائی ہی کرے گا کہ وہ مزید آگے بڑھے اور بالآخر پورے وطن کو ہی ہم سے چھین لے جائے۔ محمد رعد نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن کے اہداف کو ناکام بنانے کے لئے وہ کم از کم کام کہ جو ہمیں انجام دیا جانا چاہیئے؛ اس دشمن کی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت اور اپنے حق خود مختاری کی پاسداری ہے!!