گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے سوال کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ہیں یا اس کے دشمنوں کے کیوں کہ ان کے بیانات و طرز عمل قومی مفادات سے متصادم دکھائی دیتا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس ایسے عناصر کی پناہ گاہ بن چکا ہے جو سوشل میڈیا پر ریاست مخالف بیانیہ پھیلاتے، قومی اداروں کو بدنام کرتے اور دشمن کے نظریات کی تشہیر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بطور گورنر میں علی امین گنڈاپور سے سوال کرتا ہوں کہ آپ پاکستان کے ساتھ ہیں یا دشمنوں کے آلہ کار بن چکے ہیں؟

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان اس وقت ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے، جہاں افغانستان کی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگرد سرحد پار سے آ کر ہمارے امن کو سبوتاژ کر رہے ہیں لیکن افسوس خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت محض خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ یہ خاموشی محض غفلت نہیں بلکہ ایک سنگین سوال کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیا یہ خاموشی کسی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قوم آنکھیں کھولے اور جان لے کہ ریاست مخالف سرگرمیوں پر خاموشی بھی جرم ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے تحفظ اور سالمیت کے لیے ہر سازش کو بے نقاب اور خاموشی کے پردے چاک کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک بھارت کشیدگی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور پاکستان کے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

نوجوانوں کو سوشل میڈیا، پروپیگنڈا کے ذریعے گمراہ کیا جا رہا ہے، سرفراز بگٹی

کوئٹہ میں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ صرف ریاست یا فوج کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ہے، چاہے دہشتگردی مذہب کی بنیاد پر ہو یا زبان کی بنیاد پر، وہ قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ تاریخ سے لاعلمی حال کے مسائل کو سمجھنے اور مستقبل کے راستے متعین کرنے میں رکاؤٹ کا باعث ثابت ہوتی ہے۔ بلوچستان کے موجودہ حالات کو سمجھنے کے لیے ماضی اور تاریخی تناظر سے آگاہی ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں پندرھویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے جو تاثر ملک کے دیگر حصوں میں پایا جاتا ہے اس میں اور زمینی حقائق میں واضح فرق ہے، جسے ہر پاکستانی کو جاننا ہوگا۔ تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے بجائے ان کی سچائی کو تلاش کرنا اہم ہے۔ وزیراعلیٰ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں قلات کے محدود آپریشن کو پورے بلوچستان میں کارروائی کا تاثر دیا گیا، حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ جیسا کہ رحیم یار خان یا لیاری کے محدود آپریشنز کو کبھی پورے پنجاب یا کراچی کا آپریشن نہیں کہا جاسکتا، بالکل اسی طرح قلات کے مخصوص علاقے میں محدود سطح کی کارروائی کو پورے بلوچستان کا آپریشن نہیں کہا جا سکتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ غیر متوازن ترقی صرف بلوچستان نہیں بلکہ پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک کا مسئلہ ہے۔ بلوچستان میں انسرجنسی کی اصل وجہ غیر متوازن ترقی نہیں بلکہ اس کی جڑیں کہیں اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس یا ترقی کی کمی پر حکومت سے شکایت ہوسکتی ہے، لیکن اس بنیاد پر ریاست سے ناراضگی یا علیحدگی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 5 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست سے غیر مشروط وفاداری ہر شہری کا آئینی و اخلاقی فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ریاست کو کیک کی طرح کاٹنا چاہتے ہیں اور نوجوانوں کو سوشل میڈیا، پروپیگنڈہ اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے گمراہ کر رہے ہیں۔ دشمن قوتیں تعلیمی اداروں کے طلبہ کے ذہنوں میں زہر گھول رہی ہیں، جس کا تدارک ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف ریاست یا فوج کی نہیں بلکہ ہر فرد کی جنگ ہے، چاہے دہشت گردی مذہب کی بنیاد پر ہو یا زبان کی بنیاد پر، وہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچوں اور پنجابیوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے والے دراصل پاکستانیوں کا خون بہا رہے ہیں۔ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی بلوچ کسی پنجابی کو نہیں بلکہ دہشت گرد پاکستانیوں کو شہید کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہمیں کنفیوژن سے نکل کر زمینی حقائق اور واضح سوچ کے ساتھ دہشت گردی کا سامنا کرنا ہوگا۔ سچائی اور دیانت پر مبنی بیانیہ ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست ہر طرح کی سیاست سے بالاتر اور مقدم ہے اس لیے ریاست کے مفاد کو ہر مصلحت سے بالاتر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے گورننس میں بہتری کے حوالے سے بتایا کہ بلوچستان میں پہلی بار محکمہ صحت اور تعلیم میں میرٹ پر بھرتیاں کی گئی ہیں اور ماضی میں رائج ملازمتوں کی فروخت کا دروازہ بند کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام کا آغاز کیا جاچکا ہے جس کے تحت میٹرک سے پی ایچ ڈی تک غریب طلبہ کو اعلیٰ تعلیمی اداروں تک رسائی دی گئی ہے۔ آج بلوچستان کا غریب مزدور بھی اپنے بچے کو انہی اداروں میں تعلیم دلا رہا ہے، جہاں صاحب حیثیت افراد کے بچے زیر تعلیم ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقلیتوں، سویلین شہداء کے بچوں اور ٹرانس جینڈر افراد کے لیے بھی خصوصی تعلیمی وظائف مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان 30 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بنا کر انہیں بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے، تاکہ وہ اپنے خاندان اور ملک کی معاشی بہتری میں کردار ادا کرسکیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ ہاؤس سے ریاست مخالف بیانیہ پھیلایا جارہا ہے، گورنر خیبر پختونخوا کا الزام
  • گورنر سندھ کا بھارت سے علاج کے بغیر واپس آئے معذور لڑکے کے اخراجات اٹھانے کا اعلان
  • وزیراعلیٰ ہاؤس سے ریاست مخالف بیانیہ پھیلایا جارہا ہے، گورنر خیبرپختونخوا کا الزام
  • مائنز اینڈ منرلز بل ، مفروضوں پر بیانیہ نہ بنائیں، بل پڑھیں اور سمجھیں. علی امین گنڈاپور
  • گورنر خیبر پختونخوا کا صوبہ بچاؤ تحریک شروع کرنے کا اعلان
  • نوجوانوں کو سوشل میڈیا، پروپیگنڈا کے ذریعے گمراہ کیا جا رہا ہے، سرفراز بگٹی
  • پاکستان میں بھارتی ویب سائٹس بلاک کردی گئی ہیں: فیصل واوڈا
  • پاک فوج کے ہوتے ہوئے سرحد پر کشیدگی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • اداکارہ صبا فیصل نے انڈین کمرشل کرنے سے انکار کیوں کیا؟