امریکی پیشکش کا جائزہ لے رہیں، بیجنگ کا دروازہ کھلا ہے، چین
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
امریکا کی جانب سے چین پر غیر معمولی تجارتی محصولات کے نافذ اور جواباً چینی اقدامات کے بعد اب چین کی وزرات تجارت نے کہا ہے کہ بیجنگ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ٹیرف پر بات چیت کے لیے واشنگٹن کی پیشکش کا ’جائزہ‘ کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف وار: نکل گئی ساری ہیکڑی
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق چین کی وزارت تجارت نے کہا کہ ہے امریکا نے ٹرمپ کے 145 فیصد ٹیرف پر بات چیت کے لیے چین سے رابطہ کیا ہے اور بیجنگ کا دروازہ بات چیت کے لیے کھلا ہے۔
چینی وزارت تجارت کے مطابق امریکا کو غلط طرز عمل درست کرنے اور یکطرفہ محصولات کو منسوخ کرنے کے لیے ایکشن لینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
چین کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو مذاکرات میں ’اخلاص‘ دکھانے کی ضرورت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے حال ہی میں متعلقہ فریقوں کے ذریعے چین سے بات چیت کے لیے کئی مواقع پر پہل کی ہے، وہ چین کے ساتھ بات کرنے کی امید رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:’ٹیرف وار‘ کے چلتے ٹرمپ نے چینی الیکٹرونک کمپنیوں کو بڑا ریلیف دیدیا
امریکی کوششوں کے جواب میں چین کا کہنا ہے کہ ’بیجنگ‘ امریکی پیشکش کا جائزہ لے رہا ہے۔
چین نے امریکا پر واضح کیا ہے کہ مذاکرات کو زبردستی اور بھتہ خوری میں ملوث ہونے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کام نہیں آئے گی۔
چین نے بار بار اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ ٹیرف سے متعلق بات چیت سے گریزاں اور واشنگٹن کی جانب سے پہل کی امید لگائے ہوئے ہے۔
امریکا کی جانب سے چین پر غیر معمولی محصولات عائد کیے جانے پر برہمی کے اظہار کے ساتھ چین نے واضح کیا ہے کہ امریکا اس غنڈہ گردی کے ذریعے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے عروج کو نہیں روک سکتا۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے ایک امریکی عہدیدار نے فاکس بزنس نیٹ ورک کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ چینی ایک معاہدے تک پہنچنا چاہیں گے۔ ہمیں کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت ہے، اور پھر ہم ایک بڑے تجارتی معاہدے پر توجہ مرکوز کرنا شروع کر دیں گے۔
دوسری جانب خود امریکی صدر ٹرمپ بھی کہہ چکے ہیں کہ یہ بہت اچھا موقع ہے کہ ان کی انتظامیہ چین کے ساتھ معاہدہ کر سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ٹیرف بیجنگ ٹیرف وار چین ڈونلڈٹرمپ مذاکرات وزرات تجارت چین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی ٹیرف ٹیرف وار چین ڈونلڈٹرمپ مذاکرات وزرات تجارت چین بات چیت کے لیے کے ساتھ
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ
گزشتہ سوا مہینے میں میری تین پیشن گوئیاں مسلسل پوری ہوئی ہیں ۔ پہلی 6مئی کو انڈین حملہ۔ دوسری پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تاریخ ۔تیسری حال ہی میں ایران پر اسرائیل کے حملے میں کہا گیا تھا کہ دنیا ایک ایسے 7سالہ دور میں داخل ہو رہی ہے جو 2032تک جاری رہے گا۔
جب یہ مکمل ہو گا تو ایسی تبدیلیاں آچکی ہونگی کہ دنیا پہچانی ہی نہیں جائے گی۔ اگرچہ اس فیز کا آغاز 7 جولائی سے ہو جائے گا لیکن ہوسکتا ہے کہ اس کے اثرات جون سے ہی شروع ہو جائیں ۔ اور ایسا ہی ہوا کہ 13جون کو صبح 6بجے اسرائیل نے ایران پر حملہ کردیا ۔ پیشگوئی کے الفاظ کے مطابق اس طرح سے سنسنی دھماکا خیز خبر کا آغاز ہو گیا ۔
اس سے بھی پہلے کے کالم میں لکھ چکا تھا کہ ایران امریکا جوہری ڈیل ہو یا نہ ہو پورے مشرق وسطی کے خطے میں برصغیر تک ایسی بڑی تبدیلیاں آئیں گی جو اس پورے علاقے کا ناک نقشہ تبدیل کردیں گی ۔خاص طور پر سیاسی ، معاشی اور عسکری طور پر ۔اس تمام منصوبے پر عملدر آمد کا آغاز 2006 میں اسرائیل کے لبنان پر حملے سے ہوا جس کو امریکی بلیک وزیر خارجہ کنڈو لیزا رائس نے ری برتھ آف مڈل ایسٹ سے تعبیر کیا۔
اگر چہ کہ یہ حملہ ناکام ہوا ۔ لیکن اس پر کام مسلسل جاری رہا۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیل کو عسکری اور خاص طور پر ٹیکنالوجیکل طور پر جدید سے جدید تر بنانے کا کام جاری رکھا ۔ 18سال تک یہ کام جاری رہا۔ یہاں تک کہ اسی ٹیکنالوجیکل برتری سے ایرانی اتحادیوں ، حماس، حزب اﷲ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔ اب اسرائیل کے لیے میدان صاف تھا ۔ 2006 میں بھی یہی منصوبہ تھا کہ اسرائیل ، لبنان کو فتح کرکے شام تک پہنچ جائے اور وہاں سے سیدھا ایران پہنچ کر رجیم چینج منصوبہ مکمل کرے ۔ جیسا کہ یوکرائن میں امریکی CIA رجیم چینج سازش کرکے کٹھ پتلی یوکرائنی کامیڈین صدر کو لائی اور جسے سامراجی میڈیا نے جمہوریت کا محافظ قرار دیا ۔
بقول ہنگری کے وزیر اعظم کے اس کی وجہ یورپ اور امریکا کو 500سالہ سامراجی تسلط کا خاتمہ نظر آرہا تھا جس نے پوری دنیا کو اپنا غلام بنایا ہوا ہے ۔ کیونکہ نئی ابھرتی ہوئی قوتیں روس اور چین ہیں ۔سابقہ امریکی صدر بائیڈن بلا وجہ راتوں رات افغانستان سے باہر نہیں نکلے جب انھیں انٹیلی جنس ایجنسیوں نے خبر دی کہ افغانستان میں 20سالہ امریکی جنگ کا فائدہ اٹھا کر روس اور چین عسکری اور معاشی طور پر ایک بڑی طاقت بن گئے ہیں۔یہ امریکی سامراج کے لیے ایک ہولناک خبر تھی۔ رجیم چینج منصوبوں کا امریکا بہت بڑا کھلاڑی ہے ۔
یہ اس کا محبوب مشغلہ ہے لاکھوں، کروڑوں انسانوں کو قتل کرنا اس کے لیے ایک کھیل سے زیادہ نہیں ۔ حال ہی میں بقول ریٹائر ہونے والے ایک امریکی جنرل کے، کہ امریکا گزشتہ صدی میں ایک کروڑ سے زائد ریڈ انڈین کو بیدردی سے قتل کرچکا ہے ۔ اس ٹیکنالوجیکل جنگ میں امریکا اور اس کے اتحادی پوری قوت سے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ ایک طرف امریکا دوسری طرف اکیلا ایران جو پچھلے 45برسوں سے مسلسل اس سامراجی گٹھ جوڑ کا مقابلہ کر رہا ہے ۔ ایران کے نہ جھکنے پر سامراجی میڈیا اور اس کے کارندے جو پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ایران کو ہی دہشت گرد قرار دے رہے ہیں ۔ مکر، فریب ، جھوٹ ، عیاری ، مکاری ، دھوکا ، ظلم امریکی سامراج کی سرشت میں شامل ہے ۔
اسرائیل کے ایران پر حالیہ حملے کو ہی دیکھ لیں ٹرمپ مسلسل کہتے رہے کہ میں نے اسرائیل کو کہا ہے کہ خبردار ایران پر حملہ نہ کرنا بس ہماری ڈیل ہونے والی ہے جب کہ اندر خانے نیتن یاہو کو سپورٹ کرتے رہے ، ایران پر حملے کے لیے ۔ ایک امریکی صحافی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران پر حملے کے لیے اسرائیل کو امریکا کی پوری حمایت حاصل ہے بلکہ اس معاملے میں امریکا گردن تک دھنسا ہوا ہے ۔
سابقہ امریکی صدر جوبائیڈن ہوں یا موجودہ یہ دونوں فلسطینیوں کو اس طرح سے مار رہے ہیں جیسے وہ کیڑے مکوڑے ہوں اور دنیا بے بس ۔ ان کے سُرخ سفید چہرے دیکھیں ، ان کے چمکتے دمکتے لباس اور اس پر جمہوریت اور انسانیت کے بھاشن ۔ امریکی سنیٹر برنی سینڈر نے کہا کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ غیر قانونی ہے ۔ یہ اسرائیل کی امریکا کو اپنی جنگ میں گھسیٹنے کی سازش ہے۔ اس سے دنیا بھر میں امریکا کی ساکھ متاثر ہو گئی ہے ۔
اسرائیل ایران جنگ کے حوالے سے اہم تاریخیں 16جون، 18جون اور خاص طور پر 22-21-20 جون ہیں ۔