سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پابندی پر پاکستانی فنکاروں نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی کی بچکانہ حرکت پر پاکستانی فنکاروں نے بھارت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
حالیہ دنوں میں بھارت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں اور میڈیا پر ایک بار پھر پابندی عائد کرنے کا معاملہ خبروں کی زینت بنا ہوا ہے، یہ پابندی اس وقت لگائی گئی جب پہلگام کے علاقے میں بھارتی سیاحوں کے قتل کا الزام پاکستان پر لگایا گیا حالانکہ بعد میں بھارتی فوج کے ایک جنرل نے اعتراف کیا کہ یہ واقعہ بھارت کا ایک “فالس فلیگ آپریشن” تھا، جس کا مقصد پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔
پابندی کے فوری بعد بھارت میں پاکستانی فنکاروں کی فلموں، ڈراموں اور دیگر میڈیا ریلیزز کو روک دیا گیا، جس میں فواد خان اور ہانیہ عامر کی آنے والی فلمیں بھی شامل تھیں، تاہم اس اقدام پر پاکستانی شوبز انڈسٹری نے خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ زبردست ردِعمل دیا۔
مشہور اداکارہ مشی خان نے بھارتی پابندی پر نہ صرف تنقید کی بلکہ سوشل میڈیا پر بھارتی ڈراموں کا مذاق اُڑاتے ہوئے ایک مزاحیہ ویڈیو بھی شیئر کی۔
View this post on Instagram
A post shared by Mishi Khan MK (@mishikhanofficial2)
اداکارہ حنا الطاف نے ایک مزیدار انسٹاگرام ریل بنائی جس میں انہوں نے پاکستانی فنکاروں کی طرف سے بھارت کے اقدام کو ‘غیر سنجیدہ’ اور ‘ناکام پروپیگنڈا’ قرار دیا، ویڈیو کو مداحوں کی جانب سے بےحد پذیرائی ملی اور یہ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔
View this post on Instagram
A post shared by Socialdicted (@socialdicted01)
عمران عباس، یاسر حسین، اعجاز اسلم اور دیگر کئی فنکاروں نے بھی بھارت کی اس بچکانہ حرکت پر کھل کر تبصرے کیے اور اسے فن اور ثقافت کے خلاف ایک منفی سوچ قرار دیا۔
اداکار اعجاز اسلم نے کہا کہ بھارت ہمارے فنکاروں سے اتنا ڈر گیا ہے تو پاکستان آرمی سے کیا لڑے گا۔
بیشتر فنکاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو خوف ہے کہ پاکستانی ٹیلنٹ کہیں ان کے مارکیٹ میں چھا نہ جائے، اسی لیے بار بار پابندیاں لگا کر خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔
شائقین کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت جتنی مرضی پابندیاں لگا لے، پاکستانی فن اور فنکاروں کی مقبولیت کو روکا نہیں جا سکتا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستانی فنکاروں
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک