جامعہ ام الکتاب میں تکریم یوم اساتذہ کی تقریب سے خطاب میں سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جو نظامِ تعلیم رائج ہے، وہ "نصاب محور" ہے۔ ہم اپنے بچوں کو ان ممالک کے نظاموں کے مطابق تعلیم دلوانے کو ترجیح دیتے ہیں جنہیں ہم ترقی یافتہ یا پسندیدہ سمجھتے ہیں۔ چنانچہ ہم نصاب اور کتاب کو معیار بنا لیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز ۔ ایک جانب جہاں دنیا بھر میں یکم مئی کو یومِ مزدور کے طور پر منایا جاتا ہے، وہیں حوزہ ہائے علمیہ میں یہ دن یومِ معلم کے عنوان سے بھی مخصوص ہے اس عظیم ہستی کے احترام میں جو نسلوں کی فکری آبیاری کرتا ہے، جو انسانیت کو شعور، کردار اور مقصد عطا کرتا ہے۔ اسی مناسبت سے جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے شعبہ خواتین، جامعہ اُمّ الکتاب میں یومِ معلم کی پُروقار تقریب بعنوان مجاہدین غزہ معلمین انسانیت  منعقد ہوئی۔ اس موقع پر علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی دنیا کے سب سے عظیم اور بہترین معلم، اہلِ غزہ ہیں۔ غزہ کی مائیں، غزہ کی بیٹیاں، غزہ کے مجاہد، اور غزہ کے معصوم بچے یہ سب وہ معلم ہیں جنہوں نے صبر، استقامت، شجاعت، مزاحمت، بصیرت اور ایثار کا عملی درس دنیا کو دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا کے ہر تعلیمی ادارے، ہر مدرسے، ہر جامعہ، اور ہر فکری ادارے کو چاہیے کہ وہ غزہ اور اہلِ غزہ کو اپنا رول ماڈل بنائیں۔ وہ تعلیمی ادارے جو صرف ڈگری دیتے ہیں، انہیں غزہ سے وہ جذبہ لینا ہوگا جو ضمیر جگاتا ہے، جو انسان بناتا ہے، اور جو حق و باطل کے بیچ واضح لکیر کھینچ دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جو نظامِ تعلیم رائج ہے، وہ "نصاب محور" ہے۔ ہم اپنے بچوں کو ان ممالک کے نظاموں کے مطابق تعلیم دلوانے کو ترجیح دیتے ہیں جنہیں ہم ترقی یافتہ یا پسندیدہ سمجھتے ہیں۔ چنانچہ ہم نصاب اور کتاب کو معیار بنا لیتے ہیں۔ لیکن الہی نظامِ تعلیم میں معاملہ اس کے برعکس ہے، وہاں نصاب اور کتاب کی حیثیت ثانوی ہے، اصل بنیاد معلم ہے۔ معلم تربیت یافتہ ہو تو وہ فرد کو سماج کا مؤثر اور باکردار انسان بناتا ہے، اس کی تربیت کرتا ہے، اور اسے فکری، اخلاقی اور روحانی ارتقاء کے سفر پر گامزن کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کرتا ہے

پڑھیں:

القدس میں سکولوں کی بندش سے 800 بچے تعلیم سے محروم

فلسطینی پناہ گزینوں کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق قابض حکام نے القدس میں شعفاط پناہ گزین کیمپ سلوان، وادی الجوز اور صور باہر میں انروا کے چھ سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں اقوام متحدہ کے سکولوں کی بندش سے 800 فلسطینی بچوں کے تعلیمی مستقبل کو خطرہ ہے۔ انروا کی طرف سےجاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 10 دنوں سے بھی کم وقت میں مشرقی بیت المقدس میں انروا کے چھ سکولوں کے خلاف اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری کردہ بندش کے احکامات نافذ العمل ہوں گے۔ انروا کے مغربی کنارے میں امور کے ڈائریکٹر رولینڈ فریڈرچ نے ایکس پلیٹ فارم پر بدھ کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ سکولوں کی بندش سے تقریباً 800 بچوں کے تعلیم کے حق کو خطرہ ہے جو کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ شعفاط کیمپ میں انروا کے سکول کئی دہائیوں سے کیمپ کے سماجی تانے بانے کا حصہ رہے ہیں، جو بچوں کو اپنے گھروں کے قریب اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ ان میں لڑکیاں بھی ہیں جو اب سکول جانے سے خوف زدہ ہیں۔ اگر وہ تعلیم کا حق کھو دیں تو ڈاکٹر یا سائنسدان بننے کے ان کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق قابض حکام نے القدس میں شعفاط پناہ گزین کیمپ سلوان، وادی الجوز اور صور باہر میں انروا کے چھ سکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پہلگام ڈرامہ فلسطین میں جاری مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے کر رہا ہے، علامہ مرید نقوی
  • پہلگام واقعے کو پاکستان کیخلاف نفرت انگیز مہم میں تبدیل کیا جا رہا ہے، علامہ جواد نقوی
  • تعلیم اور صحت کے شعبے میں حکومتی اقدامات
  • عالمی بھائی چارے کا عظیم الشان مظہر
  • پاکستان میں تشیع کی سیاسی جدوجہد اور قیادتیں(5)
  • خوشحالی کے بغیر عظیم انسان
  • القدس میں سکولوں کی بندش سے 800 بچے تعلیم سے محروم
  • خدمت خلق اور فلاح انسانیت ہماری دینی و اخلاقی ذمہ داری ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • جامعہ کشمیر میں بھارتی عزائم کے خلاف، افواج پاکستان کے حق میں عظیم الشان ریلی