عوام تیاری کرلیں! ملک بھر میں بادل جم کر برسنے والے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے اسلام آباد راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ مزید بارش کی پیشگوئی کر دی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر اضلاع میں جھکڑ اور گرج چمک کےساتھ بارش متوقع ہے جبکہ آئندہ 24 گھنٹے میں چند مقامات پر ژالہ باری کا امکان ہے، اسلام آباد اور گرد و نواح میں بھی موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔
پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم خشک اور گرم رہنے کی توقع ہے، مری، گلیات، مری، گلیات، راولپنڈی، اٹک اور چکوال میں بارش ہونے کی توقع ہے۔
جہلم، منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، ساہیوال، قصور، اوکاڑہ، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، خوشاب، سرگودھا، میانوالی اور ڈیرہ غازی خان میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
سندھ اور بلوچستان کے بیشتر علاقو ں میں موسم خشک اور گرم رہنے کا امکان ہے، ژوب، موسیٰ خیل، بارکھان، خضدار، لسبیلہ اور آواران میں بارش ہونے کی توقع ہے۔
سکھر، گھوٹگی، شکارپور، جیکب آباد، لاڑکانہ اور بے نظیر آباد میں بارش ہونے کی توقع ہے جبکہ خیرپور اور گرد و نواح میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
خیبرپختونخوا کے بیشتراضلاع میں مطلع جزوی ابرآلود اور بارش کا امکان ہے ، چترال، دیر، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ، ہری پور، کوہستان، شانگلہ، بونیر، مالاکنڈ، وزیرستان، کوہاٹ، ہنگو، لکی مروت، باجوڑ، مہمند، کرک، خیبر، پشاور، صوابی، چارسدہ اور مردان میں بارش کا امکان ہے جبکہ کرم، ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں میں چند مقامات پر بارش ہونے کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ چند مقامات پر بارش کا امکان ظاہر کیا ہے جبکہ آزاد کشمیر میں بھی تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہونے کی توقع ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بارش ہونے کی توقع ہے بارش کا امکان ہے گرج چمک کے ساتھ چند مقامات پر ساتھ بارش ہے جبکہ
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل آفیسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے جمعے کے روز استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب غزہ جنگ کے دوران گرفتار ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات جاری تھیں۔ اس ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد اسرائیل میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا اور پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔
دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ان دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں فوجیوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھیں۔
واقعے کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی نیوز چینل ”این 12“ نے وہ ویڈیو نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر گھیر لیتے ہیں، ایک کتا ساتھ کھڑا ہے، اور وہ اپنی شیلڈز کے ذریعے منظر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بدھ کو بتایا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور ٹومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ویڈیو جاری کرنا دراصل فوج کے قانونی محکمے پر پھیلنے والی غلط معلومات اور پروپیگنڈا کا توڑ تھا، جسے جنگ کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں اُن فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے، ساتھ ہی ان فلسطینیوں کو بھی جو غزہ کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کیمپوں میں فلسطینی قیدیوں پر سنگین تشدد کی شکایات کی ہیں، اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی ”منظم پالیسی“ نہیں۔
اپنے استعفے کے خط میں ٹومر یروشلمی نے ان قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے باوجود ان پر ظلم یا غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا: ”افسوس ہے کہ یہ بنیادی سمجھ اب سب کے لیے قائل کن نہیں رہی کہ چاہے قیدی کتنے ہی سنگدل کیوں نہ ہوں، ان کے ساتھ کچھ حدود عبور نہیں کی جا سکتیں۔“
استعفا سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر ”جھوٹے الزامات“ لگاتا ہے وہ فوجی وردی پہننے کے لائق نہیں۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے وزیر ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بن گویر نے خود ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ فلسطینی قیدیوں کے اوپر کھڑے نظر آتے ہیں جو جیل میں بندھے ہوئے فرش پر لیٹے تھے۔ بن گویر نے ان قیدیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ”سزائے موت“ ہونی چاہیے۔