پاک بھارت گشیدگی: پنجاب بھر میں غیر قانونی مقیم غیرملکی باشندوں کیخلاف مہم تیز
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغانوں اور دیگر غیر ملکیوں کے لیے 31 مارچ 2025 تک پاکستان چھوڑنے کی آخری تاریخ دی گئی تھی، ایسے میں انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر مقررہ تاریخ تک پاکستان میں مقیم افغانوں سمیت تمام غیر ملکی از خود نہ نکلے تو انہیں زبردستی ملک سے باہر نکالا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:افغان سیٹزن کارڈ والے باشندوں کی واپسی:اب تک کتنے افغان باشندے واپس جاچکے ہیں؟
پاک بھارت گشیدگی کے بعد حکومت پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے، خصوصاً پنجاب میں اب غیر ملکیوں کو نکالنے کی مہم تیز کر دی گئی ہے۔
پنجاب کے مختلف شہروں میں کریک ڈاؤن کر کے ہزراوں افغان باشندوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پنجاب میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں کیخلاف انخلا کی مہم میں اب تک 12,945 غیرقانونی مقیم افراد کو ملک بدر کر دیا گیا ہے، ان افراد میں بڑی تعداد افغان شہریوں کی ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق انخلا کی مہم کے دوران 13 ہزار سے زائد غیرقانونی باشندوں کو مختلف ہولڈنگ سینٹرز منتقل کیا جا چکا ہے۔ اس وقت 99 افراد ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں جن کے کاغذات اور شناخت کی جانچ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟
لاہور میں 5 جبکہ پنجاب بھر میں مجموعی طور پر 46 ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، تاکہ انخلا کے عمل کو منظم اور محفوظ طریقے سے مکمل کیا جا سکے۔
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ سیکیورٹی کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور تمام غیرقانونی مقیم افراد کے انخلا کو ہر صورت یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کے تحت غیرقانونی تارکین وطن کے انخلا کی پالیسی پر مکمل عملدرآمد کر رہے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ انخلا کے عمل کے دوران انسانی حقوق کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہے اور کسی قسم کی زیادتی یا بدسلوکی کی اجازت نہیں دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی جی پنجاب افغان پنجاب پولیس غیرملکی لاہور ہولڈنگ سینٹرز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان پنجاب پولیس غیرملکی لاہور ہولڈنگ سینٹرز باشندوں کی گیا ہے
پڑھیں:
غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طورخم سرحدی گزرگاہ کو 20 روز بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے، تاہم یہ اقدام صرف غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہزاروں افغان پناہ گزین اپنے وطن لوٹنے کے لیے طورخم امیگریشن سینٹر پہنچنا شروع ہو گئے ہیں، جہاں ان کی جانچ پڑتال اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے تصدیق کی کہ سرحدی گزرگاہ تاحکم ثانی تجارت اور عام پیدل آمدورفت کے لیے بند رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ طورخم کو صرف اس مقصد کے لیے کھولا گیا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی واپسی ممکن بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو پاک افغان کشیدگی کے باعث طورخم سرحد ہر قسم کی آمدورفت کے لیے مکمل طور پر بند کر دی گئی تھی۔ سرحد کی بندش کے بعد دونوں جانب سیکڑوں ٹرک پھنس گئے تھے اور تجارت کا پہیہ جام ہو گیا تھا۔ اب جزوی طور پر کھولے جانے سے تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کی امید تو پیدا ہوئی ہے، لیکن سرکاری طور پر کہا گیا ہے کہ یہ اجازت صرف وطن واپسی کے خواہشمند افغان شہریوں تک محدود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے بتایا کہ 8 اکتوبر تک 6 لاکھ 15 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان شہری طورخم کے راستے وطن واپس جا چکے ہیں۔ حالیہ اقدام کے بعد مزید ہزاروں افراد کی واپسی متوقع ہے۔