گزشتہ ماہ پاک افغان تعلقات کے درمیان ایک بڑی پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل کا دورہ کیا اور بدھ 30 اپریل کو ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے اس دورے کو انتہائی کامیاب قرار دیا۔

گزشتہ روز پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ذیل میں 150 افغان تجارتی مال بردار ٹرکوں کو واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت میں داخلے کی اجازت دی جو کہ بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے تناظر میں ایک غیر معمولی اقدام تھا، لیکن اس میں اہم بات یہ تھی کہ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے افغان ٹرکوں کو اجازت نامے سے متعلق جو مراسلہ افغان سفارت خانے کو بھجوایا گیا اس کی زبان انتہائی خوشگوار تھی جو برادر ملکوں کے بیچ عمدہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق

دوسری طرف گزشتہ کچھ دنوں میں افغانستان کی جانب سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 71 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا جس پر اب تک افغان عبوری حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل یا مذمتی بیان دکھائی نہیں دیا۔

یہ صورت حال کیا اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مسائل مستقل بنیادوں پر حل ہو چکے ہیں اور دہشتگردی کے حوالے سے دونوں ملکوں کے مؤقف میں یکسانیت آ چکی ہے؟ وی نیوز نے ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔

معلوم ہوتا ہے کہ دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے افغان عبوری حکومت نے پاکستان کی حمایت کردی ہے، فخر کاکا خیل

ماہر افغان امور معروف صحافی فخر کاکا خیل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایسا معلوم ہوتا ہے تحریک طالبان پاکستان کے معاملے میں پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ افغان عبوری حکومت نے ممکنہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان افغانستان کی جانب سے دراندازی کرنے والے طالبان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے جس کے لیے وہ انٹیلی جنس بھی مہیا کریں گے۔

افغانستان کی جانب بڑی تعداد میں دہشتگردوں کے داخلے کی کوشش سے متعلق سوال پر فخر کاکا خیل نے کہاکہ آئی ایس پی آر نے بھی یہی کہا ہے کہ اس کے پیچھے بیرونی قوتیں خاص طور پر بھارت کا ہاتھ ہے اور یہ بہت حد تک ممکن بھی ہے۔ خاص طور پر جب بھارتی خصوصی نمائندے نے افغانستان کا دورہ کیا تو پاکستان اس صورتحال پر الرٹ ہوگیا۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی بھی مجبوری ہے اور افغانستان کی بھی مجبوری ہے، پاکستان بیک وقت مشرقی اور مغربی محاذوں پر نہیں لڑ سکتا اور افغانستان کے لیے پاکستان تجارت سمیت کئی حوالوں سے اہم ہے، لیکن تعلقات کی اس بہتری کو مستقل حل سمجھنا بھی درست نہیں۔

فخر کاکا خیل نے کہاکہ بھارت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرےگا، جبکہ پاکستان میں کسی دہشتگرد حملے کی صورت میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بگڑ سکتے ہیں۔

افغان عبوری حکومت کے پاس پاکستان کے سے تجارت کے علاوہ معاشی ذرائع محدود ہو چکے ہیں، متین حیدر

پاکستانی دفتر خارجہ اور دفاعی معاملات سے متعلق سینیئر تجزیہ نگار اور صحافی متین حیدر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ افغان عبوری حکومت کی معاشی مجبوریاں ہیں اور پاکستان نے انہیں باور کرایا ہے کہ تجارت اور معیشت کی باتیں تب ہی کامیاب ہو سکتی ہیں جب امن ہو۔

انہوں نے کہاکہ افغان طالبان نے پاکستان پر حملوں کی ممانعت کے حوالے سے فتویٰ بھی جاری کر رکھا ہے، افغان عبوری حکومت کو پہلے امریکی سی آئی اے سے فنڈز مل رہے تھے جو اب بند ہو گئے ہیں، بھارت سے انہوں نے کچھ فنڈز لینے کی کوشش کی ہے جبکہ چین ان کو سپورٹ کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دوسری طرف افغانستان کا بینکنگ چینل بند ہے، اور بیرون ملک مقیم افغان براہِ راست افغانستان پیسے نہیں بھیج سکتے ماسوائے ہنڈی اور حوالہ کے۔ اس ساری صورتحال میں افغان عبوری حکومت کے پاس واحد راستہ تجارت کا بچتا ہے۔

متین حیدر نے کہاکہ افغانستان پاکستان کو کوئلہ برآمد کرتا ہے دوسرا سبزیاں اور پھل بھی کثیر تعداد میں پاکستان آتے ہیں۔ پاکستان افغان مال کے لیے بہت بڑی منڈی ہے جو افغانستان کو قریب ترین بھی پڑتی ہے۔ افغانستان پاکستان سے گندم اور چینی کے علاوہ دیگر چیزیں بھی درآمد کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت نے ملک چلانا ہے جس کے لئے انہیں پیسے چاہییں اس کے لیے ان کے پاس واحد راستہ پاکستان سے تجارت ہے اور پاکستان نے ان سے کہا ہے کہ تجارت اور دہشت گردی ساتھ ساتھ ممکن نہیں، اسی لیے اب افغان عبوری حکومت نے ٹی ٹی پی کی سرپرستی چھوڑ دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسحاق ڈار دورہ افغانستان امریکا بھارت پاک افغان تعلقات پاکستان تجارت ٹی ٹی پی دہشتگرد ہلاک وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار دورہ افغانستان امریکا بھارت پاک افغان تعلقات پاکستان ٹی ٹی پی دہشتگرد ہلاک وی نیوز افغان عبوری حکومت نے انہوں نے کہاکہ اور افغانستان افغانستان کی افغانستان کا کہاکہ افغان کہ پاکستان کی جانب سے اور افغان کے درمیان کہ افغان ملکوں کے کی کوشش کے لیے

پڑھیں:

ایران،اسرائیل کشیدگی میں ایران کا ساتھ دینا ہمارا اخلاقی فرض ہے، اسد قیصر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2025ء)سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہاہے کہ ایران،اسرائیل کشیدگی میں ایران کا ساتھ دینا ہمارا اخلاقی فرض ہے، خیبر پختونخوا میں اگر فورس لوڈشیڈنگ بند نہ ہوئی تو موٹر وے بند کریں گے، بجٹ میں خیبر پختونخوا کے لیے صرف 55 کروڑ روپے مختص کرنا پورے صوبے کو سزا دینے کے مترادف ہے، حکومت خیبر پختونخوا کو فاٹا کے حصے کے سالانہ 381 ارب روپے فنڈز ادا نہیں کر رہی۔

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر جو حملہ کیا ہے اور ایران نے جس طرح جوابی کارروائی کرتے ہوئے اپنا حقِ دفاع استعمال کیا ہے، ہم اس میں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ان کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایران کا ساتھ دینا ہمارا اخلاقی فرض ہے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں پر بدترین ظلم و بربریت کی انتہا کرتے ہوئے بچوں، عورتوں، بزرگوں، اسپتالوں اور اسکولوں تک کو نہیں چھوڑا۔

اس نسل کشی پر دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور جمہوریت کی دعویدار ریاستیں مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ خاص طور پر امتِ مسلمہ کی خاموشی انتہائی معنی خیز اور افسوسناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومتِ پاکستان فوری طور پر اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے مؤثر سفارتی کوششیں کرے۔اسد قیصر نے کہا کہ مجھ سے قبل خواجہ آصف صاحب نے لمبی چوڑی تقریر کی جس میں انہوں نے اشاروں، کنایوں اور براہ راست ہمارے قائد عمران خان پر تنقید کی۔

عمران خان وہ لیڈر ہیں جنہوں نے پاکستان کو عالمی سطح پر عزت دی، ورلڈ کپ جتوایا، شوکت خانم اسپتال اور جدید تعلیمی ادارے قائم کیے، اور سب سے بڑھ کر قومی سلامتی و خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ 2019 میں جب بھارت نے پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان کے خلاف جارحیت کی تو عمران خان نے پارلیمان میں واضح اعلان کیا کہ اگر بھارت حملہ کرے گا تو ہم جواب پہلے دیں گے، اور دنیا نے دیکھا کہ ہم نے منہ توڑ جواب دیا۔

انہوں نے خیبر پختونخوا کے مالیاتی مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد صوبے کا این ایف سی ایوارڈ میں حصہ 14 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد ہونا چاہیے تھا، لیکن آج تک کوئی حتمی پیش رفت نہیں کی گئی۔ میاں شہباز شریف جب خیبر پختونخوا آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ دہشت گردی کے مد میں آپ کو ایک فیصد اضافی حصہ ملتا ہے، لیکن وہ 4.84 فیصد سالانہ حصہ، جو 381 ارب روپے بنتا ہے، وہ تاحال نہیں دیا جا رہا۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کو سالانہ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں ملنے والی اربوں روپے کی رقم بھی روکی گئی ہے۔ کیا صرف اس لیے کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دیا ہے، ان کے آئینی حقوق ضبط کر لیے جائیں اسد قیصر نے صوابی اور دیگر علاقوں میں بجلی کی بدترین صورتحال پر کہا کہ اس عید پر خیبر پختونخوا کے عوام خصوصاً صوابی کے عوام کے لیے عید عذاب بن گئی۔

چوبیس گھنٹوں میں صرف دو گھنٹے بجلی دی گئی، جس کی وجہ سے قربانی کا گوشت خراب ہوا اور عوام شدید اذیت میں مبتلا رہے۔ حکومت کی طرف سے بارہا اعلانات ہوئے کہ عید پر لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی، مگر زمینی حقائق اس کے برعکس تھے۔ بجلی کا نظام چونکہ وفاقی دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس لیے احتجاج کا رخ ہمارے گھروں اور وزرائ کی طرف موڑ دیا جاتا ہے۔

فورس شیڈنگ NTDC کے ذریعے کی جاتی ہے اور موجودہ حکومت نے بجلی کے نظام میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی۔ عمر ایوب خان کے دور میں دو نئے گریڈ اسٹیشنز کے لیے فنڈز مختص کیے گئے، لیکن موجودہ حکومت نے پورے خیبر پختونخوا کے لیے PSDP میں صرف 55 کروڑ روپے رکھے، جن کے اخراجات بھی مشکوک ہیں۔ ہم آئینی حق مانگ رہے ہیں، اور اگر حالات جوں کے توں رہے تو ہم اپنے عوام کے ساتھ موٹر وے پر دھرنا دیں گے۔

فاٹا کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد وفاق نے اپنی ذمہ داریاں خیبر پختونخوا پر ڈال دیں، مگر وسائل کی تقسیم میں ناانصافی جاری ہے۔ فاٹا کے لوگ دہائیوں سے جنگ، دہشت گردی اور ہجرت کا سامنا کرتے آ رہے ہیں۔ اب ان پر 10 فیصد مجوزہ ٹیکس عائد کرنا ظلم کے مترادف ہے۔ ہم وزیر خزانہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مجوزہ ٹیکس کو واپس لیا جائے اور فاٹا کے لیے خصوصی ترقیاتی اقدامات کیے جائیں۔

اسد قیصر نے تمباکو کے کاشتکاروں کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ جس علاقے سے میں، شہرام ترکئی، مردان، چارسدہ اور نوشہرہ کے ممبران اسمبلی تعلق رکھتے ہیں، وہ تمباکو کی پیداوار کا مرکز ہیں۔ پاکستان میں سالانہ تقریباً 110 ملین کلو گرام تمباکو پیدا ہوتا ہے، جس کا 55 فیصد صرف صوابی میں اگایا جاتا ہے۔ تقریباً 70 ہزار خاندان اس فصل سے وابستہ ہیں، اور حکومت کو اس شعبے سے سالانہ 300 ارب روپے آمدن حاصل ہوتی ہے۔

اس کے باوجود پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے ڈائریکٹرز کا تقرر تاحال نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے تمباکو کی کم از کم قیمت مقرر نہیں ہو سکی اور کمپنیاں کسانوں کا استحصال کر رہی ہیں۔ میں خواجہ آصف صاحب کو بتانا چاہتا ہوں کہ میرا تمباکو کے کاروبار سے کوئی ذاتی مفاد نہیں، لیکن میں اپنے حلقے کے عوام کے روزگار کا تحفظ ہر فورم پر کرتا رہوں گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاہے کہ بجٹ اجلاس ہے اور حکومت کا ایک بندہ ایوان میں نہیں ہے ،کوئی وزیر کوئی نمائندہ موجود نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کو انکی بیشرمی اور ڈھٹائی پر مبارکباد پیش کرتی ہوں ،تیرہ سیٹوں والوں نے اپنا دوسرا بجٹ پیش کیا ،کوئی سر پیر نہیں ،6.1 پر ہماری حکومت کی جی ڈی پی تھا ،ابھی تک اس پر دوبارا نہیں ا سکے ۔ انہوںنے کہاکہ کسان صنعتکار پریشان ہیں ،یہ سب ملکر بھی عمران خان کے وژن کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ انہوںنے کہاکہ پچیس کروڑ آبادی میں ہر دوسرا گھر غربت کا شکار ہے ،لوگ پاکستان چھوڑ کر جا رہے ہیں وہ کشتیوں میں مرنا پسند کرتے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت اس دور میں ہوئی ،کسانوں کا 22 سو ارب کا نقصان ہوا ہے 400 ارب مختص کر دیے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے سولر پر ٹیکس لگا دیا۔انہوںنے کہاکہ حکومت خواتین کو لائن میں لگا کر بھکاری بنانا چاہتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ یہ کہتے ہیں کہ نوازشریف ،شہباز شریف ،مریم نواز کا وژن ہے کہ معیشت کو بہتر کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی کے لیے بجٹ کو کم کیا ہے۔

انہوںنے کاہکہ عمران خان کی قیادت میں دنیا نے پاکستان کی طرف سے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کو سراہا گیا۔ انہوںنے کہاکہ بجٹ میں حکومت نے خواتین کے لیے ایک روپیہ نہیں رکھا،نوجوانوں کو موجودہ بجٹ میں کچھ نہیں دیا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت صرف نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ بشریٰ بی بی کو ناحق قید میں رکھا ہوا ہے،بشریٰ بی بی اور ہماری خواتین بہادر اور نڈر ہیں، میں سلام پیش کرتی ہوں۔

انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب کی 7 کروڑ آبادی کو پی ایس ڈی پی میں کسی بھی بڑے منصوبے سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب کے عوام پہلے ہی محرومیوں کا شکار ہیں،ڈیرہ غازی خان ڈویژن کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور میرے علاقے کو بجٹ میں محروم رکھا گیا،میں مطالبہ کرتی ہوں کہ ہمارے علاقوں کو ترقی کی سیکموں میں شامل کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اگر تیل اور گیس کی رویلٹی دی جاتی ہے تو تو ڈی جی خان کو یورینیم کی رویلٹی دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران،اسرائیل کشیدگی میں ایران کا ساتھ دینا ہمارا اخلاقی فرض ہے، اسد قیصر
  • امریکا کے رویے سے جوہری پروگرام پر مذاکرات ’بے معنی‘ ہوگئے، ایرانی وزارت خارجہ
  • مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی: خواجہ آصف
  • ایران پر اسرائیلی حملے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں، افغانستان
  • شمالی اور جنوب ی کوریا کے درمیان جاری ’آڈیو جنگ‘ کا خاتمہ، دونوں ممالک میں مذاکرات کا امکان
  • افغان طالبان نے بندوقیں رکھ کر جنگ کی کہانیاں لکھنا شروع کر دیں
  • وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات روانہ
  • بجٹ:کئی معاملات پرابہام،کم سے کم اجرت یکسر نظرانداز
  • بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس کا انتخابات کے بعد اقتدار چھوڑنے کا اعلان
  • بلاول کی دانشمندانہ تجویز