کراچی: کورنگی روڈ پر واٹر ٹینکر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار خاتون جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کراچی:
کراچی کے علاقے کورنگی روڈ پر افسوسناک حادثے میں موٹر سائیکل سوار خاتون واٹر ٹینکر کی ٹکر سے جاں بحق ہو گئیں۔ مشتعل شہریوں نے واٹر ٹینکر کو نذر آتش کر دیا۔
پولیس کے مطابق حادثہ ملیر ندی کے قریب کورنگی کراسنگ اور قیوم آباد کے درمیان پیش آیا، جہاں ایک واٹر ٹینکر نے موٹر سائیکل پر سوار مرد اور خاتون کو ٹکر مار دی۔ ٹینکر کے نیچے آنے کے باعث خاتون موقع پر ہی دم توڑ گئیں جبکہ مرد زخمی ہو گیا۔
واقعے کے بعد جائے حادثہ پر شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی، جنہوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے واٹر ٹینکر کو آگ لگا دی۔ اس دوران مشتعل افراد نے ٹینکر کے کلینر کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جس سے وہ بری طرح زخمی ہو گیا۔
کراچی میں رواں سال صرف چار ماہ میں مختلف حادثات کے نتیجے میں 301 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان میں 96 ہلاکتیں ہیوی ٹریفک کے باعث ہوئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 234 مرد، 27 خواتین، 32 بچے اور 8 بچیاں شامل ہیں، جبکہ 4 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واٹر ٹینکر
پڑھیں:
سعودی عرب میں خوفناک حادثہ، چلتا ہوا جھولا دو ٹکڑے ہوگیا، ویڈیو وائرل
سعودی عرب کے شہر طائف میں واقع ’’گرین ماؤنٹین پارک‘‘ اس وقت خوف و ہراس کی علامت بن گیا جب وہاں موجود ایک جھولا اچانک دو حصوں میں ٹوٹ گیا، جس کے نتیجے میں تفریح کرنے آئے 23 افراد زخمی ہو کر اسپتال جا پہنچے۔
اس دل دہلا دینے والا واقعے نے صرف ایک لمحے میں خوشی کو قیامت میں تبدیل کردیا۔
خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حادثے کی ہولناک ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے۔ وائرل ہونے والی فوٹیج میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ جھولے پر لوگ بیٹھے ہوئے محفوظ ہورہے ہیں اور جیسے ہی جھولا بلندی کی طرف جاتا ہے، اچانک ایک زور دار دھماکے سے درمیان سے دو حصوں میں بٹ جاتا ہے۔ چیخ و پکار، ہڑبڑاہٹ اور زمین پر گرتے افراد کا منظر ناقابلِ فراموش ہے۔
واقعے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں کی حالت کے بارے میں فی الحال مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں، تاہم واقعے نے تفریحی مقامات پر حفاظتی اقدامات پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔
واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں تاکہ یہ جانا جا سکے کہ جھولے کی ساخت میں کوئی تکنیکی خرابی تھی یا حفاظتی انتظامات میں کوتاہی کی گئی۔