پاکستانی مندوب کی یو این سیکرٹری جنرل سے ملاقات؛ خطے میں کشیدگی کم کرنے پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2025ء)اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے یو این سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس سے اہم ملاقات کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیویارک میں ہونے والی اس اہم ملاقات میں جنوبی ایشیا کی حالیہ کشیدہ صورت حال اور اس کے ممکنہ اثرات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
(جاری ہے)
پاکستانی مندوب نے زور دیا کہ اسلام آباد خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے پرعزم ہے اور ہر ممکن سفارتی کوشش جاری رکھے گا۔
گفتگو کے دوران دونوں رہنمائوں نے کشیدگی کے خاتمے اور مسائل کے پرامن حل کی ضرورت پر اتفاق کیا۔عاصم افتخار نے اس موقع پر بھارت کے جارحانہ رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نئی دہلی کی اشتعال انگیز پالیسیاں جنوبی ایشیا کے امن کے لیے خطرناک صورت اختیار کر چکی ہیں۔پاکستانی مندوب کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نہ صرف سیاسی مقاصد کے لیے خطرناک بیانیہ اپنا رہا ہے بلکہ علاقائی استحکام کو بھی داو پر لگا رہا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
NLFسندھ رہنمائوں کا بجٹ پر ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ، مرکزی نائب صدر تشکیل احمد صدیقی، سینئر نائب صدر عبد الفتاح ملک، جنرل سیکرٹری محمد عمر شر، سینئر جوائنٹ سیکرٹری طاہر محمود بھٹی، انفارمیشن سیکرٹری محمد احسن شیخ اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ IMF کا بنا ہوا بجٹ ہے محنت کش طبقہ کو بجٹ سے خاص ا‘مید تھی کہ شدید مہنگائی اور یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی میں جس طرح مہنگائی کی وجہ سے شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں ان میں کچھ افاقہ ہوگا لیکن ملک کی اشرافیہ نے غریبوں کو جینے کا حق چھین لینے کے لیے بجٹ بنایا ہے۔ چند دن پہلے ہی غیر ملکی سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کی آبادی 10کروڑ افراد غریب ترین سطح پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، فی کس آمدنی بھی نہ ہونے کے برابر ہے لیکن حکمرانوں کو غریبوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔ ارکان وفاقی و صوبائی پارلیمنٹ اور سینیٹر وغیرہ پر اربوں روپے لوٹایا جا رہا ہے لیکن نتیجہ صفر ہے۔ بیوروکریٹ، صنعتکاروں، جاگیرداروں پر کوئی اثر نہیں ہوتا وہ صرف غریب محنت کشوں کے خون پسینے کی اجرت بھی ادا نہیں کرتے اور جو اجرت دے رہے ہیں اس میں بھی تاخیری ہربے استعمال کرتے ہیں۔ ملک کی ریڑھ کی ہڈی غریب محنت کش طبقہ ہے، اپنی تمام عمر صنعتوں، فیکٹریوں اور کارخانوں اور سرکاری اداروں کا پہیہ چلانے اور دن رات محنت و مشقت کر کے زرمبادلہ میں بھی اضافہ کا باعث بنتے ہیں، ان پر کالی ضرب لگائی گئی ہے، محنت کش پنشنر طبقہ کا قلیل پنشن پر گزارہ کرنا پڑتا ہے جن کی پنشن میں بہت کم اضافہ کیا گیا ہے لیکن حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں کم از کم اجرت 37ہزار روپے بھی مزدور طبقہ کو ادا نہیں کی جاتی ہے۔ محکمہ لیبر کے افسران اور صوبائی وزیر محنت، سیکرٹری محنت کم از کم اجرت کی ادائیگی کروانے میں نا کام ہے۔ لہٰذا حکومت خاص طور پر محنت کش طبقہ کی تنخواہوں میں 30فیصد اضافہ اور پنشنر کی پنشن میں کم از کم 20فیصد فیصد اضافہ کرے اور اس شدید ترین مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے ورنہ ملک میں شدید بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔