وزیرِ خزانہ او راو آئی سی سی آئی کا ٹیکس اصلاحات اور اقتصادی ترقی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2025ء) وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے اوورسیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)کے ساتھ ورچوئل میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ میں پاکستان میں کام کرنے والی نامور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی سینئرقیادت نے شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیرِ خزانہ نے نامور غیر ملکی سرمایہ کاروںکو حکومت کے درمیانی مدّت کے معاشی وژن سے آگاہ کیا جس میں ٹیکس بیس کو توسیع دینے،طویل المدّتی مالیاتی استحکام کیلئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھانے اور اسٹرکچرل اصلاحات کے ذریعے میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ(PRAL)میں شفافیت،کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے اصلاحات کا نفاذ ہوچکا ہے او ر مستقبل میں ڈیٹا پر مبنی نفاذمیں نجی شعبے کی شرکت کے امکانات کو اجاگر کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایاکہ ان کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان کی اقتصادی ترقی کی رفتار پر اعتماد اور حکومت کی اصلاحات کی پالیسی جاری رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے بتایاکہ حکومت ایسی اصلاحات کے نفاذ کیلئے پُرعزم ہے جو منصفانہ ٹیکس نظام ، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور پاکستان کو جامع پائیدار اقتصادی ترقی کے راہ پر گامزن کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اس موقع پر اوآئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے کہاکہ ہم حکومت کے معاشی وژن اور اس کے درمیانی مدت کے پائیدار مضبوط ماڈل کو سپورٹ کرتے ہیں جس میں برآمدات میں اضافہ، مقامی وسائل کا استعمال اور پیداواری مسابقت و استعداد پر مرکوز اصلاحات شامل ہیں۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے کہاہم وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں حالیہ مصروفیات اور عالمی اسٹیک ہولڈرزکے ساتھ کامیاب میٹنگز کو کو سراہتے ہیں۔ حکومت کی درمیانی مدّت کی حکمتِ عملی ، اسٹرکچرل اصلاحات ، مالیاتی نظم و ضبط اور پائیدار ترقی کیلئے واضح موقف بزنس کمیونٹی کیلئے ایک مضبوط اور حوصلہ افزاء پیغام ہے۔اجلاس میں او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوآفیسرز،ایف بی آر کے ممبر پالیسی اور ایف بی آر کے کسٹم ممبران نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوآفیسرزنے آئل ریفائنریوں پر سیلز ٹیکس کی بے ضابطگی اور پاکستان میں ٹیکس نفاذ سے متعلق اپنے تحفظات سے وفاقی وزیرِ خزانہ کو آگاہ کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے او ا ئی سی سی ا ئی وفاقی وزیر
پڑھیں:
پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
حکومتی معاشی ٹیم نے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی معاشی کارکردگی پر پریزنٹیشن دی، اس موقع پر ٹیم کے ارکان نے اپنے اپنے اداروں کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر خزانہوزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت میں حکومت جو بنیادی اصلاحات کر رہی ہے اس پر بات کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں، عالمی ایجنسیز نے ہماری رینکنگ میں اضافہ کیا ہے جو ہماری درست معاشی سمت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ استحکام آچکا ہے اور اب بات یہاں سے آگے جانے کی جانے کی ہے، ہمارے پارٹنر ممالک نے ہماری مدد کی ہے جس سے انکار نہیں، اب پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
چیئرمین ایف بی آراس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کے محصولات میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس نیٹ بیس کو وسیع کرنے کے لیے کوششیں کیں اور ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا، فائلرز کی تعداد میں اس سال پچھلے سال کی نسبت 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی
انہوں نے کہا کہ فائلرز کی تعداد میں اضافہ غیرمعمولی قدم ہے، وزیراعظم تسلسل کے ساتھ ایف بی آر کی نگرانی کرتے ہیں جس سے شفافیت اور احتساب میں بہتری آئی ہے، ایف بی آر میں ٹیکنالوجی کی مدد سے کارکردگی بہتر ہوئی۔
وزیر توانائیوفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بجلی کی زیادہ قیمتیں ہمیں وراثت میں ملیں، پچھلے 18 مہینے میں بجلی کی قیمتوں میں ساڑھے 10 روپے فی یونٹ کی کمی لے آئے، صنعت کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 16 روپے کمی لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ حکومت بجلی خریدنے کے کاروبار سے باہر آئے گی، ڈیڈ پلانٹس میں بے وجہ تنخواہیں دے رہے تھے جنہیں ہم نے فروخت کیا، گردشی قرضوں میں اضافے کو کیا، یہ سب بہتر گورننس کا نتیجہ ہے۔ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کی وجہ سے نقصان ہورہا تھا، 27 ہزار مالکان بجلی استعمال کرکے بل نہیں دیتے تھے، وفاقی حکومت نے ساڑھے 38 ارب روپے خرچ کرکے ان ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جس سے ایک ہی سال میں 40 ارب روپے کی ریکوری ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خیرپور میں گیس کے نئے ذخائر دریافت، توانائی ضروریات پوری کرنے میں زبردست معاونت کی توقع
اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ 3 سال میں تمام فیڈرز اور ٹرانسفرمرز میٹرڈ ہوں گی، وزارت توانائی میں اصلاحات سے کئی ارب روپے کی بچت کی اور زائد بل بھرنے سے صارفین کو بچایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر وزیر توانائی وزیر خزانہ